راجیہ سبھا میں وزیر اعظم کی موجودگی کے مطالبہ پر تعطل برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-19

راجیہ سبھا میں وزیر اعظم کی موجودگی کے مطالبہ پر تعطل برقرار

نئی دہلی
یو این آئی
راجیہ سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی میں تبدیلی مذہب کے معاملے پر بحث کرانے کے مطالبے پر بضد اپوزیشن اور بر سر اقتدار جماعت کے اراکین کے درمیان ہنگامے کی وجہ سے آج مسلسل چوتھے دن کوئی کام کاج نہیں ہوسکتا ، اور ایوان کی کارروائی کل تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔ نائب صدر نشین پی جے کورین نے اپوزیشن کی ضد کی وجہ سے پہلے ایوان کی کارروائی پندرہ منٹ کے لئے دوپہر 2:44تک ملتوی کردی ۔ انہوں نے اس کے بعد جب دیکھا کہ ارکان وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی موجودگی میں بحث شروع کرنے کی ان کی اپیل پر کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں تو انہوں نے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کردی ۔ اگرچہ وزیر اعظم مودی وقفہ سوالات کے دوران اپنے قلمدانوں سے متعلق سوالوں کا جواب دینے کے لئے ایوان میں موجود تھے لیکن کارروائی اپوزیشن اور بر سر اقتدار بنچوں کے درمیان ملک میں فرقہ وارانہ واقعات پر بحث کے طریقہ کار کو طے کرنے پر بحث کی نذر ہوگئی ۔ قبل ازیں ہنگامے کی وجہ سے آج مسلسل چوتھے دن بھی وقفہ صفر نہیں ہوسکا اور کارروائی بارہ بجے تک ملتوی کردی گئی تھی۔ صدر نشین حامد انصاری نے کاروائی شروع ہونے سے قبل سابق رکن سلطان سنگھ کے انتقال کی اطلاع دی ۔ اس کے بعد نائب صدر نشین پی جے کورین نے وقفہ صفر کی کارروائی شروع کرتے ہوئے ضروری دستاویزات ایوان میں رکھوائے ۔ اس کے بعد کانگریس کے آنند شرما نے ان کی پارٹی کے رکن ہنمنت راؤ کو صدر نشین کی جانب سے کل وارننگ دیتے ہوئے ایوان سے باہر کئے جانے کا سوال اٹھایا اور کہا کہ ریکارڈ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے جس سے پتہ چلے کہ ہنمنت راؤ نے وزیر اعظم کے خلاف کوئی تبصرہ کیا ہے ۔ شرما نے کہا کہ وزیر اعظم کو ایوان میں طلب نہ کرنا حکومت کی ہٹ دھرمی ہے اور اس سے اس کے تکبر کا پتہ چلتا ہے ۔
وزیر اعظم کو ایوان میں آکر بحث میں حصہ لینا چاہئے۔ اس پر ارون جیٹلی نے کہا کہ وزیر اعظم پہلے ہی ایوان میں بیان دے چکے ہیں لیکن اپوزیشن نے ان کے بیان کو مسترد کردیا تھا ۔ بعد میں صدر نشین نے جب بیان دیا تب اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی چلنے نہیں دی تھی ۔ ترنمول کانگریس کے سکھندر شیکھر راؤ نے کہا کہ وزیر اعظم کو ایوان میں بلایاجانا چاہئے ۔ جنتادل متحدہ کے شرد یادو نے کہا کہ تبدیلی مذہب کے موضوع پر وزیر کے بیان سے اراکین مطمئن نہیں ہوئے ہیں۔ حکمراں جماعت کا کوئی نہ کوئی رکن روز کچھ نہ کچھ کہتا ہے جس سے نیا تنازعہ پیدا ہوجاتا ہے ۔ اب وزیر اعظم اگر اراکین کے خلاف کوئی کارروائی کریں گے تو بات بنے گی ۔ وزیر اعظم اسے وقار کا سوال نہ بنائیں ۔ اسی دوران آنند شرما نے کچھ کہنے کی کوشش کی لیکن بر سر اقتدار اور اپوزیشن کے اراکین کے زبردست ہنگامے کی وجہ سے کچھ بھی نہیں سنا جاسکا۔ کورین نے اراکین کو خاموش رکھنے اور وقفہ صفر چلانے کی کوشش کی ۔ انہوں نے کہا کہ وقفہ صفر اراکین کا ہے اسے چلنے دیاجانا چاہئے ۔آج14اراکین نے وقفہ صفر کے لئے نوٹس دیاہوا ہے ۔اس کے باوجو د اراکین کے خاموش نہ ہونے پر آخر کار انہوں نے کاروائی بارہ بجے تک کے لئے ملتوی کردی۔
قبل ازیں حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان تقریباً ایک گھنٹے تک چلنے والے مباحثے اور تکرار کے بعد آج راجیہ سبھا میں تبدیلی مذہب کے مسئلے پر بحث کے لئے پیش کردہ تحریک التواء پر مفاہمت ہوگئی لیکن اس کے طور طریقے پر اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے بحث شروع نہیں ہوسکی اور ایوان کی کارروائی لنچ کے وقفے دوپہر دو بجے تک کے لئے ملتوی کردی گئی ۔ کانگریس کے آنند شرما، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے سیتا رام یچوری اور جنتادل یو کے شرد یادو نے کہا کہ یہ تعطل اسی وقت ختم ہوگا جب مودی بحث کا جواب دیں گے ۔ قائد ایوان اور فینانس کے وزیر ارون جیٹلی نے کہا کہ حکومت اس مسئلہ پر بحث کے لئے تیار ہے لیکن کہا کہ اپوزیشن اس بات کے لئے ضد نہیں کرسکتی کہ حکومت کی طرف سے جواب کون دیگا ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں وزیر اعظم نے بیان دیتے ہوئے اپوزیشن سے خواہش کی تھی کہ وہ تعاون کریں ۔ وزیر اعظیم کے بیان کے تین دن بعد اپوزیشن ایوان کی کاروائی چلنے نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں حکومت کی پیشکش کو دہراتا ہوں کہ اگر اپوزیشن بحث کرنا چاہتی ہے تو ہم اس کے لئے تیار ہیں ۔ وزیر اعظم کی جانب سے جواب دئیے جانے کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر وینکیا نائیڈو نے کہا کہ قاعدہ کے مطابق وزارت داخلہ ایسے مسائل پر بحث کا جواب دے گا لیکن تقریباً تمام اپوزیشن وزیر اعظم کی طرف سے جواب دئیے جانے کے مطالبہ پر اڑی رہی ۔

Opposition demands PM's presence in Rajya Sabha

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں