وزیر اعظم سے ملاقات - کوئی بڑی سیاسی تبدیلی خارج از امکان - سجاد لون - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-13

وزیر اعظم سے ملاقات - کوئی بڑی سیاسی تبدیلی خارج از امکان - سجاد لون

سری نگر
آئی اے این ایس
کشمیر کے سابق علیحدگی پسند قائد سجاد غنی لون نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ان کی ملاقات پر جاری ہنگامہ پر حیرت ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آخر اس پر اتنا شوروغل کیوں مچایاجارہا ہے ۔ 47سالہ سجاد لون مودی سے ملاقات کے بعد سرخیوں میں آگئے ہیں ۔ وہ پہلے سابق کشمیری علیحدگی پسند لیڈر بن گئے ہیں جنہوں نے مودی سے ملاقات کی ہے۔ پیپلز کانفرنس کے صدر نشین سجاد لون، لندن میں تعلیم یافتہ اور مرحوم قائد عبدالغنی لون کے فرزند و شعلہ بیان مقرر ہیں۔ عبدالغنی لون کو21مئی 2002کو سری نگر میں علیحدگی پسندوں کی ایک ریالی میں ہلاک کردیا گیا تھا۔ سجاد نے سری نگر میں آئی اے این ایس کو تفصیلی انٹرویو دیتے ہوئے اپنے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں بتایا اور اس بات کو اجاگر کیا کہ وزیر اعظم کے ساتھ ان کی ملاقات سے کشمیر کی سیاست میں کتنے امکانات پیدا ہوسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دو ٹوک بات یہ ہے کہ وزیر اعظم کے ساتھ میری ملاقات کوئی نئی بات نہیں۔ والد کی موت کے بعد جب میں سیاست میں شامل ہوا تھا تو میں بی جے پی قائدین سے واقف تھا اور میں گزشتہ برسوں میں سماجی سطح پر ان سے متعدد ملاقاتیں ہوئی ہیں تو پھر مودی جی کے ساتھ میری ملاقات پر اتنا ہنگامہ کیوں پیدا کیاجارہا ہے ۔ کیا دوسرے ان سے ملاقات کرتے نہیں رہے ہیں ۔ وہ ملک کے وزیر اعظم ہیں اور ہر ایک کو اس عہدہ کا احترام کرنا ہوگا۔سجاد لون2009میں اصل دھارے کی سیاست میں شامل ہوئے تھے اس وقت انہوں نیش مالی کشمیر کے بارہمولہ حلقہ سے لوک سبھا انتخابات میں مقابلہ کیا تھا۔ انہیں نیشنل کانفرنس کے امیدوار شریف الدین شارق کے ہاتھوں شکست اٹھانی پڑی تھی ۔
وہ پاکستان میں قائم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ( جے کے ایل ایف) کے صدر نشین امان اللہ خان کی دختر اسماء خان کے شوہر ہیں ۔ سجاد نے مودی سے ملاقات کرتے ہوئے جیسے بھڑوں کے چھتے کو چھیڑ دیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم ان کے ساتھ ایک بڑے بھائی کی طرح پیش آئے ۔ سجاد نے ان اطلاعات کو مسترد کردیا ہے کہ مودی سے ان کی ملاقات کی وجہ سے کشمیر میں نئی سیاسی صف بندی ہوگی ۔ انہوں نے کہا مجھے کسی چیز کے بارے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہے۔ ہماری ایک چھوٹی سی سیاسی جماعت ہے اور میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں لاسکتا ،۔ سجاد نے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ میرا پہلا مقصد اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کرتے ہوئے ریاستی ایوان میں داخل ہونا ہے ۔ ہماری پارٹی اتنے طویل عرصہ بعد اسمبلی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے ۔مجھے وضاحت کرنے دیں ہم اپنے بل بوتے پر یہ انتخابات لڑ رہے ہیں اور دیگر جماعتوں کے ساتھ ہمارا کوئی اتحاد نہیں ہے ۔ ہم20تا30نشستوں کے لئے امیدوار میدان میں اتاررہے ہیں ۔ اور ضلع کپواڑہ کی تمام نشستوں پر مقابلہ کررہے ہیں ۔ اس استفسار پر کہ آیا انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد کیا وہ بی جے پی کے ساتھ اتحاد کریں گے ؟ انہوں نے کہا کہ وہ بہت بڑی پارٹی ہے میں نے اس مسئلہ پر ان کے ساتھ تبادلہ خیال بھی نہیں کیا ہے۔ بہر حال اعداد و شمار ہی اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ نتائج کے اعکان کے بعد کون کس کا ساتھ دیتا ہے ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بی جے پی نے انہیں ملاقات کی دعوت دی تھی یا وہ خود مودی سے ملاقات کے لئے گئے تھے۔ سجاد نے کہا کہا س ملاقات سے زیادہ نتائج اخذ کرنے کی کوشش نہ کریں ، میں ایک معمولی آدمی ہوں لیکن شخصی سطح پر یہ میرا ماننا ہے کہ مودی کشمیر کی ترقی، انفراسٹرکچر ، سیاحت ، طبی نگہداشت اور تعلیم کے شعبہ کو ترقی دینے کے متمنی ہیں ۔

Kashmiri separatist Sajjad Lone on PM meet

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں