تبدیلی مذہب کے خلاف قانون وضع کرنے مرکز کی تجویز پر تنقید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-13

تبدیلی مذہب کے خلاف قانون وضع کرنے مرکز کی تجویز پر تنقید

نئی دہلی
پی ٹی آئی
جتنا پریوار اور بائیں بازو کے قائدین نے آج تبدیلی مذہب کے خلاف قانون وضع کرنے مرکز کی تجویز پر تنقید کی اور کہا کہ ایسی کوئی بھی قانون سازی دستور کے خلاف ہوگی۔ انہوں نے حکمراں بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ حقیقی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے اس تنازعہ کو ہوا دے رہی ہے ۔ آر جے ڈی صدر لالو پرساد یادو اور جنتادل دل یو صدر شرد یادو جنہوں نے بہار میں ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا ہے اور جنتا پریوار کی تمام سیاسی جماعتعوں کے انضمام کے لئے جدو جہد کررہے ہیں ، الزام عائد کیا کہ بی جے پی سماج میں انتشار پیدا کرتے ہوئے ہندو ووٹ متحد کرنا چاہتی ہے۔ شرد یادو نے پروگرام ’’ایجنڈہ آج تک‘‘ میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ دستور عوام کو کسی بھی پارٹی میں شامل ہونے اور کوئی بھی مذہب اختیار کرنے کی آزادی عطا کرتا ہے ۔ وہ(بی جے پی) عجیب و غریب جماعت ہے ۔ وہ یہ کام مذہب کی خاطر نہیں کررہے ہیں ۔ انہوں نے آگرہ میں بعض بے سہارا اور غریب افراد کو مذہب تبدیل کروایا ہے ، لالو پرساد اور سیتا رام یچوری(سی پی آئی ایم) نے شرد یادو کے خیالات سے اتفاق کیا۔ لالو نے کہا کہ بی جے پی اقلیتوں کی عبادت گاہون کی توڑ پھوڑ اور انہیں دہشت زدہ کرنے کی تاریخ رکھتی ہے اگر وہ تبدیلی مذہب کے خلاف با ت کرتی ہے تو یہ اس کا یہ دوہرا معیار ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے جھوٹے وعدے کئے کہ اس کی حکومت کالا دھن واپس لائے گی ، نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کرے گی اور اب وہ انہیں پورا کرنے سے قاصر ہے اسی لئے توجہ ہٹانے والے حربے استعمال کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ غبارہ( مودی حکومت) بہت جلد نیچے اتر آئے گا ۔ یہ جھوٹے وعدوں کی ہواؤں پر اڑ رہا ہے ۔ عوام کو اب سمجھ میں آرہا ہے کہ انہیں دھوکہ دیا گیا ۔ لالو نے دعویٰ کیا کہ مرکزی حکومت آئندہ چھ ماہ میں گر جائے گی ۔ انہوں نے جنتا پریوار کی جماعتوں کے اتحاد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آنے والے مہینوں میں ان تمام جماعتوں کے قائدین ایک ساتھ ملک بھر کا دورہ کریں گے تاکہ بی جے پی حکومت کی ناکامیوں کے خلاف شعور بیدار کیاجاسکے ۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
ہندوتوا تنظیموں نے آگرہ میں تبدیلی مذہب پر بڑھتے ہوئے ہنگامہ کے درمیان صدر بی جے پی امیت شاہ نے آج جبری تبدیلی مذہب کو روکنے کے لئے سخت قانون کی حمایت کی لیکن انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نام نہار سیکولر پارٹیاں اپنی ووٹ بینک سیاست کے باعث پارلیمنٹ میں اس طرح کے اقدام کی حمایت میں آگے نہیں آئیں گے ۔ امیت شاہ نے ’’ایجنڈہ آج تک‘‘ میں کہا کہ مذہب کی جبری تبدیلی نہیں ہونی چاہئے اور اس کے خلاف پارلیمنٹ میں ایک بہتر قانون لانا ہوگا ۔ وہ دیگر تمام پارٹیوں سے اس طرح کے قانون کی تائید کرنے کی اپیل کرتے ہیں لیکن وہ یقین کے ساتھ یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ بی جے پی کے سوائے کوئی اور پارٹی اپنی ووٹ بینک سیاست کے باعث اس طرح کے قانون کی حمایت نہیں کرے گی ۔ امیت شاہ کے یہ ریمارکس آر ایس ایس سے وابستہ ایک تنظیم ہندو جاگرن سمیتی کی جانب سے پیدا شدہ تنازعہ کے پس منظر میں اہمیت اختیار کر گئے ہیں جس نے مسلمانوں کو ہند بنانے کے لئے آگرہ میں ’’گھر واپسی‘‘ پروگرام منعقد کیا تھا ۔ پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ یعنی ساکشی مہاراج کی جانب سے نتھو رام گوڈسے پر کئے گئے متنازعہ ریمارکس اور سادھوی نرنجن جیوتی کی نفرت انگیز تقریر پر عملاً اظہار ناپسندیدگی کرتے ہوئے امیت شاہ نے کہا کہ بی جے پی قائدین کو اس طرح کے امور پر رائے زنی کرنے سے ضبط و تحمل برتنا اور باز رہنا چاہئے ۔ ’’لو جہاد‘‘ کے مسئلہ پر صدر بی جے پی نے کہا کہ نہ تو پارٹی اور نہ ہی اس کے کسی قائد نے یہ لفظ ایجاد کیا ہے۔ یہ ذرائع ابلاغ کی اختراع ہے ۔ کالے دھن کے مسئلہ پر امیت شاہ نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے اس سلسلہ میں ٹھو س اقدامات کئے ہیں اور صحیح سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔ بی جے پی کے امور میں آر ایس ایس کی مداخلت سے متعلق الزامات کے بارے میں امیت شاہ نے کہا کہ بی جے پی اپنے فیصلے خود کرتی ہے۔ امیت شاہ نے لوک سبھا چناؤ سے قبل مظفر نگر میں پیش آئے فسادات اور ترلوک پوری کے تشدد سے کسی ربط کی تردید کی ۔ امیت شاہ نے کہا کہ بردوان دھماکہ کے ملزم اور ترنمول کانگریس کے درمیان ربط ہے ۔
انہوں نے چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنریج کو چیالنج کیا کہ وہ کہا کہ یہ لوگ بے قصور ہیں ۔ یو این آئی کے بموجب امیت شاہ نے تبدیلی مذہب پر اپوزیشن پارٹیوں پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے آج کہا کہ ہندوستان کے رائے دہندگان مذہب کی سیاست سے بہت آگے نکل چکے ہیں اور صرف ترقی چاہتے ہیں ۔ شاہ نے کہا کہ تبدیلی مذہب کے سلسلے میں پارلیمانی امور کے وزیر ایم وینکیا نائیڈو پارلیمنٹ میں حکومت کا موقف پیش کرچکے ہیں ۔ اور تمام پارٹیوں کو اس میں حکومت کا ساتھ دینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ آگرہ میں زبردستی مذہب تبدیل کیاگیا یا ان کی رضا مندی سے ، اس کا فیصلہ عدالت کرے گی۔ بی جے پی کے صدر نے کہا کہ ملک کے ووٹر مذہب کی سیاست سے بہت آگے بڑھ چکے ہیں ۔ وہ ترقی چاہتے ہیں اور بی جے پی ترقی کی سیاست کرتی ہے۔ جھار کھنڈ اور جموں و کشمیر میں بھی ہم ترقی کے ام پر اسمبلی الیکشن لڑ رہے ہیں اور مجھے پوری امید ہے کہ دونوں ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت بنے گی ۔ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے تعلق سے شاہ نے کہا کہ پارٹی نے اس موضوع کو نہ تو ترک کیا ہے اور نہ ہی حاشیہ پر ڈالا ہے ۔ اس سلسلے میں پارٹی کا موقف بالکل واضح ہے کہ یا تو یہ اتفاق رائے سے یا عدالت کے فیصلہ سے مندر کی تعمیر ہوگی۔ انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ وہ2019تک ملک کو کانگریس سے پاک بنانے کے ایجندے پر آگے بڑھ رہے ہیں ۔ بی جے پی صدر نے کہا کہ پارٹی اپنے نظریات کے بل پر ایسا کرے گی اور ممکن ہے کہ کانگریس کی کمزوری کا بھی اسے فائدہ حاصل ہو۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں