پاکستانی حکومت لکھوی کی ضمانت کو چیلنج کرے گی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-28

پاکستانی حکومت لکھوی کی ضمانت کو چیلنج کرے گی

اسلام آباد
پی ٹی آئی
حکومت پاکستان عدالت کے حکم کی ایککاپی کے حصول کے بعد2008ء کے ممبئی حملوں کے کلیدی منصوبہ ساز زکی الرحمن لکھوی کو منظورہ ضمانت کو چیلنج کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے ۔26/11کیس میں چیف پراسکیوٹر نے کہا کہ ہم نے بالآخر اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کے حکم کی ایک کاپی حاصل کرلی ہے اور جنوری کے پہلے ہفتہ میں اعلیٰ عدالتوں کو دو ہفتے کی تعطیلات کے اختتام کے فوری بعد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کریں گے ۔ استغاثہ کے سربراہ چودھری اظہر نے ضمانت کے حکم کی ایک کاپی حکومت کی جانب سے کل حاصل کرنے کے بعد پی ٹی آئی سے یہ بات کہی ۔ قبل ازیں استغاثہ کو حکم کی کاپی حاصل کرنے میں مسائل کاسامنا تھا کیونکہ جج غیر مصرحہ وجوہات کی بنا پر حکم کی کاپی جاری نہیں کررہے تھے ۔عدالت کے فیصلہ کے خلاف ایک اپیل کو عدالت کی تعطیلات کے دوران چیلنج نہیں کیاجاسکتا کیونکہ یہ معاملہ عاجلانہ نہیں ہے۔ اظہر نے کہا کہ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج زیدی نے18ددسمبر کو ممبئی حملوں کے کیس میں اس کے خلاف ثبوت کے فقدان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھوی کو ضمانت منظور کی تھی لیکن اس کے جیل سے رہا ہونے سے قبل حکومت نے اڈیالہ جیل میں عوامی نظم کی برقراری کے تحت مزید تین ماہ کے لئے اس کو قیدمیں رکھا ہے ۔ لکھوی نے بھی رہائی کے لئے اس کی اپیل حکومت کی جانب سے مسترد کئے جانے کے بعد کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایم پی او کے تحت اس کی قید کو چیلنج کیا ہے ۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے حکم میں کمزور ثبوت کا حوالہ دیا گیا ہے اور غیر متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر کا اندراج کرنے اور مشتبہ شخص کے خلاف کمزور ثبوت کا حوالہ دیاتھا ۔ لکھوی اور دیگر 6ملزمین عبدالواجد ، مظہر اقبال ، حماد امین صادق ، شاہد جمیل ریاض ، جمیل احمد اور یونس انجم پر ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی اور اس کو انجام دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔ جو26نومبر2008ء کو پیش آئے تھے جس میں166افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ یہ مقدمہ پاکستان میں2009ء سے جاری ہے ۔
ممبئی کے2008ء کے حملوں کے کلیدی منصوبہ ساز ذکی الرحمن لکھوی کے خلاف قانونی جھول اور کمزور ثبوت اور غیر متعلقہ دفعات اس کی ضمانت کی منظوری کا باعث بنے یہاں ایک انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے یہ بات کہی ۔ اے ٹی سی کے جج سیدکوثر عباس زیدی جنہوں نے18دسمبر کولکھوی کو ضمانت منظور کی تھی اپنے تحریری حکم میں کہا ہے کہ 54سالہ ملزم کے خلاف ثبوت کرائم انوسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ(سی آئی ڈی) کے عہدیداروں کے بیانات کی بنیاد پر لگائے گئے تھے جوبظاہر اس کو ضمانت سے انکار میں ناکافی تھے ۔ عدالت نے کہا ہے کہ استغاثہ کے گواہوں کے بیانات سے انکشاف ہواہے کہ لکھوی پر کہنے اور سننے کی بنیاد پر الزام عائد کیاگیا تھا اور یہ بھی ایک اعتراف کے قابل حقیقت ہے کہ لکھوی کے خلاف گواہ محمد ممتاز کی جانب سے ایک لفظ بھی استعمال نہیں کیا گیا ۔ ایف آئی آر کا اندراج اور قانون کی مختلف دفعات کے تحت لکھوی کو فائدہ بھی پہنچا ۔ واقعہ کے تقریباً تین ماہ بعد ایف آئی آردرج کی گئی تھی ۔ لکھوی کیرہائی کے لئے حکم جاری کیا گیا تھاجو ایف آئی آر کے متن کے مطابق تھا ۔ نومبر2008ء میں پیش آنے والے واقعہ کے تعلق سے 2فروری2009ء کو رپورٹ درج کی گئی تھی اور فوجداری کارروائیوں میں ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر عمل میں آئی تھی جس سے ہمیشہ ملزم کو شبہ کا فائدہ دیاجاتا ہے ۔ ایک سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل طارق محمود جہانگیر نے اخبار ڈان سے کہا کہ حالانکہ محدود اقدام کا فوجداری معاملات میں اطلاق نہیں ہوتا اور واقعہ کے کئی مہینے بعد ایک ایف آئی آر درج کروائی جاسکتی ہے تاہم ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر جرم کی نوعیت کا لحاظ کئے بغیر ملزم شخص کی حمایت میں ہوتا ہے ۔

Pak Government set to challenge Lakhvi bail

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں