دینی مدارس پر حکومت کی نظر - وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-14

دینی مدارس پر حکومت کی نظر - وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ

گڑ گاؤں
پی ٹی آئی
حکومت نے آج کہا کہ وہ بعض دینی مدارس کی سر گرمیوں پر نظر رکھ رہی ہے ، جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہاں بیرونی استاذہ طلبہ کو جہادی نظریات کی تعلیم دے رہے ہیں۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے یہاں ایک تقریب کے وقفہ کے دوران بتایا کہ ہم ہر سر گرمی پر نظر رکھ رہے ہیں۔ وہ مغربی بنگال کے ضلع بردوان میں دینی مدارس میں بنگلہ دیشی شہریوں کی جانب سے بچوں کو تعلیم دینے اور مرکز کی جانب سے دینی مدارس کا سروے کرائے جانے کے منصوبوں سے متعلق سوالات کا جواب دے رہے تھے۔ بردوان کے دینی مدارس کے اساتذہ جو مبینہ طور پر ممنوعہ دہشت گرد گروپ جماعۃ المجاہدین بنگلہ دیش سے تعلق رکھتے ہیں، بچوں کو جہادی نظریات کی تعلیم دینے میں ملوث ہیں ۔ سیکوریٹی ایجنسیوں کی جانب سے وزارت داخلہ کو پیش کی گئی ایک خفیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی اساتذہ رکھنے والے دینی مدارس کسی جہادی یا علیحدی پسندی کی سرگر میوں میں ملوث نہیں ہیں ۔ اس رپورٹ کی وجہ سے بنگلہ دیشی یا پاکستانی نژاد اساتذہ رکھنے والے مدارس مرکز توجہ بن گئے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ یہ دینی مدارس میں بچوں کو انتہا پسند بنانے کی ایک مثال ہے ۔
علیحدہ اطلاع کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ جمہوریت میں تشدد کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے اور بے قصوروں کو ہلاک کرنے سے کسی حل پر نہیں پہنچا جاسکتا ، آج نکسلائٹ سے کہا کہ وہ تشدد ترک کرتے ہوئے اصل دھارے میں شامل ہوجائیں ۔ راج ناتھ سنگھ نے سی آر پی ایف کی 75ویں یوم تاسیس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماؤ زیڈ انگ کے نظریات کو جن پر ہندوستان میں سی پی آئی ماؤسٹ عمل کرتی ہے ، چین میں بھی فراموش کیاجاچکا ہے جہاں انہوں نے کمیونسٹ حکومت قائم کی تھی لیکن یہاں(ہندستان میں ) آپ(نکسلائٹس) ان نظریات پر عمل کرتے ہوئے اپنے بے قصوربرداران وطن کو قتل کررہے ہیں ۔ میں نکسلائٹس سے اپیل کرنا چاہوں گا کہ وہ تشدد ترک کردیں ۔ انہوں نے سی آڑ پی ایف کی ایک متاثر کن پریڈ کی سلامی لینے کے بعد کہا کہ ہمارے جمہوری اقدار بے حد مضبوط ہیں ، میں ان سے کہنا چاہوں گا کہ وہ بندوق کے ذریعہ نہیں بلکہ جمہوریت کے ذریعہ حکومت میں تبدیلی لائیں ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سی آر پی ایف کے38فیصد جوان بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں تعینات کیے گئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کی سب سے بڑی نیم فوجی فورس کئی اہم شعبوں میں مصروف ہے اور اس کے80 فیصد ارکان عملہ انتہائی خطرناک منطقوں میں اپنا کام انجام دیتے ہیں ۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ سی آر پی ایف نہ صرف داخلی سلامتی چیلنجس سے نمٹنے میں اہم رول اد ا کرتی ہے بلکہ وہ انتخابات کے دوران بھی تحفظ فراہم کرتی ہے لہذا اسے جمہوریت کا سپاہی قرار دیاجاسکتا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں