سنگھ پریوار کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے دفعہ 144 نافذ کرنے اترپردیش حکومت کے احکام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-13

سنگھ پریوار کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے دفعہ 144 نافذ کرنے اترپردیش حکومت کے احکام

لکھنو
یو این آئی
حکومت اتر پردیش نے ضلع حکام کو ہدایت دی کہ وہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ144کا نفاذ عمل میں لائیں تاکہ کسی بھی تبدیلی مذہب کے پروگرام کے انعقاد کو روکا جاسکے ۔ حکومت نے جبری تبدیلی کے خلاف سخت انتباہ بھی جاری کیا ہے ۔ ایک ایسے وقت جب کہ سیاسی جماعتیں57مسلم خاندانوں کو مبینہ طور پر ہندو بنائے جانے پر ہنگامہ کررہی ہیں ، ہندو تنظیمیں آنے والے دنوں میں ریاست بھر میں ایسے مزید پروگرام منعقد کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔
چیف منسٹر اکھلیش یادو نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے آج کانپور میں کہا کہ ایسے ماحول میں یہ ناممکن نہیں ہے کہ کوئی تنظیم ان کا نام بھی تبدیلی مذہب کی فہرست میں شامل کردے۔ چیف منسٹر نے کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ سیاسی جماعتیں ریاست میں نظم و ضبط کے مسائل پید اکرنے ماحول کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کررہی ہیں۔ تاہم سماج وادی پارٹی حکومت ایسے دباؤ کے آگے نہیں جھکے گی اور ایسی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔ ضلع حکام سے کہا گیا کہ وہ جبری تبدیلی مذہب کا معاملہ ان کے علم میں لائے جانے پر فوری ایف آئی آر درج کریں ۔ اسی دوران بجنور سے موصولہ ایک اطلاع میں کہا گیا کہ بجرنگ دل نے ضلع کے قسم پور گڑھی ، برہا پور نگینہ علاقوں میں تبدیلی مذہب پروگرا م منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ بجرنگ دل کے ریاستی انچارج انیل پاندے نے کہا کہ اب تک ہزاروں افراد کو ہندو مت میں شامل کیاجاچکا ہے اور ضلع بلند شہر ، باغ پت ، سہارنپور کے علاوہ مغربی اتر پردیش کے گوتم بدھ نگر میں پروگرام جاری ہے ۔ پانڈے نے کہا کہ مسلمان رضاکارانہ طور پر ہندو مت قبول کررہے ہیں اور تبدیلی مذہب تقاریب میں شریک ہورہے ہیں۔ اسی طرح بی جے پی رکن پارلیمنٹ مہنت آدتیہ ناتھ کی یووا ہندو واہنی بھی18دسمبر کو غازی پور میں تبدیلی مذہب پروگرام منعقد کرے گی جہاں پانچ ہزار سے زائد افراد کی شرکت متوقع ہے ۔ واہنی کے ریاستی صدر سنیل سنگھ نے پروگرام کے انعقاد کی توثیق کی ہے ۔ دھرم جاگرن سمیتی جس نے آگرہ میں ’’گھر واپسی‘‘ پروگرا م منعقد کیا تھا 25دسمبر کو علی گڑھ میں ایسی ہی تقریب منعقد کرے گی اور ان کے دعوی کے مطابق اس میں زائد از 25ہزار مسلمانوں اور عیسائیوں کا مذہب تبدیل کرنے کا نشانہ رکھا گیا ہے ۔
سلطان پور سے موصولہ ایک اطلاع میں کہا گیا کہ ایک 32سالہ مسلم خاتون نے مقامی عدالت میں حلف نامہ داخل کرتے ہوئے ہندو مت اختیار کرنے کی اجازت دینے کی درخواست کی ہے ۔ تسنیم شیخ نے اپنے حلف نامہ میں کہا کہ وہ ہندوبننا چاہتی ہے ۔ اس نے اپنا نیا نام پرپرنا رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔ اس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ ہندو تہوارں اور تقاریب کو پسند کرتی ہے اسی لئے اس نے یہ قدم اٹھایا ہے ۔ عدالت نے اس کے حلف نامہ پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے ۔
اسی دوران یہ اطلاع موصول ہونے کے بعد ایک اور تنازعہ پیدا ہوگیا ہے کہ آگرہ میں7دسمبر کو ہندو بنائے جانے والے تمام 57مسلم خاندان بنگلہ دیشی ہیں۔ آگرہ کے ایس ایس پی شالب ماتھر نے کہا کہ وہ اس کیس کی تحقیقات کررہے ہیں ۔ اطلاعات میں کہا گیا کہ دیوری روڈ کے وید نگر کی جھونپڑ پٹی میں مقیم افراد راشن کارڈ حاصل کرنا چاہتے تھے تاکہ وہ ملک کے مسلمہ شہری بن سکیں اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے مذہب تبدیل کرنا منظور کیا تھا ۔ تبدیلی مذہب کی اطلاع ملنے سے پہلے ان57خاندانوں کے بارے میں حکام کے پاس کوئی تفصیلات دستیاب نہیں تھیں لیکن اب پولیس نے ان کے غیر قانونی قیام کے بارے میں اطلاع دی ہے اور ایک شخص کو حراست میں بھی لے لیاہے جو ان افراد کو مزدور کے طور پر یہاں لایا تھا ۔ بہر حال اس اطلاع کے عام ہونے کے بعد پولیس کارروائی کے اندیشہ کے تحت کئی خاندان یہاں سے روانہ ہوچکے ہیں ۔
علی گڑھ سے موصولہ اطلاع کے مطابق 25دسمبر کو عوام کی کثیر تعداد کے مذہب کی تبدیلی کے ہندو تنظیموں کے منصوبہ کا نوٹ لیتے ہوئے ضلع حکام نے آج ان تمام افراد کو وارننگ جاری کی ہے جو فرقہ وارانہ بھائی چارگی کو در ہم برہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ انہوں نے عوام سے کہا ہے کہ وہ مشتعل نہ ہوں ۔ضلع مجسٹریٹ ابھیشک پرکاش نے کہا کہ تبدیلی مذہب شخصی پسند کا معاملہ ہے اور قانون اس کی اجازت دیتا ہے لیکن اگر بعض گروہ فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکانے اس قانونی گنجائش کا بیجا استعمال کرنے کی کوشش کریں تو ہم یقیناًاس کی اجازت نہیں دیں گے ۔ علی گڑھ کی ہندو جاگرن سمیتی کے قائدین کی جانب سے25دسمبر کو تبدیلی مذہب تقریب کے انعقاد کے اعلان کے بعد عیسائی قائدین کے ایک وفد نے آج ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات کی اور ان بیانات پر انہیں اپنی تشویش سے واقف کرایا ۔ ضلع مجسٹریٹ نے انہیں تیقن دیا کہ وہ اس معاملہ کا جائزہ لیں گے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں