پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کا آج سے آغاز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-24

پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کا آج سے آغاز

نئی دہلی
آئی اے این ایس
اسمبلی انتخابات کی کامیابی سے تروتازہ و پر اعتماد بی جے پی زیر اقتدار حکومت توقع ہے کہ پارلیمنٹ کے کل سے شروع ہونے والے سرمائی اجلاس میں کلیدی معاشی بلز بشمول بیمہ بل منظور کروانے پر زور دے گی لیکن کمزور اپوزیشن نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی منافقت کو بے نقاب کرنے اور پچھلی کانگریس زیر اقتدار حکومت کے منظورہ قانون کی نفی کی مخالفت کرنے کا عہد کیا ہے ۔ سرمائی اجلاس ہریانہ اور مہاراشٹرا میں وزیر اعظم نریندر مودی کے تاریخی کامیابی درج کرنے کے بعد منعقد ہورہا ہے جس سے ان کی حکومت کا اعتماد بڑھا ہے جو عنقریب اپنے اقتدار کے6ماہ مکمل کرلے گی ۔ جاریہ ماہ مجلس وزراء میں پہلی توسیع کے بعد منعقد ہونے والے اجلاس کی22نشستیں ہوں گی اور یہ23دسمبر کو اختتام کو پہنچے گا ۔ پارلیمنٹ اجلاس ایسے وقت منعقد ہورہا ہے جب جموں و کشمیر اور جھار کھنڈ میں اسمبلی انتخابات منعقد ہورہے ہیں ۔ بی جے پی کو پورا بھروسہ ہے کہ وہ یا تو برسر اقتدار آئے گی یا کشمیر میں کم از کم بادشاہ گر کے رول میں ہوگی۔
سرمائی اجلاس میں اپوزیشن کا اتحاد بھی دکھائی دے گا۔ لوک سبھا میں شکست کے بعد سماجوادی پارٹی ، جنتادل یو، راشٹریہ جنتا دل اور جنتادل( ایس) نے پارلیمنٹ میں اتحاد کے مظاہرہ کا فیصلہ کیا ہے۔ جنتادل یو کے ترجمان کے سی تیاگی نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ان جماعتوں میں تال میل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں راجیہ سبھا میں اگر بیمہ ترمیمی بل منظور کروانے کی کوشش کی تو اسے مشکل حالات سے گزرنا ہوگا کیونکہ ایوان بالا میں اس کی اکثریت نہیں ہے ۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری شکیل احمد کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی بیمہ اور جی ایس ٹی بل پر بی جے پی کے دوہرے معیار کو بے نقاب کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے یہ بل منظور کروانے کی کوشش کی تھی تو بی جے پی نے رکاوٹیں پیدا کی تھیں اگر یہ بل اسی وقت منظور ہوجاتے تو ملک کا بھلا ہوتا۔ کانگریس، سیاہ دھن کا مسئلہ اٹھائے گی اور منریگا و حصول اراضی بل میں ترمیم کی بھی مخالفت کرے گی۔ ترنمول کانگریس توقع ہے کہ اپنا موقف سخت کرے گی کیونکہ اس کے ایک رکن پارلیمنٹ سرنجئے بوس کو شاردا اسکام میں گرفتار کیاجاچکا ہے ۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اجلاس کے لئے حکومت کے ایجنڈہ میں ایک ایسا بل بھی شامل ہوگا جو چٹ فنڈ اسکیموں سے متعلق مسائل کی یکسوئی کے لئے ہوگا ۔ مملکتی وزیر پارلیمانی امور مختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ تمام مسائل پر بات چیت کے لئے تیار ہے ۔ پی آر ایس لیجسلیٹیو ریسرچ کے بموجب ایوان میں67بل التوا میں پڑے ہیں۔ اس اجلاس کے ساتھ راجیہ سبھا نے فیصلہ کیا ہے کہ وقفہ سوالات کو11بجے سے دوپہر منتقل کردیاجائے ۔ اس نے نشست کا وقت ایک گھنٹہ بڑھا دیا ہے ۔

نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج کہا کہ آئندہ مرکزی بجٹ میں دوسرے دور کے مکمل اصلاحات روشناس کروائے جائیں گے ۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے صحافیوں سے تبادہ خیال کی نشست میں کہا کہ ملک کو مزید شعبوں میں کھلے پن کی ضرورت ہے ۔ پالیسی اور ٹیکس نظام میں استحکام درکار ہے ۔ وزیر فینانس کا احساس ہے کہ جب تمام مجوزہ اقدامات روبہ عمل لائے جائیں گے تو اس کے نتیجہ میں 2015-16میں جی ڈی پی6فیصد سے آگے بڑھ جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ کوئلہ آرڈیننس ، قدرتی وسائل کی حوالگی ، ٹیکس نظام اور قانون(حصول )اراضی میں اصلاحات لائے جائیں گے ۔ عہدہ سنبھالنے کے وقت معیشت کی حالت کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے جیٹلی نے کہا کہ معیشت سست رفتار تھی اور ایک طرح کی غلط فہمی پائی جاتی تھی لیکن گزشتہ6ماہ کے دوران ملکی سطح پر اور ساتھ ہی بین الاقوامی سرمایہ کاروں نے بھی خاص دلچسپی دکھائی ہے اگرچہ ہندوستانی معیشت بری طرح متاثر تھی ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس کے نتائج برآمد ہونے مزید کچھ وقت لگے گا ۔ کچھ تو خوشحالی دکھائی دینے لگی ہے اور ان کے خیال میں ہندوستان میں بیرونی سرمایہ کاری راغب ہوگی خود اندرون ملک سرمایہ کار بھی خاص دلچسپی لے رہے ہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ مزید مثبت ماحول پیدا کرنے نہ صرف مرکزی بلکہ ریاستی حکومتوں کی جانب سے بھی مزید اقدامات کی ضرورت ہے ۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے بشمول دیگر ادراوں کو بھی اس سلسلہ میں پیش قدمی کرنا ہوگا۔ مستقبل کی منصوبہ بندی کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ مزید شعبوں کو غیر ملکی مارکیٹ کے لئے کھولنے کی ضرورت ہے ۔ اس کے لئے کوئی ترجیح نہیں ہے لیکن یکے بعد دیگرے مزید شعبوں کو کھولا جائے گا ۔ پکوان گیس سبسیڈی کے بارے میں جیٹلی نے کہا کہ امیروں کو سستے داموں ایل پی جی کی سربراہی بند کی جاسکتی ہے تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ کچھ سبسیڈی کو برقرار رکھنا ہوگا کیونکہ ملک میں گریبوں کا ایک بڑا طبقہ رہتا ہے جو سبسیڈی کا حقدار ہے جسے حکومت کی مدد کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز انہوں نے کہا تھا کہ میرے اور آپ کے جیسے لوگ ایل پی جی سبسیڈی کیوں لیں اور بجٹ پر بوجھ کیوں ڈالیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مالی خسارہ سے آغاز کیا ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مالی خسارہ ایک مخصوص حد سے آگے نہ بڑھے ۔

Winter session of Parliament begins today

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں