بابری مسجد کی برسی - حیدرآباد اور اضلاع میں یوم سیاہ کا اہتمام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-07

بابری مسجد کی برسی - حیدرآباد اور اضلاع میں یوم سیاہ کا اہتمام

حیدرآباد
آئی اے این ایس/ منصف نیوز بیورو
بابری مسجد کی شہادت کی22ویں برسی کے موقع پر آج تلنگانہ بھر میں مسلم غلبہ والے علاقوں میں بند منایا گیا ۔ کئی مسلم گروپس نے بند کی اپیل کی تھی جس پر بڑی تعداد میں مسلمانوں نے رضاکارانہ بند میں حصہ لیا۔ شہر حیدرآباد کے قدیم علاقوں میں بند تقریبا مکمل رہا ۔ دکانات، تجارتی و تعلیمی ادارے بند رہے اور سڑکوں پر بہت کم ٹریفک دیکھی گئی ۔ حسا س علاقوں میں پولیس کے سخت انتظامات کئے گئے ۔ پرانے شہر کے علاوہ نامپلی، مہدی پٹنم، آصف نگر، ٹولی چوکی ، گولکنڈہ، اور دیگر مسلم اکثریتی علاقوں میں بھی بند منایا گیا ۔ مسلمانوں نے اسے یوم سیاہ کے طور پر منایا ۔ تلنگانہ کے دیگر مقامات جیسے نلگنڈہ ، محبوب نگر ، نظام آباد، عادل آباد ، کریم نگر ، ورنگل اور دیگر ٹاؤنس میں بھی مسلمانوں نے بند میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا اور جگہ جگہ دھرنوں، احتجاجی مظاہروں اور ریالیوں کا اہتمام کیا گیا۔ مسلمانوں نے بابری مسجد کی اسی مقام پر دوبارہ تعمیر کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے اپنے منڈلوں اور ٹاؤنس میں ایم آراوز اور آرڈی اوز کو یادداشتیں پیش کیں اور بابری مسجد کی بازیابی پر زور دیا۔ شہر حیدرآباد کے حالات پر امن رہے اور صورتحال پولیس کے مکمل قابو میں تھی ۔درسگاہ جہاد شہادت( ڈی جے ایس) نے احتجاجی ریالی نکالنے کی کوشش کی جسے پولیس نے ناکام بنادیا ۔ ڈی جے ایس نے اپنے آفس کے روبرو بی جے پی ، وی ایچ پی اور شیو سینا کا علامتی پتلا نذر آتش کیا۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈی جے ایس کے صدر ماجد نے موجودہ حالات کے لئے پچھلی حکومت کو قصور وار ٹھہرایا اور کہا کہ آج جو صورتحال پیدا ہوگئی ہے اس کے لئے حکومت ذمہ دار ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت کے موقع پر اگر سچائی کا ساتھ دیاجاتا تو آج مسلمانوں کو یہ دن دیکھنا نہ پڑتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلی حکومتیں بابری مسجد کی دوبارہ تعمیر سے قاصر رہیں لیکن وہ موجودہ حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سچائی کا ساتھ دے اور بابری مسجد کو اسی جگہ پر دوبارہ تعمیر کرے ۔ ہماری جدو جہد اس وقت تک جاری رہے گی تاوقتیکہ مسجددوبارہ تعمیر نہ ہوجائے ۔ پولیس نے ڈی جے ایس کارکنوں کو ریالی نکالنے کی کوشش پر حراست میں لے لیا اور ریالی کو ناکام بنادیا ۔ بعد نماز ظہر سٹی کمشنر پولیس مہندر ریدی نے چار مینار پ ولیس اسٹیشن میں اخبار نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے شہر میں بابری مسجد کی شہادت کی برسی کے موقع پر گزشتہ دو یوم سے سخت سیکوریٹی انتظامات کیے تھے اور حالات پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے ۔ مہندر ریڈی نے بتایا کہ پانچ ہزار زائد پولیس فورس کا انتظام کیا گیا تھا ، جس میں آر اے ایف، آکتوپس، آرمڈ پولیس کی بٹالین شامل ہے ۔ انہوں نے کہاکہ شہر میں حالات پر امن رہے اور پولیس نے ان مقامات پر خاص توجہ مرکوز کی تھی جہاں اکثر شر پسندی کے واقعات پیش آتے تھے ۔ میڈیا کے پوچھے گئے سوال پر کہ کیا گرفتار شدگان فرقہ پرست عناصر تھےَ ؟سٹی پولیس کمشنر نے کہا کہ بغیر اجازت ریالی نکالنے والوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان کا فرقہ پرستی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ پریس کانفرنس کے موقع پر انٹلیجنس کے ڈی آئی جی ناگی ریڈی اور کئی اعلیٰ عہدیدار موجود تھے ۔ پرانے شہر کی پیس کمیٹی کی جانب سے امن ریالی کا اہتمام کیا گیا اور عوام سے پر امن رہنے کی اپیل کی گئی ۔ اسی دوران وحدت اسلامی، تحریک خیر امت ، تحریک مسلم شبان ، عوامی مجلس عمل، درسگاہ جہادو شہادت ، کل ہند مجلس تعمیر ملت و دیگر تنظیموں کی جانب سے آج اندرا پارک پر پر امن احتجاجی دھرنا منظم کیا گیا ۔ یہ دھرنا بابری مسجد کو اسی مقام پر تعمیر کرنے اور مرکزی حکومت سے بابری مسجد کی شہادت میں ملوث سابق چیف منسٹر اتر پردیش کلیان سنگھ کو گورنر راجستھان کے عہدے سے برطرف کرنے، مرکزی وزیر سادھوی اومابھارتی کو مرکزی کابینہ سے فوری ہٹانے اور بابری مسجد کے مقدمہ کو جلد سنوائی کے مطالبہ پر کیا گیا ۔ ناظم وحدت اسلامی مولانا نصیر الدین نے کہا کہ بابری مسجد شہید ہوکر بائیس سال کا عرصہ ہوگیا ہے ۔ نوجوانوں کی نئی نسل بابری مسجد کی شہادت سے ناواقف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام ہم خیال مسلم تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے مجلس مشترکہ عمل قائم کیاجائے گا۔ تمام تنظیموں کے عہدیدار ، شہر حیدرآباد کے مساجد سے وابستہ انتظامی کمیٹی کے عہدیداروں سے ملاقات کریں گے۔ اس طرح وہ ان سے نوجوانوں میں بابری مسجد کی شہادت کے بارے میں شعوری مہم چلانے کی درخواست کریں گے۔ صدر موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس حامد محمد خان نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کی جو سابق وزیر اعظم پی وی نرسہما راؤ کو بھارت رتن ایوارڈ دینے کے لئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کررہی ہے ، حکومت کے اس فیصلے سے تلنگانہ کے عوام بالخصوص مسلمانوں کے جذبات اور احساسات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ6دسمبر1992کو ایودھیا میں جب بابری مسجد شہید کی جارہی تھی تو اس وقت وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ نے اس شہادت کوروکنے کے لئے ٹھوس اقدامات نہیں کئے ۔
پی وی نرسمہا راؤ کی لاپررواہی کے باعث بابری مسجد شہید ہوئی ہے ۔ ریاستی حکومت اگر سابق وزیر اعظم نرسمہا راؤ کو بھارت رتن ایوارڈ دلانے کے فیصلے سے دستبرداری اختیار نہ کرے تو وہ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف احتجاجی دھرنا منظم کریں گے ۔ تلنگانہ پر جافرنٹ کے نائب صدر سی پربھاکر نے کہا کہ بی جے پی قائدین جس میں ایل کے اڈوانی و دیگر شامل ہیں،6دسمبر1992کو بابری مسجد کو کارسیو کوں کے ذریعہ دن دھاڑے شہید کر کے ساری دنیا اور ملک میں ان قائدین اور ان کی سیاسی جماعت کا نام بدنام ہوگیا۔ انہوں نے6دسمبر1992کو بابری مسجد کی شہادت کو ساری دنیا اور ملک کے لئے بد بخت دن قرار دیا جس دن چند فرقہ پرستوں نے بابری مسجد کو شہید کردیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں چند سرمایہ دار صنعتی اداروں نے نریندر مودی کو وزیر اعظم کے عہدے پر فائز کرنے کے لئے پارلیمنٹ کے انتخابات میں پچیس ہزار کروڑ روپے خرچ کئے ۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بابری مسجد کو دوبارہ اسی مقام پر تعمیر کرے۔ اس موقع پر مولانا مجاہد ہاشمی، مولانا حامد شطاری ، کل ہند تعمیر ملت کے نمائندے ولی الدین سکندر، منیر الدین مجاہد کے علاوہ دیگر نے خطاب کیا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں