سیمی سے تعلق رکھنے کا معاملہ - 9 مسلم نوجوان 11 سال بعد باعزت بری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-21

سیمی سے تعلق رکھنے کا معاملہ - 9 مسلم نوجوان 11 سال بعد باعزت بری

ممبئی
ایجنسیاں
ممنوعہ تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا( سیمی) سے تعلق رکھنے کے الزام میں9مسلم نوجوانوں کو آج ممبئی کی کرلا کی میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ نے11سالوں کے طویل عرصہ کے بعد مقدمہ سے باعزت بری کرنے کا حکم صادر کیا ہے ۔ ان ملزمین پر پولیس نے یہ نہایت ہی سنگین الزمات عائد کرتے ہوئے ان کے قبضے سے قابل اعتراضات مواد اور بشمول اسلامی کتابیں ضبط کرنے کابھی دعویٰ کیا تھا۔ ساتھ ہی ان کی سرگرمیوں پر بھی شکوک کا اظہار کیا تھا ، لیکن عدالت نے ثبوت و شواہد کی عدم موجودگی کے باعث بالآخر ان مسلم نوجوانوں کو باعزت بری کردیا ۔ 11سال کے طویل عرصہ کے بعد عدالت کے اس فیصلے پر جمعیۃ علماء مہاراشٹرا( ارشد مدنی) قانونی امدا د کمیٹی کے سربراہ گلزار احمد اعظمی نے مسرت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ عدالت کا یہ فیصلہ دیگر مقدمات پر بھی اثر انداز ہوگا ، کیونکہ زیادہ تر کیسوں میں ملزمین کو ممنوعہ تنظیم سیمی سے ہی پولیس نے وابستہ کیا ہے ۔
جمعیۃ علماء کے دفاعی وکیل شریف شیخ نے عدالت میں اپنی حتمی بحث کے دوران یہ دلیل دی کہ اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ سے وابستگی کے الزام میں، جس وقت 9ملزمین کو گرفتار کیا گیاتھا ،اس وقت سیمی ممنوعہ تنظیم نہیں تھی ، اور نہ ہی اس کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے کوئی ثبو ت موجود تھے ۔ ایسے میں مسلم نوجوانوں کو بے جا گرفتار کرکے انہیں پولیس نے ہراساں بھی کیا تھا۔ اس سلسلے میں عدالت کو شریف شیخ نے مزید بتایا کہ ان نوجوانوں پر جو یو اے پی اے قانون کی مختلف دفعات عائد کی تھی ، وہ غیر قانونی طریقے سے لگائی گئی تھی ، جس کے لئے وزارت داخلہ سے کوئی بھی اجازت نامہ حاصل نہیں کیا گیا تھا ۔ ایسے میں یہ کیس ہی پوری طرح سے غیر قانونی ہے ۔ دفاعی وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے عدالت نے اپنے مشاہدہ میں کہا کہ9مسلم نوجوانوں کے خلاف عدالت کو کوئی بھی ثبوت نہیں ملے ہیں اور نہ ہی پولیس یہ ثابت کرپائی ہے کہ مذکورہ افراد غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ ایسے میں ان پر لگائے گئے الزامات ثابت کرنے میں پولیس پوری طرح ناکام ہے ، جس کے سبب ملزمین کو باعزت بری کیاجاتا ہے۔
واضح رہے کہ سیمی سے تعلق رکھنے کے الزام میں9مسلم نوجوان جس میں7/11بم دھماکے کے دو ملزمین ڈاکٹر تنویر ، احتشام قطب الدین صدیقی سمیت ارشاد خان، محسن مرزا ، راحیل شیخ ، الطاف احمد، فیصل و دیگر ملزمین شامل ہیں ۔2003ء میں عدالت نے ان ملزمین کو ضمانت بھی دے دی تھی۔ جب کہ معاملہ کرلا کی عدالت میں زیر سماعت تھا ۔ جمعیۃ علماء کے قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے مجسٹریٹ کورٹ کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ملزمین کو7/11بم دھماکہ میں بھی باعزت رہائی حاصل ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے فیصلے کی نقول حاصل کر کے اسے7/11بم دھماکہ کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت میں بھی داخل کیاجائے گا۔تاکہ یہ بتایاجاسکے جس مقدمہ کو بنیاد بنا کر ملزمین احتشام قطب الدین صدیقی اور ڈاکٹر تنویر پر مکوکا کا قانون عائد کیا گیا تھا وہ جعلی مقدمہ تھا۔

SIMI, 9 Muslim youth acquitted after 11 years

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں