نربھئے واقعہ کے دو سال بعد بھی دہلی کی سڑکوں پر خواتین غیر محفوظ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-15

نربھئے واقعہ کے دو سال بعد بھی دہلی کی سڑکوں پر خواتین غیر محفوظ

نئی دہلی
یو این آئی
نربھئے واقعہ کے دو سال مکمل ہونے میں مزید تین دن باقی ہیں۔ نربھئے کے والدین کا ماننا ہے کہ انہیں ابھی تک انصاف نہیں ملا اور سماج کے ذہن میں کوئی تبدیلی نہیںآئی، بلکہ دہلی کی سڑکوں پر خواتین محفوظ نہیں ، نربھئے کے والد نے کہا کہ اس واقعہ سے ہم کبھی نہیں سنبھلیں گے اور نربھئے ہمارے ساتھی ابھی بھی باقی ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام مجرم جن میں اس واقعہ کے وقت ایک کمر عمر لڑکا بھی شامل ہے پھانسی پر جلد از جلد لٹکا یا جانا چاہئے تاکہ ہم چین کی نیند سوسکیں ۔ 29دسمبر2012ء کو ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے نہ صرف ہندوستان بلکہ ساری دنیا میں اس بات کو مشہور کردیا کہ قومی صدر مقام خواتین کے لئے محفوظ نہیں ہے ۔ حالیہ اوبر کیاب کا واقعہ16دسمبر2012ء کی یاد دلاتا ہے ۔ اوبر کیاب کے واقعہ نے قومی صدر مقام میں خواتین کے تحفظ پر کئی سوالات ک ھڑے کردیے ۔ کام کرنے والی خواتین، طلباء بیرونی شہروں کا ابھی بھی یہ ماننا ہے کہ دہلی اور این سی آر میں خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ۔ میڈیا تنظیم کے ساتھ کام کرنیو الی ایک خاتون اتیشہ سنگھ کا کہنا ہے کہ اوبر، پب یا شراب پر پابندی یا پھر ویلنٹائن ڈے کے موقع پر جوڑوں کی گرفتاری اس قسم کے واقعات سے نمٹنے کا طریقہ نہیں ہے ، بلکہ سخت قوانین بنائے جانے کی ضرورت ہے۔ اگر عصمت ریزی کرنے والوں کو موت کی سزا نہیں دی جاسکتی تو انہیں کم از کم عمر قید کی سزا دی جانی چاہئے ۔
دہلی کی ایک اور طالبہ نشا شرما کا ماننا ہے کہ16دسمبر کے واقعہ کے بعد بس کا سفیر غیر محفوظ سمجھاگیا، لیکن حالیہ اوبر عصمت ریزی کے واقعہ کے بعد کیاب بھی محفوظ نہیں رہی۔ نشا شربھا کا ماننا ہے کہ نربھئے واقعہ کے بعد کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ دراصل مسئلہ کیاب، آٹو، بس ڈائیورس کو باقاعدہ بنانے کے سسٹم میں خرابی ہے ۔ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان میں ہر 17منٹ میں ایک خاتون کی عصمت ریزی کی جاتی ہے ، اگرچہ حالات میں تبدیلی آئی، لیکن گزشتہ د و برسوں کے دوران دہلی میں عصمت ریزی کے بشمول جنسی تشدد کے کئی واقعات پیش آئے ۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے کہا کہ2013سے2014میں عصمت ریزی کے واقعات میں زبردست اضافہ ہوا ہے ۔ 2013میں 1636عصمت ریزی کے واقعات در ج کئے گئے ۔ جب کہ2014میں 2019واقعات کا اندراج کیا گیا۔ اعداد و شمار کے مطابق کئی واقعات درج نہیں کئے گئے اور درج کئے گئے کیسوں میں زیادہ تر لوگ وہ ہیں جو متاثرہ خواتین سے واقف تھے ۔

2 years on, route taken by Nirbhaya still unsafe

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں