پاکستانی نیوکلیئر ذخائر میں اضافہ باعث تشویش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-12

پاکستانی نیوکلیئر ذخائر میں اضافہ باعث تشویش

واشنگٹن
پی ٹی آئی
امریکی قانون ساز آئیلین روزلبتینن نے پاکستان کے نیو کلیائی ذخائر میں اضافہ پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایشیائی ملک نے عسکریت پسندوں کو پناہ کی فراہمی اور دیگر انتہاپسند گروپس اور شورش پسندوں کی میزبانی کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ خاتون رکن کانگریس نے مزید وضاحت کی کہ افغان سرحدی علاقوں میں پاکستان نے ایسی سرگرمیاں ہنوز جاری رکھی ہیں جس کے سبب صورتحال میں ابتری پیدا ہورہی ہے ۔ پاکستانی انٹلیجنس سرویس نے افغانستان میں عدم استحکام کو یقینی بنانے کے لئے طالبان کے ساتھ تعاون برقرار رکھا ہے ۔ اس سے زیادہ چونکا دینے اور تشویش میں مبتلا کرنے والی حقیقت یہ ہے کہ نیو کلیئر صلاحیتوں کے حامل ملک اپنے نیو کلیئر ذخائر میں تیز رفتاری کے ساتھ اضافہ کررہا ہے اور حوالہ سے دنیا کا کوئی بھی ملک اس سے بہت پیچھے ہے ۔ اندیشہ اس بات کا بھی ہے کہ نیو کلیئر ذخائر غیر محفوظ ہیں اور کسی نہ کسی موڑ پر کسی نہ کسی طرح دہشت گردوں کی ان ذخائر تک رسائی ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے افغانستان اور پاکستان پر پارلیمانی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے حقیقت حال پر تبصرہ کے دوران اندیشوں اور تشویش کاا ظہار کیا ۔ افغان حکومت کابینہ کی تشکیل کا عمل ہنوز مکمل نہیں کرسکی ہے اور ایسی صورتحال میں پاکستان سے متعلق تشویش میں اور بھی اضافہ ہوتا ہے کہ وزیر دفاع اور ایسے میں اہم عہدوں پر کسی کا تقرر ہنوز عمل میں نہیں آیا ۔ کمزور اور بد عنوان حکومت اور دفاعی صلاحیتوں سے محروم سیکوریٹی فورسیز کے سبب آگے کاراستہ اندھیروں اور دھند میں گم ہے ۔ رکن کانگریس، ٹیڈ ڈچ نے کہا کہ امریکی قانون سازوں کی تشویش میں اضافہ بتدریج برقرا ہے کہ پاکستان میں انتہا پسند وں کی سر گرمیاں کم ہوتی نظر نہیں آتیں حتی کہ سرحد پار(افغانستان) بھی ان کی کارستانیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائیاں گونہ تسلی اور اطمینان کا باعث ہیں ، ہم میں سے انتہائی مایوس کن ارکان کانگریس بھی اس حقیقت سے اتفاق کریں گے کہ فوجی کارروائیوں کے جاری رہنے سے عسکریت اور انتہا پسندوں کے حوصلے پست ہورہے ہیں اور مقابلہ ان کے لئے بھی اب دشوار ثابت ہورہا ہے۔ شمالی وزیرستان ایجنسی میں سر گرم دہشت گرد تنظیمیں اور ان سے وابستہ خصوصی طور پر طالبان ، پاکستان کی کمردہری ہورہی ہے ۔
پاکستانی حکام اور افواج کو قبائلی علاقوں میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائیوں میں بھی کامیابی نصیب ہورہی ہے ۔ جو ہمارے لئے حوصلہ افزا صورتحال ہے ۔ یہ بات اس لئے بھی ہمارے سکون و اطمینان کا سبب ہے کہ امریکیوں کی بیشتر ہلاکتوں کے لئے لشکر طیبہ ہی ذمہ دار ہے ۔ بہر حال سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا پاکستان اپنی سر زمین کو دہشت گردوں سے پاک بنا سکے گا جب کہ حصول مقصد کے لئے دہشت گردوں کا تعاقب اور ان کے خلاف کارروائی انتہائی اعلیٰ پیمانہ پر اور پوری قوت کے ساتھ ان پر ضرب کاری ضروری ہے ۔ کشیدگی اور بے اعتمادی کے ماحول میں ہمیں پاکستانی سیکوریٹی فورسیز کا تعاون درکار ہے ۔ اس کے ساتھ ہی اسلامی جمہوریہ کی سیول قیادت کے ساتھ موثر مواصلاتی ربط بھی ضروری ہے ۔ کانگریس نے پاکستان کے سیول اداروں کو مستحکم بنانے کے ارادہ سے کیر ، لوگر، برمن بل کے تحت7.5بلین ڈالر پر مشتمل پیاکیج کو منظوری دی ہے ۔ افغان اور پاکستان پر نائب خصوصی نمائندہ جیرٹ بلینک نے ٹیڈ ڈچ کے بیان کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ پاک۔ امریکہ تعلقات موقع اور چیالنجیز سے بھر اراستہ ہے ۔ ہمیں تاہم اس بات پر بھی توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات امریکی سلامتی کے لئے بے حد اہم ہیں۔ معاشی و سیکوریٹی شعبہ میں ہمارے مفادات مشترک ہیں جو طویل مدتی بھی ہیں ۔ علاوہ ازیں ہمیں اس حقیقت کا بھی اعتراف ہے کہ اب تک کے تعلقات کے نتائج ہمارے لئے بہتر ہیں۔ خطہ میں تعمیری رول ادا کرنے کا خواہاں ، مستحکم اور خوشحال پاکستان ہم دونوں کے مشترکہ مفادات میں شامل ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پیچیدہ اور الجھن آمیز جمہوریہ ہے اور یہاں کی جمہوریت190ملین افراد کی نمائندہ ہے ۔ پاکستان بلا شبہ انتہائی دشوار اور سنگین چیالنجیز سے دوچار ہے اور اس کے خلاف جدو جہد جاری ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں