دہلی ضمنی انتخابات - عام آدمی پارٹی اور بی جے پی دونوں کا وقار داؤ پر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-03

دہلی ضمنی انتخابات - عام آدمی پارٹی اور بی جے پی دونوں کا وقار داؤ پر

نئی دہلی
یو این آئی
دہلی اسمبلی کی تین سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات بی جے پی اور عام آدمی پارٹی دونوں کے لئے وقار کا سوال بن گیا ہے لیکن دہلی میں حکومت بنانے کے سلسلے میں غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے اب تک ان نشستوں پر انتخابی سرگرمی شروع نہیں ہوئی ہے ۔ بی جے پی کی اگر تینوں میں سے ایک بھی سیٹ پر شکست ہوتی ہے تو دہلی میں16سال سے حکومت بنانے کے خواب کی اس کی کوششوں کو بڑا دھچکا لگے گا۔ دوسری طرف اسمبلی تحلیل کر کے نئے سرے سے انتخابات ہونے پر مکمل اکثریت کے بڑے بڑے دعوے کرنے والی اے اے پی کو کوئی سیٹ نہیں ملتی ہے تو اسے اپنی پارٹی کو متحد رکھنا مشکل ہوجائے گا ۔ ان دونوں کے ساتھ کانگریس بھی اپنی کھوئی زمین کو حاصل کرنے کے لئے دوڑ میں برقرار رہنے کی کوشش کرے گی ۔ کرشنانگر ، مہرولی اور تغلق اسمبلی سیٹوں پر 25نومبر کو ضمنی انتخابات ہونا ہے ۔ ابھی تک کسی بھی پارٹی نے ان سیٹوں پر امید واروں کے ناموں کا اعلان نہیں کیا ہے ۔ گزشتہ سال اسمبلی انتخابات میں تینوں سیٹوں پر بی جے پی کامیاب ہوئی تھی ۔ عام انتخابات میں ہر ش وردھن ، پرویش ورما اور رمیش ودھوڑی نے ایم پی منتخب ہو جانے پر ان سیٹوں سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کی وجہ سے یہ ضمنی انتخابات ہورہے ہیں ۔ اروند کجریوال کے استعفیٰ دینے کے بعد دہلی اسمبلی17فروری سے ہی معطل ہے ۔ اے اے پی اسمبلی تحلیل کرکے نئے سرے سے انتخابات کرانے کے لئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاچکی ہے اور عدالت عظمیٰ نے لیفٹنینٹ گورنر نجیب جنگ کے تمام فریقین سے صلاح و مشورہ کرکے حکومت کی تشکیل کے امکانات کو تلاش کرنے کی کوشش کو مثبت سمجھتا ہے ۔ اس سمت میں جو بھی پیش رفت ہوتی ہے اس پر عدالت عظمیٰ 11نومبر کو سماعت کرے گی اور امیدہے کہ اس دن تصویر صاف ہوجائے گی ۔ اس تذبذب کی پوزیشن کے درمیان مختلف سیاسی جماعتوں نے اب تک ان تینوں سیٹوں پر انتخابی مہم شروع نہیں کی ہے ۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں ہرش وردھن بی جے پی کی طرف سے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے امیدوار تھے اور70رکنی اسمبلی میں بی جے پی اور اکالی دل اتحاد کو32سیٹیں ملنے سے وہ حکومت بنانے سے چار قدم دور رہ گئے ۔ فی الحال وہ مرکز میں صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر ہیں ۔ تجسس اس بات کی ہے کہ پانچ باراس سیٹ سے رکن اسمبلی بننے والے ڈاکٹر ہرش وردھن کو بی جے پی کیا پھر سے ضمنی انتخاب میں اپنا امیدوار بناتی ہے یا کوئی اور ان کی اس وراثت کو سنبھالے گا ۔ کانگریس نے پچھلی بار یہاں سے بی جے پی سے پارٹی میں شامل ہوئے اور ڈاکٹر ہرش وردھن کے سابق اتحادی ونود کمار موگا کو امید وار بنایا تھا جو43150ووٹوں کے بھاری فرق سے انتخاب ہار گئے تھے ۔ اے اے پی کے امید وار عشت علی انصاری تیسرے نمبر پر رہے تھے ۔ کانگریس کی طرف سے ضمنی انتخابات میں کرشنا نگر سے سابق وزیر اشوک کمار والیہ کو امید واربنائے جانے کی بحث زوروں پر ہے۔ ڈاکٹر والیہ اسمبلی انتخابات میں اپنی روایتی لکشمی نگر سیٹ سے اے اے پی کے ونود کمار بننی سے ہار گئے تھے ۔ تغلق آباد سیٹ سے رمیش ودھوڑی نے بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) کے صحیح رام کو5946ووٹوں سے شکست دی تھی۔ یہاں اے اے پی تیسرے اور کانگریس چوتھے نمبر پررہی تھی ۔ مہرولی میں سابق وزیر اعلیٰ صاحب سنگھ ورما کے بیٹے پرویش ورما نے کامیابی حاصل کی تھی ۔ انہوں نے اے اے پی کے امیدوار نریندر سنگھ سیجوال کو4564ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی ۔ یہاں سے کانگریس امیدوار اسمبلی اسپیکر یوگاندشاستری تیسرے نمبر پررہے تھے ۔ مہرولی سے بی جے پی کی طرف سے ریاستی صدر ستیش اپادھیائے انتخابات لڑنے کے لئے کوشاں ہیں ۔ دیکھنا یہ ہے کہ پارٹی انہیں ٹکٹ دیتی ہے یا نہیں ۔ دہلی اسمبلی میں فی الحال جو صورتحال ہے بی جے پی اگر تینوں نشستیں جیت بھی جاتی ہے تو وہ اپنی پرانی پوزیشن 32تک ہی پہنچ پائے گی ۔ لیکن اس نے اگر ایک بھی سیٹ گنوادی تو اس مودی لہر کے دعوے کو سخت جھٹکا لگے گا۔ ادھر اے اے پی جو اسمبلی انتخابات ہونے پر بھاری اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آنے کا دعوی کررہی ہے اگر ایک بھی سیٹ نہیں جیت پائی تو اس کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوں گے ۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں پہلی بار میدان میں اترنے والی آپ نے70میں سے28سیٹوں پر جیت حاصل کر کے تمام سیاسی پنڈت تجزیہ کاروں کو حیران کردیا تھا اور کانگریس کے8اراکین اسمبلی کی حمایت سے حکومت بنائی جو49دن تک چلی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں