سنت رام پال کے آشرم میں پولیس اور بھگتوں کا تصادم - 200 زخمی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-19

سنت رام پال کے آشرم میں پولیس اور بھگتوں کا تصادم - 200 زخمی

بروالا(حصار)
پی ٹی آئی
ہریانہ کے متنازعہ’’مذہبی رہنما‘‘ رام پال کے آشرم پر آج اس وقت تصادم کے واقعات پھوٹ پڑے جب پولیس نے رام پال کے حامیوں کو منتشر کرنے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے شل برسائے ۔ بتایاجاتا ہے کہ ان حامیوں نے بعد میں مبینہ طور پر فائرنگ کی جس میں زائد از200افراد بشمول سیکوریٹی ارکان عملہ اور میڈیا ارکان زخمی ہوگئے ۔ پولیس نے لاؤڈ اسپیکر کے ذڑیعہ بار بار یہ اعلان کیا کہ رام پال کو گرفتار کرنے کے لئے پولیس کو آشرم کے احاطہ میں داخل ہونے دیاجائے ۔ رام پال کے حامیوں نے ان اعلانات پر کوئی توجہ نہیں دی ۔ پولیس اور نیم فوجی فورسس کی ساری کارروائی کو ریاستی ڈی جی پی، ایس این وششٹ نے ’’بہت سخت آزمائشی‘‘ قرار دیا کیونکہ یہ فورسس، آشرم میں کئی خواتین اور بچوں کی موجودگی کو ملحوظ رکھتے ہوئے نمٹ رہے تھے ۔ پولیس نے رام پال کے حامیوں کو منتشر کرنے آبی توپیں بھی برسائیں ۔ رام پال کے حامی سنگباری کررہے تھے ۔ اور ’’پٹرول بم‘‘ پھینک رہے تھے۔ پولیس نے بتایا کہ زائد از200زخمیوں میں رام پال کے کئی حامی، میڈیا اور سیکوریٹی عملہ کے ارکان بھی شامل ہیں ۔ زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں شریک کروایا گیا ۔ آشرم میں شر پسندوں نے ایک جے سی بی مشین کو آگ لگا دی ۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب حکام نے ستلوک آشرم کی زبردست عمارت کے اطراف قائم،50فیٹ بلنداحاطہ کی دیوار کے تیسرے حصہ کو توڑنے کی کوشش کی ۔ شام میں یہ کارروائی کچھ دیر کے لئے روک دی گئی ۔ اور رام پال کے حامیوں کو باہر نکل آنے اور پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے کچھ وقت دیا گیا تاکہ پولیس، رام پال کی گرفتاری سے متعلق عدالتی احکام پر عمل کرے ۔ آخری اطلاعات آنے تک سیکوریٹی عملہ، آشرم کے احاطہ پر ہلہ بولنے اور رام پال کو گرفتار کرنے کی کوشش کررہا تھا ۔ پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ نے کل ہی رام پال کے خلاف تازہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیا تھا ۔ آشرم میں رام پال کی موجودگی کے بارے میں متضاد اطلاعات ملی ہیں ۔ آشرم کے ترجمان راج کپور نے بتایا کہ رام پال کی مزاج’’ٹھیک نہیں ہے ‘‘ اور کسی نامعلوم مقام پر ان کا علاج ہورہا ہے ۔ تاہم دی جی پی وششٹ نے چندی گڑھ میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ ہمیں یہ اطلاع ملی ہے کہ رام پال ’’ہنوز آشرم کے اندر ہی ہے ۔‘‘
یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ رام پال کے حامیوں اور ریاستی حکام کے درمیان گزشتہ کئی روز سے حالات کشیدہ تھے، اور ان حالات نے آج پر تشدد موڑ اختیار کرلیا ۔ پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ نے تحقیر عدالت کے ایک مقدمہ میں رام پال کو جمعہ تک حاضر عدالت کرنے کی مہلت مقرر کی ہے۔ میڈیا کے عملہ کو تشدد کے وبال کا ، سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑا ۔ کئی ارکان میڈیا زخمی ہوگئے اور کئی خانگی الکٹرانک نیوز چیانلوں کے کیمروں کو نقصان پہنچا ۔ ایک زخمی رپورٹر نے بتایا کہ پولیس کارروائی کی رپورٹنگ کرنے والے بعض میڈیا ارکان کا تعاقب پولیس جوانوں نے اچانک شروع کردیا اور ان رپورٹرس پر حملہ کیا اگرچہ یہ میڈیا ارکان اپنے فرائض ادا کررہے تھے اور آشرم سے’’کافی فاصلہ‘‘ پر تھے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تشدد میں سیکوریٹی عملہ کے کئی ارکان زخمی ہوئے جن میں اے ایس آئی رویندر شدید زخمی ہیں۔ آشرم کی طرف سے فائرنگ ہوئی اور پتھر پھینکے گئے ۔ رام پال کے بعض حامیوں نے اس احاطہ پر ہلہ بولنے کی پولیش فورسس کو ناکام بنانے کے لئے آخری کوشش کی ۔ وششٹ نے بتایا کہ آشرم میں موجودلوگوں نے پولیس پر فائرنگ کی ۔ آشرم میں موجود لوگ، پستولس ، ریوالور اور دیگر آتشیں اسلحہ تھامے ہوئے تھے ۔ دو پولیس والے، گولیان لگنے سے زخمی ہوئے ۔، ایک پولیس جوان کی گردن پر زخم آیا جب کہ دوسرے پولیس جوان کے پاؤں میں گولی لگی ۔ میڈیا ارکان کے زخمی ہونے کے بارے میں ایک سوال پر وششٹ نے بتایا کہ ’’قبل ازیں مجھے دو فون کالس وصول ہوئے کہ میڈیا ارکان کو کارروائی علاقوں میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے ۔ رپورٹرس کی تعداد86تھی اور میں نے ہر ایک کو مقام پر جانے کی اجازت دے دی ۔ میرے علم میں یہ بات لائی گئی کہ بھگدڑ یا سنگباری میں بعض میڈیا ارکان زخمی ہوئے ہیں ۔ میں نے خبروں میں دیکھا ہے کہ پولیس نے ایک میڈیا رکن کو مارپیٹ کی ۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہں کہ اس معاملہ کی تحقیقات کی جائیں گی ۔
رام پال کی گرفتاری میں پولیس کی جانب سے تاخیر پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی پی نے کہا کہ’’ یہ بات سمجھنا چاہئے کہ ہم آشرم کے اندر ایک بہت ہی مخالف گروپ کا سامنا کررہے ہیں ۔ ہم جانتے ہیں کہ آشرم کے اندر خواتین اور بچے بھی ہیں ۔ حتی کہ بعض شیر خوار بچے ہیں۔ بعض بچوں کی عمر صرف ایک سال ہے ، ہم بے قصور زندگیوں کو بچانے کو اولین ترجیح دے رہے ہیں ۔ ہم ہائی کورٹ کی ہدایت پر عمل کے پابند ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اقل ترین طاقت کا استعمال کرتے ہیں تاکہ جانی نقصانات سے گریز ہو یا یہ نقصانات کم سے کم ہوں ۔‘‘ دریں اثناء خبر ملی ہے کہ چیف منسٹر ہریانہ منوہر لال کھٹر ، صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ موصولہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ ستلوک آشرم کی بیرونی دیوار کا ایک حصہ منہدم کردیا گیا ہے جہاں سے گرد و غبار کے کثیف بادل اٹھ رہے تھے۔12ایکر رقبہ پر پھیلے آشرم کی چھت سے آج دوپہر دھویں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے گئے ہیں ۔

Haryana: Rampal's supporters attack cops, 200 injured in clashes

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں