کشمیر فرضی انکاؤنٹر - 5 فوجیوں کی عمر قید کی سزا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-14

کشمیر فرضی انکاؤنٹر - 5 فوجیوں کی عمر قید کی سزا

سری نگر؍ نئی دہلی
آئی اے این ایس
جمو ں و کشمیر میں2010مچیل فرضی انکاؤنٹر میں ملوث5فوجی عہدیداروں اور افسران کے خلاف سزائے موت کا فیصلہ سنایا گیا جس میں جموں و کشمیر کے کپوارہ ضلع کے مچیل علاقہ سے تعلق رکھنے والے تین نوجوانوں کو فرضی انکاؤنٹر کے ذریعہ ہلاک کردیا گیا تھا۔ فوجی ذرائع نے یہ بات بتائی۔ تاہم وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ٹویٹر پر کہا کہ واقعہ میں ماخوذ سات فوجی اہلکاروں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ فوجی ذرائع کے مطابق، سمری جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت پانے والوں میں دو افسران بھی شامل ہیں لیکن سزائے موت کی توثیق ہنوز باقی ہے جن میں کولونل دینیش پٹھانیہ ، کیپٹن اوپندرا، ہویلدر دیویندر ، لانس نائک لکشمی اور لانس ارون کمار شامل ہیں ۔ فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعتا کو معمولی انداز میں ہیں لیاجاتا ہے اور اس معاملہ میں بھی کورٹ مارشل عمل کے آغاز سے ہی تیزی کے ساتھ انصاف رسائی کی گئی۔ مہلوکین شہزاد احمد ، محمد شفیع اور ریاض احمدکا تعلق بارہمولا ضلع کے نادیہال گاؤں سے تھا جنہیں3مئی2010میں مچیل کے لائن آف کنٹرول کے قریب فائرنگ کے ذریعہ ہلاک کردیا گیا ۔ اس وقت فوج نے اس بات کا دعویٰ کیا تھا کہ یہ نوجوان پاکستان سے گوریلا مشق حاصل کرتے ہوئے کشمیر وادی میں در اندازی کی کوشش کررہے تھے ۔ تاہم اخبارات میں شائع کردہ مقتول نوجوانوں کی تصاویر کے بعد ان کے ارکان خاندان اور متعلقین نے ان کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا یہ تینوں لاپتہ ہوگئے تھے اور ان کا عسکریت پسند ی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ اس مبینہ دانستہ ہلاکت کے خلاف وادی کشمیر میں سیکوریٹی فورسز کے خلاف بڑے پیمانہ پر احتجاجی مظاہرے اور جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ پولیس تحقیقات کے بعد یہ بات منظر عامپر آئی کہ فوج کے ساتھ ساز باز کے طور پر کام کرنے والے عباس حسین اور بشیر احمد نامی دو افراد نے ان مہلوک نوجوانوں کو ملازمت فراہم کرنے کا لالچ دیا۔ لیکن انہیں مچیل لے جاکر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ مقتولین کے اہل خانہ نے شہری عدالت میں مقدمہ کی سماعت کا مطالبہ کیا تاہم فوج نے جنرل کورٹ مارشل کو اس مقدمہ کی سماعت کے لئے منتخب کیا۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مقدمہ کے سلسلہ میں سنائے گئے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ۔کمانڈنگ آفیسر( سی او) کے بشمول سات عمر قید کی سزا پانے والے مجرم عہدداروں کو فوج کے حوالہ کردیا گیا ۔ عمر عبداللہ نے ٹویٹر پر کہا کہ یہ ایک قابل ستائش فیصلہ ہے اور مجھے امید ہے کہ ہم مچیل جیسے فرضٰ انکاؤنٹر کے واقعات کو دوبارہ کبھی نہیں دیکھیں گے ۔ اور یہ فیصلہ ان سارے افراد کے لئے ایک عبرت کا سامان ہوگا جو ایسا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ دریں اثناء اس فرضی انکاؤنٹر میں ملوث فوجیوں کے خلاف کارروائی کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس پارٹی نے کہا ہے کہ پارٹی امید ظاہرکرتی ہے کہ پتھری بل فرضی انکاؤنٹر کو واپس کھولا جائے گا اور دیگر فرضی جھڑپوں کی بھی تحقیقات کرکے متاثرین کے ساتھ انصاف کیاجائے گا۔ پارٹی ترجمان جنید عظیم متو نے کہا کہ مچیل فرضی جھڑپ میں ملوث فوجیوں کو عمر قید کی سزا دینے سے اس جھڑپ میں مارے گئے نوجوانوں کے لواحقین کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کو بھی قانون اور انصاف پر یقین بحال ہوجائے گا۔

Macchil fake encounter: life term for 5 Army men

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں