غذائی ذخائر حل کے بغیر عالمی تجارتی تنظیم معاہدے کررہی ہے - وزیر اقتصادیات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-10

غذائی ذخائر حل کے بغیر عالمی تجارتی تنظیم معاہدے کررہی ہے - وزیر اقتصادیات

نئی دہلی
آئی اے این ایس
ہندوستان نے اتوار کے دن اس بات کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ چند ممالک مل کر ایک تجارتی معاہدہ کی پیش قدمی کا عمل نہیں کرسکتے کہ سنگین غذائی سیکوریٹی مسئلہ کی یکسوئی کے بغیر عالمی تجارتی تنطیم (ڈبلیو ٹی او) کی جانب سے متعین کردہ عالمی کسٹم قوانین میں آسانی پیدا کریں ۔ ڈبلیو ٹی او کی جانب سے متعین کردہ اصول ، ہر بات طئے ہوئے بغیر کسی بات کو متفقہ نہیں کہاجاسکتا ، کے مطابق آپ کس طرح اس اصول سے تجارتی سہولتوں کے معاملہ کو مستثنیٰ کرسکتے ہیں ؟ ہم سب چاہتے ہیں کہ تجارتی سہولتیں پیدا کی جائیں ۔ اس معاملہ میں کس طرح ترجیحات کا تعین کرسکتے ہیں ؟ حکمت عملی پر مبنی مطالعات کے انٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے منعقدہ انڈین گلوبل فارم اجلاس کے موقع پر وزیر اقتصادیات نرملا سیتا رام نے یہ بات کہی ۔ نیز انہوں نے کہا کہ ’’اتفاق رائے سے فیصلوں کو تعین ہونا چاہئے ، آپ کسی کے بھی فیصلہ یا کسی ایک ملک کو مستثنیٰ کرتے ہوئے یہ نہیں کہہ سکتے کہ او خدارا ، آپ اس فیصلہ سے متفق نہیں ہورہے ، لہذا اس معاملہ کو بھول جائیے اور جہاں رہنا چاہیں وہیں رہئے ، ہم اس معاملہ میں پیشقدمی کررہے ہیں ۔ اس طرح کا معاملہ کسی بھی ملک کے ساتھ نہیں ہوسکتا ۔ گزشتہ ، عالمی تجارتی تنظیم کے ڈائرکٹر جنرل رابر ٹو از یو یڈو نے کسٹمس قوانین میں آسانی مہیا کرنے کے مقصد سے تجارتی سہولیاتی معاہدہ( ٹی ایف اے) کے تعلق سے جاری تعطل کے خاتمہ کے سلسلہ میں تین متبادلات واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹی افی اے معاہدہ کی پیش قدمی کے سلسلہ میں چند اراکین واضح طور پر متبادل راستوں کے بارے میں بات چیت کررہے ہیں ۔ نیز کہا کہ ڈبلیو ٹی او سے ہٹ کر ٹی ایف اے کے ہمہ جہتی معاہدہ کے نفاذ کو آگے بڑھانے کے ایک متبادل راستہ کے خواہاں ہیں ۔ ہندوستان نے غذائی اجناس کی سیکوریٹی کے لئے عوامی ذخائر کی حفاظت کے مسئلہ کے مستقل حل کا مطالبہ کیا ہے اور اس سلسلہ میں گزشتہ سال انڈونیشیا کے بالی میں ڈبلیو ٹی او کے وزارتی اجلاس کے دوران طئے شدہ چار سالہ مدت کو محدود نہ کیاجائے ۔
امریکہ اور یوروپی ممالک کی جانب سے کسانون کو دی گئی سبسیڈی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ بات کبھی بھی زیر بحث نہیں آئی ۔ چند سبسیڈیاں جاری کی جارہی ہیں تاہم اسے سبسیڈی بھی قرار نہیں دیاجارہا اور نہ ہی یہ موضوع چھیڑا جارہا ۔ بالی میں ہوئے معاہدے میں کافی نقائص ہیں جس کی بناء پر حکومت کو کافی تکالیف کا سامنا ہوتا ہے کہ وہ اپنی عوام کا درست طریقہ سے خیال رکھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ٹی ایف اے معاملہ مین آپ کے ساتھ ہیں اور پیشقدمی بھی چاہتے ہیں لیکن آپ کو بھی اس مسئلہ کو اچھی طرح سمجھنا ہوگا جو ہم سمجھانا چاہتے ہیں۔ عالمی اقتصادیاتی عمل میں آسانی پیدا کرنے کے مقصد سے جولائی میں جنیوا میں ڈبلیو ٹی او کا اہم اجلاس بغیر کسی نتیجہ کے ناکامی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا ۔ جس میں ہندوستان نے غذائی سبسیڈی پر اپنے لئے اور دیگر ممالک کی ترقیات کے لئے کچھ مراعات کا مطالبہ کیا تھا۔ سیتا رامن نے کہا کہ مہربانی فرما کر اس مسئلہ کا مستقل حل نکالتے ہوئے2017ء تک ہمیں منتظرین کی قطار میں نہ کھڑائیں۔یہ ہمارے جائز مطالبات ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں