مستعفی ہو جانے وزیراعظم مودی کی بےلگام سنگھ پریوار کو دھمکی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-21

مستعفی ہو جانے وزیراعظم مودی کی بےلگام سنگھ پریوار کو دھمکی

نئی دہلی
ایجنسیاں
ایک مراٹھی اخبار کی اطلاع کے مطابق پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کے متنازعہ بیانات کی وجہ سے تنقیدوں کا شکار وزیر اعظم نریندر مودی نے دھمکی دی ہے کہ اگر سنگھ پریوار نے حد سے آگے بڑھنے کی کوشش کی تووہ اپنے عہدہ سے استعفیٰ دیدیں گے ۔ مہاراشٹرا ٹائمس کی اس اطلاع کے مطابق مودی کی اس دھمکی سے سنگھ پریوار کی تنظیموں میں ہلچل مچ گئی ہے اور انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی تنظیم کا کوئی بھی لیڈر اگر حد سے آگے بڑھتے ہوئے بیان بازی کرے گا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔اگرچہ اس رپورٹ کی کسی گوشہ سے تصدیق نہیں ہوئی ہے لیکن اس موقع پر وزیر اعظم کی دھمکی ان تنظیموں کے لئے ایک وارننگ تصور کی جارہی ہے ۔ گزشتہ د و دنوں سے سنگھ پریوار اور بی جے پی قائدین کے درمیان اس معاملہ پر سنجیدگی سے بات چیت ہورہی تھی ۔ سنگھ پریوار کی مختلف تنظیموں کے قائدین اس بات پر غور کررہے تھے کہ متنازعہ مسائل سے نمٹنے کے لئے کیا حکمت عملی اختیار کی جائے ۔ لیکن مودی نے متنازعہ مسائل کو فی الفور اٹھائے جانے پر ناراضگی ظاہر کی ۔ چنانچہ سنگھ پریوار نے اپنے ان قائدین کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا جو متنازعہ مسائل پر بڑھ چڑھ کر بول رہے ہیں ۔ گزشتہ ایک مہینہ کے دوران بی جے پی کے کئی اراکین پارلیمنٹ اور وزراء نے ایسے متنازعہ ریمارکس کئے ہیں جن کی وجہ سے مودی حکومت کو پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی شدید تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بی جے پی کی وزیر سادھوی نرجن جیوتی کے د ہلی میں پارٹی کے لئے مہم چلانے کے دوران کئے گئے یہ ریمارکس’’ آپ کو طے کرنا ہے کہ دلی میں سرکار رام زادوں کی بنے گی یا حرام زادوں کی۔ یہ آپ کا فیصلہ ہے ۔‘‘ سے شروع ہوانے والا تنازعہ اس وقت مزید شدت اختیار کرگیا ، جب بی جے پی ایم پی ساکشی مہاراج نے گاندھی جی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کو محب وطن قرار دیا۔ اس ماہ کے اوائل میں آر ایس ایس کی تائید سے سنگھ پریوار کی تنظیموں نے بنگلہ دیشی مسلمانوں کو ہندو مذہب اختیار کرنے کا لالچ دیتے ہوئے نیا تنازعہ کھڑا کردیا ۔ آگرہ کے اس واقعہ کے بعد پارلیمنٹ میں اپوزیشن زبردست احتجاج کررہی ہے اور اس معاملہ پر وزیر اعظم سے بیان دینے کا مطالبہ کررہی ہے ۔ راجیہ سبھا میں ایوان کی کارروائی تعطل کا شکار ہوگئی ہے جس کی وجہ سے بی جے پی حکومت کو کئی اہم قوانین منظور کروانے میں رکاوٹ پیش آرہی ہے ۔ مودی نے ترقی کے ایجنڈے کی بنیاد پر اقتدار حاصل کیا تھا لیکن خود اپنی ہی تنظیموں کی جانب سے ایسی حرکتوں کی وجہ سے پریشانی کا سامنا کررہے ہیں ۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے مقبولیت کے معاملہ میں صدر امریکہ بارک اوباما کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ امریکہ کے ایک پبلک افیرس اسکول کی جانب سے تیارہ کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مودی اندرون ملک اور بیرون ملک میں اوباما سے زیادہ مقبول ہیں۔رپورٹ میں30ممالک کے شہریوں سے10مقبول شخصیتوں کے بارے میں سوالات کئے گئے تھے جن کے جوابات کی بنیاد پر یہ رپورٹ تیار کی گئی ہے ۔87.8فیصد افراد نے مودی کی پالیسیوں کو پسند کیا جب کہ امریکی صدر کو پسند کرنے والوں کی تعداد صرف44.8فیصد ہے ۔ برطانوی وزیرا عظم ڈیوڈ کیمرون کی مقبولیت51فیصد، جاپان کے وزیر اعظم شینزوابے کی مقبولیت30فیصد، صدر روس ولادیمیرپوٹین کی مقبولیت79فیصد اور چینی لیڈر کی مقبولیت 78فیصد ہے ۔

Report claims PM Modi threatens to quit if Sangh fronts don't behave

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں