جامیہ ملیہ اسلامیہ - اردو ادب اور قومی یکجہتی پروگرام - شمس الرحمن فاروقی کا خطاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-01

جامیہ ملیہ اسلامیہ - اردو ادب اور قومی یکجہتی پروگرام - شمس الرحمن فاروقی کا خطاب

اردو میں قومی یکجہتی کتنی ہے یہ سوال صرف اردو پر ہی کیوں اٹھایاجاتا ہے ؟ آخر ہندوستان کی دوسری زبانوں سے اس کی حب الوطنی کی سند کیوں نہیں طلب کی جاتی ؟ حقیقت تو یہ ہے کہ ہندوستان کی تمام زبانوں میں سب سے زیادہ حب الوطنی اور قومی یکجہتی کے عناصر اردو میں رچے بسے ہیں۔ اردو کا خمیر ہی انسانی رواداری سے تیار ہوا ہے ۔ آج ملک میں فرقہ وارانہ منافرت کا جو زہر پھیل رہا ہے میرے نزدیک اس کا علاج یہ ہے کہ ملک کے شہریوں کو اردو زبان و ادب پڑھایاجائے ۔ان خیالات کا اظہار اردو کے عہد آفریں اور نظریہ ساز نقاد شمس الرحمن فاروقی نے راشتریہ ایکتا دوس کے موقع پر جامعہ ملی اسلایہ میں اردو ادب اور قومی یکجہتی کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدارتی خطبہ کرتے ہوئے کار گزار وائس چانسلر پروفیسر کم کم دیوان نے اپنے بچپن کی ہندوستانی رواداری ، مشترکہ تہذیب و ثقافت اپنے گنگا جمنی تہذیب کے پروردہ خاندان اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کی صحت مند فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضا کا ذکر کرتے ہوئے نہایت جذبات لہجہ میں کہا کہ ہندستان کا مزاج مذہب کی بنیاد پر فرقہ بندی اور نفرت سے میل نہیں کھاتا۔ صدر شعبہ پروفیسر وہاج الدین علوی نے پروفیسر شمس ہوئے کہا کہ اردو ادب کے اس دور کو ہم عہد فارقی بھی کہہ سکتے ہیں ۔
ڈاکٹر احمد محفوظ نے پروفیسر فاروقی کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی عظمت کا راز ڈگریوں میں پوشیدہ ہے ۔ نظامت کے فرائض پروفیسر شہزاد انجم اور ڈاکٹر شہزاد انجم نے انجام دئیے ۔ اور ڈاکٹر سرور الہدی کے اظہار تشکر پر پروگرام کا اختتام ہوا۔ پروگرام ک آغاز حافظ شاہ نواز فیاض کی تلاوت سے ہوا ۔ اس مقوع پر پروفیسر انیس الرحمن، پروفیسرمیکیش رنجن، ڈاکٹر ندیم احمد ڈاکٹر خالد مبشر ا، ڈاکٹر مشیر احمد ، ڈاکٹر عبدالحمید ، ڈاکٹر محمد اکبر ، ڈاکٹر محمد آدم ، ڈاکٹا شاداب تبسم کے علاوہ جامعہ کے ریسرچ اسکالر زمین فیضان شاہد ، محمد عارف ، سلمان فضل اور طلبہ و طالبات کی کثیر تعدادمیں موجود تھے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں