ہریانہ میں لڑکیوں کے ساتھ ہراسانی روز مرہ کا معمول - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-04

ہریانہ میں لڑکیوں کے ساتھ ہراسانی روز مرہ کا معمول

روہتک(ہریانہ)
آئی اے این ایس
ہریانہ روڈ ویز کی بس میں دست درازی کرنے والے بد معاشوں کا بہادری سے مقابلہ کرنے والی دو بہنیں قومی اور بین الاقوامی میڈیا کی شہ سرخیوں میں چھاگئی ہیں ، لیکن اسی شہر کی دیگر دو نوجوان لڑکیوں نے ہراسانی کو برداشت نہ کرتے ہوئے تین ماہ قبل خود کشی کرلی تھی ۔ ہریانہ میں لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ، ان کا پیچھا کرنا اور انہیں ہراساں کرنا روز مرہ کا معمول ہے اور یہ دونوں واقعات اس کی مثالیں ہیں۔ اس ریاست کے سماج پر زیادہ تر مردوں کا غلبہ ہے ۔ دو نوجوان لڑکیوں نکیتا اور مدھو نے جو ذہین طالبات تھیں اور امریکہ جانے کا خواب رکھتی تھیں، جاریہ سال اگست میں زہر آلود شربت نوش کرتے ہوئے اپنی زندگیان ختم کرلیں۔ انہوں نے اپنے علیحدہ علیحدہ خود کشی نوٹ میں جو چار تا چھ صفحات پر مشتمل ہیں، واضح طور پر بتایا تھا کہ جب وہ کوچنگ کلاس کے لئے جاتی تھیں تو انہیں کس طرح مردوں اور لڑکوں کی مستقل ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔انہوں نے انہیں ستانے والے افراد کے بارے میں تمام تفصیلات اور ان کی گاڑیوں کے نمبر بھی اپنی خود کشی نوٹ میں درج کیے ۔ ان دونوں لڑکیوں کی خود کشی کے واقعہ کا نہ تو قومی ذرائع ابلاغ پر کوئی اثر ہوا اور نہ اس نظام پر کوئی اثر پڑا ۔ انتظامیہ نے بھی ہراسانی اور پیچھا کرنے جیسے واقعات کی روک تھام کے لئے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے ۔ لیکن کالج کے دونوں طالبات آرتی اور پوجا کے رف عمل نے ساری دنیا کی توجہ اپنی طرف کھینچ لی ہے۔ ان دونوں بہنوں نے ان تین نوجوانوں کی جم کر پٹائی کی تھی جو ہریانہ روڈ ویز کی چلتی بس میں انہیں ہراساں کررہے تھے اور ان کے ساتھ دست درازی بھی کررہے تھے ۔ اس دوران تمام مسافر اور بس کا عملہ خاموش تماشائی بنارہا تھا ۔
ان دونوں بہنوں نے نوجونوں کی اپنے ہاتھوں، لاتوں اور بیلٹ سے پٹائی کی تھی اور ایک مسافر نے اپنے فون سے اس کا ویڈیو بنایا تھا اور بعد ازاں اسے تمام ٹی وی چینلوں اورسماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر پیش کیا گیا۔ کئی ٹی وی چینلوں اور میڈیا اداروں نے دونوں بہنوں کا انٹر ویو لیا ۔ آرتی نے ایک انٹر ویو میں بتایا کہ ایسے واقعات روز مرہ کا معمول ہیں، ہمیں آئے دن لڑکوں اور مردوں کی چھیڑ چھاڑ ، ہراسانی اور پیچھا کرنے جیسے واقعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ بس اسٹاپس سے لے کر بس کے اندر اور دیگر مقامات پر بھی اس کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ پہلے کی طرح جس دن یہ واقعہ پیش آیا بس کے اندر موجود مسافر افراد نے ہماری مدد کرنے کے بجائے ہمیں پر سکون رہنے اور فحش اشاروں و تبصروں کو نظر انداز کردینے کا مشورہ دیا ۔ ایک نے کہا کہ یہ لڑکے ایسے ہی ہیں اور ہمیں کوئی رد عمل ظاہر نہیں کرنا چاہئے ۔ اس نے ہم سے کہا کہ اگر ہم نے کوئی رد عمل ظاہر کیا تو یہ لڑکے ہماری عصمت ریزی کریں گے، ہم پر تیزاب پھینک دیں گے یا پھر مار پیٹ کریں گے ۔ اس کے باوجود ہم نے ہراسانی کو مزید برداشت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ دونوں لڑکیوں کے والد راجیش کمار نے بتایا کہ ہم نے اپنی لڑکیوں کو ہمیشہ کسی بھی غلط بات کا مقابلہ کرنا سکھایا ہے ۔ انہوں نے جو کام کیا ہے اس پر مجھے فخر ہے ۔ ضلع روہتک کے پولیس سربراہ ششانک آنند نے کہا کہ تینوں ملزمین عدالتی تحویل میں ہیں اور فوی فیصلہ کے لئے ان کے کیس کو فاسٹ ٹریک عدالت سے رجوع کیاجائے گا۔

For Rohtak girls, harassment, stalking is everyday ordeal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں