ٹی آر ایس حکومت 12 فی صد مسلم تحفظات کے لئے سنجیدہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-11

ٹی آر ایس حکومت 12 فی صد مسلم تحفظات کے لئے سنجیدہ


hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں
2014-nov-11

اعتماد نیوز
ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے لئے زیادہ سے زیادہ طبقات کو ان کی سماجی و معاشی پسماندگی کی بنیاد پر12فیصد تحفظات فراہم کرنے کے معاملہ میں حکومت سنجیدہ ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مسلمانوں کے سماجی و معاشی حالت جاننے کے لئے عنقریب کمیشن کا قیام عمل میں لایاجائے گا ۔ حالیہ دنوں ریاستی کابینہ نے مسلمانوں کی سماجی و معاشی پسماندگی کا جائزہ لینے کے لئے کمیشن کے قیام کی منظوری دی ہے ،۔ ڈپٹی چیف منسٹر آج ریاستی قانون ساز کونسل میں12فیصد مسلم تحفظات سے متعلق کانگریس اور مجلس کے ارکان کونسل کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دے رہے تھے ۔ محمود علی نے بتایا کہ اگرچیکہ سپریم کورٹ نے50فیصد سے زائد تحفظات فراہم نہ کرنے کی ہدایت دی ہے اس کے باوجود ٹاملناڈو اور کرناٹک میں دئیے جانے والے مسلم تحفظات کا جائزہ لیتے ہوئے بارہ فیصد مسلم تحفظات کو یقینی بنایاجائے گا ۔ جس طرح ٹی آر ایس پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں بارہ فیصد مسلم تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ سچر کمیٹی نے بھی اپنی رپورٹ میں مسلمانوں کودلتوں سے زیادہ پسماندہ قرار دیا ہے ۔ سچر کمیٹی کی سفارشات کو بھی تحفظات کی فراہمی میں ملحوظ رکھاجائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ کانگریس نے مسلم تحفظات کی عمل آوری جی او کی اجرائی کے ذریعہ کی تھی جس کے باعث یہ معاملہ عدالت سے رجوع ہوگیا ۔ لیکن ٹی آر ایس حکومت اس طرح کی کوئی غلطی نہیں کرے گی ۔ انہوں نے مجلسی رکن جناب الطاف حیدر رضوی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سید طبقہ کو بھی ان کی سماجی و معاشی پسماندگی کی بنیادپر تحفظات کے زمرہ میں لانے کی کوشش کی جائے گی ۔
قبل ازیں مجلسی رکن الطاف حیدر رضوی نے حکومت سے استفسار کیا کہ عدالت کی جانب سے تحفظات کے تناسب کو پچاس فیصد سے تجاوز نہ کرنے کی ہدایت کے بعد حکومت کس طرح مسلمانوں کو بارہ فیصد تحفظات فراہم کرے گی ۔، انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے کئی طبقات بشمول سید ، تحفظات کے زمرہ میں شامل نہیں ہے ، جب کہ یہ طبقات بھی سماجی و معاشی طور پر انتہائی پسماندہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نئے سرے سے مسلمانوں کی پسماندگی کا سروے کرواتے ہوئے زیادہ سے زیادہ طبقات کو تحفظات کے زمرہ میں شامل کیاجائے ۔ انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ سروے کا کام کسی خانگی کنسلٹنسی کے حوالے کیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس بات کا اعلان کرنا چاہئے کہ سروے کا کام کب سے شروع ہوگا اور کتنے دن میں یہ کام ختم کیاجائے گا۔ ڈپٹی لیڈر کانگریس جناب محمد علی شبیر نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک سازش کے تحت مسلم تحفظات کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ کیونکہ حکومت نے بجٹ میں ریاست کے مسلمانوں کی جو تعداد بتائی ہے وہ صرف گیارہ فیصد ہے ۔ جب کہ2001ء کی مردم شماری کے مطابق تلنگانہ کی آبادی 12.4فیصد ہے اور عیسائیوں کی آبادی1.4فیصد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت مسلمانوں کو بارہ فیصد تحفظات فراہم کرنے کا اعلان کررہی ہے تو دوسری طرف ریاست کے مسلمانوں کی آبادی کو صرف گیارہ فیصد بتایاجارہا ہے ، اس سے کس طرح مسلم تحفظات کو یقینی بنایاجاسکتا ہے ۔ محمد علی شبیر کے اس اعتراض پر ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی نے ایوان کو بتایا کہ بجٹ کی کاپی میں غلطی سے مسلمانوں کی آبادی بارہ فیصد کی بجائے گیارہ فیصد شائع ہوئی ۔ حکومت نے اس غلطی کو درست کرلیا ہے ۔ کونسل میں کانگریس کے فلور لیڈر ڈی سرینواس نے کہا کہ کانگریس پارٹی کو بارہ فیصد مسلم تحفظات فراہم کرنے کے معاملہ میں کوئی اعتراض نہیں ہے اور نہ ہی ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں ۔ لیکن حکومت کو یہ واضح کرنا چاہئے کہ کس طریقہ کار سے بارہ فیصد تحفظات فراہم کئے جائیں گے ۔ جب کہ عدالت نے پچاس فیصد سے زائد تحفظات فراہم نہ کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے مسلمانوں کو چار فیصد تحفظات فراہم کرنے کا سہرا کانگریس پارٹی کے سرجاتا ہے ، جس پر ہم فخر محسوس کرتے ہیں ۔ کانگریس کے رکن ایم ایس پربھاکر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بارہ فیصد مسلم تحفظات کی عمل آوری کو یقینی بنائے ۔


Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں