یمنی صدر کو سزائے موت سنانے والے جج کو وزیر انصاف بنا دیا گیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-11

یمنی صدر کو سزائے موت سنانے والے جج کو وزیر انصاف بنا دیا گیا

صنعاء
یو این آئی
یمن کے صدر عبدربہ منصور ہادی نے سیاسی بالغ نظری اور وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ایسے سابق چیف جسٹس کو اپنی کابینہ میں وزارت انصاف کا قلمدان سونپا ہے جس نے18برس قبل ایک جج کی حیثیت سے انہیں دہشت گردی کے الزام میں پھانسی کی سزاسنائی تھی ۔ یمن میں ٹیکنو کریٹس پر مشتمل34رکنی کابینہ کو صدر نے حلف دلایا ۔ تقریب میں وزیر انصاف مقرر ہونے والے ڈاکٹر کالد عمر باجنید بھی شامل تھے جنہوں نے1987ء میں جنوبی یمن میں ہونے والی خانہ جنگی میں حصہ لینے کی پاداش میں صدر عبدربہ کو پھانسی کی سزا سنائی تھی ۔ اس خانہ جنگی میں ہزاروں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس وقت عبد ربہ منصور ہادی جنوبی یمن کی مسلح افواج کے سربراہ تھے اور انہوں نے سوویت یونین سے حاصل کردہ اسلحہ اس وقت کی سوشلسٹ حکمراں جماعت کو بھی فراہم کیا تھا جو خانہ جنگی میں براہ راست ملوث بتائی جاتی تھی ۔ یمنی حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ صدر عبدربہ منصور ہادی نے سیاسی بلوغت اور رواداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے میرٹ کی بنیاد پر اپنی کابینہ میں ایک ایسے شخص کو بھی وزارت انصاف جیسا اہم عہدہ سونپا ہے جو ماضی میں انہیں پھانسی کی سزا سنا چکا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر ہادی ملک میں سیاسی گھٹن کو کم کرنا چاہتے ہیں اور انہوں نے خود کو سزائے موت سنانے والے جج سے بھی کسی قسم کا تعرض نہیں کیا بلکہ انہیں اپنی کابینہ میں اہم وزارت سونپ کر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی کے ساتھ قومی مفاہمت کے خواہاں ہیں۔ خیال رہے کہ عومی جمہوریہ یمن جسے موجودہ وفاق سے قبل جنوبی یمن بھی کہاجاتا تھا ، جنوری1986ء میں بد ترین خانہ جنگی سے گزرا ۔ تاہم ایک سال کے بعد جنوبی اور شمالی یمن کے درمیان ایک وفاق کے قیام پر اتفاق ہوگیا ۔خانہ جنگی میں جنوبی یمن کا عدن شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا اور ہزاروں افراد لقمہ اجل بن گئے۔ لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے شمالی یمن کی طرف نقل مکانی کی۔ اس عرصہ میں عبدربہ منصور ہادی جنوبی یمن میں مسلح افواج کے سربراہ تھے ۔ ان پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ وہ خانہ جنگی میں حکمراں جماعت کی حمایت کرتے اور جنگجوؤں کو اسلحہ مہیا کرکے ملک دشمنی اور غداری کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اسی الزام کے تحت ان پر مقدمہ چلایا گیا اور عدالت کے جج جسٹس خالد عمر باجنید نے دسمبر1987ء میں انہیں دہشت گرد ی اور غداری کے الزام میں سزائے موت سنائی۔ تاہم سزا پر عمل درآمد نہ ہوسکا اور جنوبی اور شمالی یمن کے بعد سابقہ سزائیں کالعدم قرار دی گئیں ۔

Yemen appoints 'death penalty' judge as minister

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں