جنوبی بحر چین تنازعہ حل کرنے میں اقوام متحدہ کی ثالثی مسترد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-08

جنوبی بحر چین تنازعہ حل کرنے میں اقوام متحدہ کی ثالثی مسترد

بیجنگ
پی ٹی آئی
چین نے جنوبی بحر چین میں جہاز رانی سے متعلق تنازعہ حل کرنے میں اقوا م متحدہ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کومسترد کردیا ہے ۔ بیجنگ نے اس کے ساتھ ہی یہ وضاحت بھی کردی کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ تمام تنازعات کو راست باہمی مذاکرات کے ذریعہ حل کئے جانے چاہئیں ۔ قبل ازیں فلپائن ، چین کے ساتھ تنازعہ حل کرنے کے لئے اقوام متحدہ سے رجوع ہوا تھا ۔ اقوام متحدہ نے اپنی پیشکش سے متعلق رد عمل معلوم کرنے کے لئے آخری تاریخ مقرر کی تھی جو گزرنے ہی والی ہے ۔ بیجنگ نے اج بین الاقوامی ثالثی کو مسترد کرتے ہوئے اس کی وضاحت کے لئے ایک طویل بیان جاری کیا، جس میں یہ موقف ظاہر کیا گیا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ تمام تنازعات راست مذاکرات کے ذریعہ حل کئے جانے چاہیں ن۔ چینی وزارت خارجہ نے ایک پوزیشن پیپر جاری کرتے ہوئے یہ الزام عائد کیا کہ فلپائن مسئلہ کو لازمی ٖثالثی کے ذریعہ حل کرانے کی کوشش کررہا ہے جب کہ اسے پہلے باہمی مذاکرات پر زور دینا چاہئے ۔ فلپائن گزشتہ سال اسپر یٹلی آئی لینڈس پر چین کے دعوے پر سوال اٹھاتے ہوئے اقوام متحدہ سے رجوع ہوا تھا ۔ بیجنگ اس علاقہ کو نانشا جزائر سے موسوم کرتا ہے اورا س کے تمام آبی حدود پر اپنے اختیار کا دعویٰ کرتا ہے ۔ چین کی جانب سے پوزیشن پیپر ایسے حالات میں جاری ہوا کہ اقوام متحدہ کی آریٹیرل ٹریبونل نے اس کیس کو حل کرنے کے لئے قائم کیا تھا جس نے15دسمبر سے قبل چین سے اس کا موقف واضح کرنے کی درخواست کی ہے ۔ ڈائرکٹر جنرل آف دی ڈپارٹمنٹ آف ٹی ٹی اینڈ لاژوہانگ نے پڑوسی ممالک کے ساتھ سرحدی تنازعات کے حل سے متلق موقف ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ چین نے تقریباً تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ سرحدی تنازعات حل کرلئے ہیں۔البتہ ہندوستان اور بھوٹان اس سے مستثنیٰ ہیں ۔
علاوہ ازیں ویتنام کے ساتھ خلیج بیبو میں اپنی جہاز رانی حدود بھی محدود کردی ہیں ۔ چین نے14میں سے12ممالک کے ساتھ اپنے تنازعات حل کرلئے ہیں ، سرحدی تنازعہ ہندوستان اور بھوٹان کے ساتھ برقرار ہے جسے حل کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں ۔ ژوہانگ نے ثالثی کے قانونی ہونے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار اعلیٰ کا مسئلہ مکمل طورپر اقوام متحدہ کے کنونشن کے دائرہ سے باہر ہے ۔ چین اور فلپائن اپنے متعلقہ تنازعات کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنے پر متفق ہوگئے ہیں اور چین نے متعلقہ تنازعات سے متعلق ضروری طور طریقے( شرائط) قبول نہیں کئے ہیں ۔ ثالثی کے طور طریقے کو بین الاقوامی سطح پر مسترد کیاجانا چاہئے ۔ فلپائن کے اشارے پر ثالثی سے انکار ، چین کے حقوق کی عکاس ہے ۔ چین کو تنازعات حل کرنے کے وسائل کے انتخاب کا حق حاصل ہے ۔ ہم اپنے حق کا استعمال بین الاقوامی قوانین کے تحت کررہے ہیں اور یہ فیصلہ بھی اسی کے تحت ہے جو بین الاقوامی قانون پر مبنی ہے ۔ ژوہانگ نے یہ بھی کہا کہ پوزیشن پیپر سے آر بیٹرل ٹریبونل کی نفی مقصود نہیں ہے ۔ پوزیشن پیپر کی اجرائی سے یہ بھی باور نہ کیاجائے کہ اسے قبول کرنے تیار ہے ۔ ہمارے موقف میں تبدیلی ناممکن ہے ۔ حقائق سے ہمیشہ یہ ظاہر ہوا ہے کہ اختلافات کی موجودگی سے کبھی گھبرانا یا خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے ، جب تک متعلقہ ممالک خیر سگالی اور دوستانہ ماحول مشاورت پر رضا مند ہیں وہ باہمی مفاہمت کے ذریعہ علاقائی اور جہاز رانی سے متعلق تنازعات بہ آسانی حل کئے جاسکتے ہیں ۔ جنوبی بحر چین تنازعہ پر بھی اس کااطلاع ہوتا ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ جوں کا توں برقرار ہے بلکہ بعض اوقات اس کے سبب کشیدگی میں شدت بھی پیدا ہوجاتی ہے ۔ حال ہی میں چینی فوجی لیہہ اور لداخ علاقہ میں کافی دور تک اندر داخل ہوگئے تھے انہوں نے ایک کیمپ قائم کر کے چینی پرچم بھی لہرا دیا تھا۔

China rejects UN mediation to resolve South China Sea dispute

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں