دہلی اجتماعی عصمت ریزی واقعہ کے دو سال مکمل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-17

دہلی اجتماعی عصمت ریزی واقعہ کے دو سال مکمل

نئی دہلی
پی ٹی آئی
دہلی اجتماعی عصمت ریزی واقعہ کا دوسرا سال مکمل ہونے کے موقع پر خاتون ارکان نے آج لوک سبھا میں خواتین کی سلامتی کا مسئلہ اٹحایا اور ایسے مقدمات میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا۔ کانگریس کی سشما دیو نے کہا کہ عصمت ریزی اور خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق جن معاملات کی فاسٹ ٹریک عدالت نے یکسوئی کردی ہے، یہ معاملات سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں ۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت کو سپریم کورٹ میں یہ عرضی داخل کرنی چاہئے کہ اجتماعی عصمت ریزی معاملت کی فوری یکسوئی کی جائے ۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ کرن کھیر نے دعویٰ کیا کہ اگر راہ گیر دہلی اجتماعی عصمت ریزی واقعہ کا شکار لڑکی کو سڑک کنارے پائے جانے کے ایک گھنٹہ کے اندر ہاسپٹل پہنچا دیتے تو شاید وہ بچ سکتی تھی ۔ انہوں نے گزشتہ ہفتہ ان کی جانب سے پیش کیے گئے خانگی رکن بل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو یہ بات یقینی بنانی چاہئے کہ حادثے کے شکار افراد کی مدد کرنے پر اچھے شہری قانونی تنازعہ میں نہ الجھیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہاسپٹلس سے کہاجانا چاہئے کہ وہا یسے متاثرین کو کم از کم ابتدائی طبی امداد فراہم کریں۔ بی جے پی کی میناکشی لیکھی نے کہا کہ16دسمبر کو اجتماعی عصمت ریزی معاملہ کے دو سال مکمل ہورہے ہیں ۔ لیکن آج کا دن وجئے دیوس بھی ہے جب1971 ء کی جنگ میں مسلح افواج کی فتح کا جشن منایاجاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حالیہ اوبر عصمت ریزی کیس میں دہلی پولیس کے کام کی ستائش کرنا ضروری ہے ۔

یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب لوک سبھا میں آج مختلف مسائل پر ارکان کے درمیان تلخ الفاظ کے تبادلوں کے سبب کارروائی متاثر ہوئی ۔ ایوان میں وزیر پارلیمانی امور راجیو پرتاپ روڈی اور ترنمول کانگریس کے رکن سوگتا رائے کے درمیان سڈنی کے لینڈٹ چاکلیٹ کیفے میں یرغمالی بحران پر حکومت کی جانب سے بیان کی اجرائی کے مسئلہ پر بحث و تکرا ر ہوئی ۔ کانگریس قائد ملکار جن کھرگے نے یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ15گھنٹے طویل یہ کارروائی اب ختم ہوچکی ہے ۔ اور یرغمالیوں کو رہا کرالیا گیا ہے لیکن اس معاملہ پر کچھ الجھن پائی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ اس واقعہ کے بارے میں میڈیا کی متضاد اطلاعات ہیں اس لئے ہم حکومت سے جاننا چاہتے ہیں کہ وہاں کتنے یرغمالی تھے ، اصل اعداد و شمار کیاہیں اور وہاں کتنے ہندوستانی تھے ۔ روڈی اپنی نشست سے اٹھے تاکہ یہ بتا سکیں کہ حکومت اس مسئلہ پر بعد میں بیان دے گی۔ رائے نے اس پر احتجاج کیا اور کہا کہ یہ عوامی تشویش کا ایک اہم مسئلہ ہے اور ہر مرتبہ روڈی کیوں مداخلت کررہے ہیں۔

Delhi gang-rape incident two years

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں