انشورنس اور مائننگ بل آرڈیننس کی منظوری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-25

انشورنس اور مائننگ بل آرڈیننس کی منظوری

نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکزی کابینہ نے بسرعت قدم اٹھاتے ہوئے اہم شعبہ جات انشورنس اور کوئلہ کانکنی میں اصلاحات کی منظوری دے دی۔ متعلقہ بلز، پارلیمنٹ میں تعطل کے سبب رکے رہے ۔ مرکزی کابینہ نے طبی شعبہ میں بھی بیرونی سرمایہ کاری پالیسی میں رعایتیں دی ہیں۔ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے اختتام کے دوسرے دن آج مرکزی کابینہ نے انشورنس بل آرڈیننس کے نفاذ اور کوئلہ کانکنی آرڈیننس کے دوبارہ نفاذ کی منظوری دے دی اور ایک خود کار راستہ کے تحت ادویہ سازی میں میڈیکل ڈیوائسس میں صدفیصد بیرونی راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی اجازت دے دی ۔ اسی دوران وزیر فینانس ارون جیٹلی نے اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ شعبہ انشورنس میں بیرونی سرمایہ کاری کی حد کو49فیصد تک بڑھا دینے سے6تا8بلین ڈالر سرمایہ ملک میں آئے گا۔ بتاجاتا ہے کہ یہ معاملہ2008سے تصفیہ طلب تھا۔ ارون جیٹؒ ی نے کہا کہ’’متعلقہ آرڈیننس ، اصلاحات کے لئے حکومت کے عزم مصمم کا اظہار کرتا ہے اور مابقی دنیا بشمول سرمایہ کاروں کے لئے یہ بھی اعلان کرتا ہے کہ اگر پارلیمنٹ کا ایک ایوان اپنے ایجنڈہ پر غور کے لئے غیر معینہ مدت تک انتظار کرے تو یہ ملک اس کا مزید انتظار نہیں کرسکتا ۔‘‘
یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ انشورنس قوانین ترمیمی بل(2008) ایوان بالا کی سلکٹ کمیٹی کی منظوری کے باوجود پارلیمنٹ میں زیر بحث نہیں آسکا کیونکہ تبدیل مذہب اور دیگر مسائل پر ایوان بالا میں شوروغل جاری رہا تھا۔ کول مائنس( خصوصی گنجائش) بل 2014کو لوک سبھا پہلے ہی منظور کرلیا ہے ۔ البتہ ایوان بالا میں اس بل پر پیشرفت نہیں ہوسکی ۔ کوئلہ سے متعلق آرڈیننس کے دوبارہ نفاذ، سے خانگی کمپنیوں کے لے کوئلہ بلاکس کے ای ۔ نیلام میں سہولت ہوگی اور ریاستوں و نیز مرکز کے عوامی شعبہ کے ادارہ جات کو کوئلہ کی کانیں راست طور پر الاٹ کی جاسکیں گی ۔ میڈیکل ڈیوائیسس کے لئے ادویہ سازی شعبہ میں بیرونی راست سرمایہ کاری پالیسی میں رعایتوں سے توقع ہے کہ مزید سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوگی اور اندرون ملک مینو فیکچرنگ بڑھے گی ۔ جیٹلی نے بتایا کہ ’’انشورنس ترمیمی بل ’’ایک عرصہ دراز سے‘‘پارلیمنٹ میں تصفیہ طلب رہا ہے ۔ سلکٹ کمیٹی نے اگرچہ اکثریت کے ذریعہ اس بل کی منظوری کی سفارش کی ہے ، اس بل کو راجیہ سبھا میں گڑ بڑ کے سبب زیر بحث نہیں لایاجاسکا اس لئے حکومت نے صدر جمہوریہ سے یہ سفارش کرنے کا فیصلہ کیا کہ انشورنس ترمیمی قوانین نافذ کئے جائیں ۔ یہ آرڈیننس ، سلکٹ کمیٹی کی سفارشات کے عین مطابق ہیں۔‘‘ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ52انشورنس کمپنیوں میں24کمپنیاں لائف انشورنس سے متعلق ہیں اور28کمپنیاں جنرل انشورنس سے متعلق ہیں ۔ خانگی لائف انشورنس شعبہ میں مشغول کردہ جملہ سرمایہ تقریباً35ہزار کروڑ روپے ہیں جب کہ بیرونی راست سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) 26فیصد ہے ۔ بیرونی حصص ، تقریباً8700کروڑ روپے ہیں ۔ میڈیکل ڈیوائسس میں طبی آلات ، سازو سا مان میٹریل اور دیگر اشیاء شامل ہیں ۔

Cabinet approves ordinance on coal and insurance

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں