بی جے پی کو جموں و کشمیر میں علما کی خدمات حاصل - صہیب قاسمی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-07

بی جے پی کو جموں و کشمیر میں علما کی خدمات حاصل - صہیب قاسمی

سری نگر
صریر خالد / ایس این بی
بی جے پی نے جموں و کشمیر میں جاری اسمبلی انتخابات کے حوالے سے ’’مشن44‘‘ کی کامیابی کے لئے بعض غیر سیاسی مولویوں کی خدمات حاصل کی ہیں جو وادی کشمیر میں لوگوں کو بی جے پی کووٹ دینے کے لئے آمادہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ جماعت علمائے ہند نام کی غیر معروف تنظیم کے مطابق اس کے قریب150عالم محض اس وادی میں موجود ہیں تاکہ بی جے پی کو اپنا مشن پورا کرنے میں مدد دے سکیں ۔ خود کو جماعت علمائے ہند کے صدر بتانے والے بجنور کے ایک ملوی’’مولانا صہیب قاسمی‘‘ نے گزشتہ دنوں سری نگر میں کئی حلقہ ہائے انتخاب میں جاکر لوگوں سے بات کی ہے اور جموں و کشمیر سے باہر بی جے پی کی حالیہ کامیابیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کشمیری مسلمانوں کو اپنے’’بہتر مستقبل ‘‘ کے لئے اسی پارٹی کے سنگ ہونے کا مشورہ دیا ہے ۔ ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کے ساتھ گفتگو میں قاسمی نے کہا ہے کہ بی جے پی کو جموں و کشمیر میں بڑی کامیابی دلانے کے لئے وہ مختلف ریاستوں سے150علماء کویہاں لے آئے ہیں جو لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہین ۔ قاسمی کا دعویٰ ہے کہ وہ بی جے پی کو اس مسلم اکثریت والی ریاست میں سب سے بڑی پارٹی کے بطور ابھرنے میں مدد دے رہے ہیں ۔ اور ان کی جماعت کا یہی کام ہے ۔ ان کا کہنا ہے ’’ہم کشمیری مسلمانوں کو بی جے پی کی پالیسی سے آگاہ کررہے ہیں اور اس حوالے سے ہم نے ایک با ضابطہ حکمت عملی مرتب کی ہوئی ہے ۔ جس کے تحت کام ہورہا ہے ۔‘‘ ذرائع کا کہنا ہے کہ صہیب قاسمی کی قیادت میں جو علماء کشمیرمیں بی جے پی کے ایلچی بنے پھر رہے ہیں ان میں مولانا کوکب مجبتی ، مولانا ساجد گجراتی ، مولانا ریاض منی پوری ، مولانا قاری فیض اشرف شیروانی جلال آبادی، مولانا واعظ چنگیزی وغیرہ شامل ہیں ۔
اور یہ سبھی لوگ لوگوں کو بابری مسجد اورگجرات فسادات جیسے واقعات کی یادوں کے اسیرنہ رہتے ہوئے بی جے پی کو ووٹ دینے کے لئے کہہ رہے ہیں ۔ دلچسپ ہے کہ گزشتہ جمعرات کو سری نگر میں درجنوں مقامی علماء اور ائمہ مساجد نے اس وقت احتجاجی جلوس نکالا جب مبینہ طور پر بی جے پی نے انہیں کسی مذہبی مجلس کے نام پر ایک ہوٹل میں جمع کر کے پارٹی کے ڈھنڈورپی بننے کے لئے کہا۔ احتجاجی ائمہ نے الزام لگایا تھا کہ انہیں ایک مذہبی مجلس کے نام پر سری نگر کے ایک ہوٹل میں جمع ہونے کو کہا گیا جہاں تلاوت قرآن اور احادیث سنانے کے بعد انہیں بی جے پی کی حمایت کرنے کے لئے کہا گیا جس سے ناراض ہوکر وہ نہ صرف مجلس چھوڑ کر چلے گئے بلکہ انہوں نے سڑکوں پر آکر بی جے پی کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کئے ۔ مولانا صہیب کے نام کے ساتھ قاسمی شامل ہونے کی وجہ سے کشمیر میں ایک ابہام پیدا ہوگیا ہے ۔ ایک مقامی امام نے ان کا نام نہ لئے جانے کی شرط پر بتایا کہ چونکہ قاسمی وہی لوگ لکھتے ہیں جو دارالعلوم دیوبند کے ساتھ وابستہ ہیں لہذا صہیب قاسمی کی وجہ سے پورا دیوبندی طبقہ شک کی نظر میں آگیا ہے۔ تاہم شمالی کشمیر میں بارہمولہ ضلع کے شیری قصبہ میں قائم ایک دارالعلوم نے ایک بیان جاری کرکے واضح کردیا ہے کہ صہیب قاسمی کا دیوبند کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ۔ البتہ مقامی لوگ دارالعلوم دیوبند پر اس حوالے سے ایک واضح بیان جاری کئے جانے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔

150 clerics camping in Kashmir in support of BJP

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں