مہاراشٹرا میں مسلم تحفظات کے لئے مجلس کی ریاست گیر مہم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-28

مہاراشٹرا میں مسلم تحفظات کے لئے مجلس کی ریاست گیر مہم

اورنگ آباد
اعتماد نیوز
صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے مہاراشٹرا میں مسلم تحفظات بل پیش نہ کئے جانے پر ریاستی حکومت کو شدید تنقیدکا نشانہ بنایا اور کہا کہ حکومت کے اس اقدام کے خلاف مجلس مہاراشٹرا میں ریاست گیر مہم چلائے گی ۔ اس خصوص میں6جنوری2015ء کو بیڑ میں ایک بڑا جلسہ عام منعقد ہوگا ، اس کے علاوہ ریاست میں جہاں جہاں مجلس کی یونٹس کام کررہے ہیں وہاں ضلع کلکٹر کے دفاتر اور تحصیلدار کے دفاتر پر یادداشتیں پیش کی جائیں گی ۔ صدر مجلس اورنگ آباد کے ہوٹل النکار میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ مہاراشٹرا میں کانگریس اور راشٹر وادی کانگریس کی مخلوط حکومت نے مراٹھا طبقہ کو16فیصد اور مسلمانوں کو5فیصد تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں تحفظات دینے کا انتخابات سے عین قبل اعلان کیا تھا ۔ اور اس خصوص میں آرڈیننس جاری کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی ہائی کورٹ نے مراٹھا طبقہ کو تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں تحفظات کو کالعدم قرار دیا البتہ مسلمانوں کو صرف تعلیم کے شعبہ میں تحفظات برقرار رکھے ۔ صدر مجلس نے کہا کہ کیونکہ آرڈیننس کی مدت 6جنوری کو ختم ہوجائے گی اس طرح عدالت کی جانب سے مسلمانوں کو تعلیمی تحفظات کی جو اجازت دی گئی تھی وہ از خود ختم ہوجائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرا میں بی جے پی حکومت نے اس آرڈیننس کی جگہ ایک بل پیش کیا اور اس کو منظوری بھی دے دی لیکن اس بل میں مراٹھا طبقہ کو16فیصد تحفظات دئیے گئے ہیں جب کہ مسلمانوں کو اس بل میں شامل نہیں کیا گیا۔ حکومت بہانے بنارہی ہے ، دراصل حکومت مسلمانوں کے ساتھ بد ترین قسم کا امتیاز برت رہی ہے ۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ سچر کمیٹی رنگناتھ مشرا کمیشن اور حکومت مہاراشٹرا کی جانب سے قائم کردہ محمود الرحمن کمیشن نے مسلمانوں کوپسماندگی کی جورپورٹ پیش کی ہے وہ دستاویزی جواز رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجلس مہاراشٹرا میں مسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی کے لئے قانونی اور سیاسی جدو جہد جاری رکھے گی ۔ ہندو تنظیموں کی جانب سے گھر واپسی پروگرام سے متعلق پوچھے گئے سوال پر صدر مجلس نے کہا کہ اس وقت سب سے اہم مسئلہ گھر واپسی کا نہیں بلکہ’’ کالے دھن‘‘ کی واپسی کا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ گھر واپسی کے ذریعہ فرقہ ورانہ منافرت پیدا کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس موضوع پر وزیر راعظم نریندر مودی اپنی زبان بند کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی آر ایس ایس سے تعلق رکھتے ہیں لیکن وہ کیوں آر ایس ایس کے سربراہ کے اس موضوع پر دئیے گئے بیان پر رد عمل سے گریز کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دستور میں شہریوں کو مذہب کی پوری آزادی دی ہے ، اپنے عقیدے ، مسلک کے مطابق کسی بھی مذہب پر عمل ، اس کی تشہیر کرنے اور اس کی تبلیغ کی بھی اجازت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست تنظیمیں اس بات کا ہوا کھڑا کررہی ہیں کہ ہندو ازم خطرے میں ہے اور تبدیلی مذہب کے دستوری حق کو ختم کرنے قانون سازی کی بات کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ موضوع عوام کی توجہ دوسری طرف مبذول کرنے کے لئے اٹھایاگیا ہے ۔ انہوں نے کالے دھن سے متعلق سوال کیا اور کہا کہ بلند بانگ دعوے کئے گئے کہ کالا دھن واپس لایا جائے گا۔ اور ہر شہری کے کھاتے میں15لاکھ روپے ڈپازت کئے جائیں گے ۔ انہوں نے ریمارک کیا کہ پہلے کالا دھن واپس لاکر بتائیں تب دوسری بات کریں ۔ اس پریس کانفرنس میں مہاراشٹرا اسمبلی کے مجلسی رکن امتیاز جلیل ، صدر مجلس مہاراشٹرا سید معین، صدر مجلس اورنگ آباد جاوید قریشی ، ریاست تلنگانہ میں مجلس کے رکن اسمبلی جعفر حسین معراج اور دیگر مجلسی قائدین بھی موجود تھے ۔

Majlis campaign for Maharashtra Muslim reservations

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں