شمس آباد ایرپورٹ ڈومیسٹک ٹرمینل - این ٹی آر سے موسوم کرنے کے خلاف قرارداد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-22

شمس آباد ایرپورٹ ڈومیسٹک ٹرمینل - این ٹی آر سے موسوم کرنے کے خلاف قرارداد

حیدرآباد
اعتماد نیوز
شمس آباد انٹر نیشنل ایر پورٹ کے ڈومسٹک ٹرمینل کو این ٹی آر سے موسوم کرنے مرکز کے فیصلہ کا مسئلہ آج ایوان اسمبلی میں چھایا رہا ۔ اس مسئلہ پر ایوان کی کارروائی کو ایک مرتبہ مختصر وقفہ کے لئے ملتوی کیا گیا۔ ایوان میں اس سلسلہ میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ایک قرار داد پیش کی، مختلف سیاسی جماعتوں کی مختلف آراء کے باوجود اکثریت سے قرار داد منظور کی گئی اور نام تبدیل کرنے کے بجائے موجودہ نام کو جوں کا توں برقرار رکھنے کے لئے ایوان میں قرار داد منظور کردی گئی اس کے بعد ایوان کی کارروائی کو پیر تک کے لئے ملتوی کردیا گیا ۔ آج صبح جیسے ہی ایوان کی کارروائی کا آغاز ہوا ٹی آر ایس کے ارکان مرکز کے فیصلہ کے خلاف احتجاج کرنے لگے اور ڈومسٹک ٹرمینل کو پی وی نرسمہا راؤ سے موسوم کرنے کا مطالبہ کرنے لگے ۔ اس کے جواب میں کانگریسی ارکان نے ایر پورٹ کے موجودہ نام کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا۔ اس مسئلہ پر حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مباحث اور گڑ بڑ ہونے لگی ۔ کانگریس کے رکن اسمبلی جیون ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ کے ساتھ نا انسافی کو ختم کرنے اور سیما آندھرا کے حکمرانوں کی بالا دستی کو ختم کرنے علیحدہ ریاست کا وجود عمل میں آیا اس کے باوجود سیماآندھرا کی لابی کی بالا دستی کیسے جاری رہ سکتی ہے ۔ مرکز نے اس سلسلہ میں فیصلہ کرنے سے قبل تلنگانہ حکومت سے مشاوت بھی نہیں کی ۔ جیون ریڈی نے اپنا احتجاج درج کروایا کہ حیدرآباد میں ایر پورٹ کے ڈومسٹک ٹرمینل کو این ٹی آر سے موسوم کرنا تلنگانہ کے عوام کی توہین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ این ٹی آر ایک عظیم قائد تھے اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہے ، ان کے نام سے ایر پورٹ اگر موسوم کرنا ہے تو وجئے واڑہ تروپتی میں ایسا کیاجاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان اسمبلی میں مرکز کے اس فیصلہ کے خلاف قرار داد منظور کر کے اس کی تفصیلات مرکز کو روانہ کی جائیں ۔ اس پر چیف منسٹر کے چندر شیکھرراؤ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حساس مسئلہ ہے، متحدہ ریاست میں تلنگانہ کی زبان اور کلچر پر حملے ہورہے تھے ، علیحدہ ریاست میں بھی اس طرح کے حملے جاری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کمیونسٹ جنہیں کٹر کہاجاتا ہے اس جماعت کے ارکان نے بھی ہم سے مل کر بتایا کہ انہوں نے اپنے اخبار کا نام وشال آندھرا سے بدل کر نوا تلنگانہ رکھ دیا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ میں کئی عظیم قائدین گزر چکے ہیں جیسے کمرم بھیم ، وی پی نرسمہا راؤ ، شیخ بندگی وغیرہ ان کے نام رکھنے کے بجائے مرکز کی جانب سے اس طرح کا فیصلہ تلنگانہ کی توہین ہیں۔
اس مسئلہ ارکان کا احتجاج واجبی ہے ۔ انہوں نے اسپیکر سے اپیل کی اس مسئلہ پر ایوان کو کچھ دیر کے لئے ملتوی کرکے تمام جماعتوں سے مشاورت کی جائے اور کوئی فیصلہ کیاجائے۔ چیف منسٹر کے مشورے پر10:15ایوان کو ملتوی کردیا۔ دوپہر میں12:15بجے ایوان کی کارروائی کا دوبارہ آغاز ہوا۔ تلگو دیشم کے فلور لیڈر ای دیا کر راؤ نے کہا کہ ایوان میں جو بھی قرار داد پیش کی جارہی ہے اس کی تفصیلات ارکان کو فراہم کی جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ بیگم پیٹ ایر پورٹ کو پ ہلے این ٹی آر سے موسوم کرنے کے بعد کانگریس نے اس کا نام تبدیل کردیا تھا۔ این ٹی آر نے تلنگانہ کے مفاد کے لئے جی او610متعارف کروایا تھا ۔ اور خود موجودہ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کئی مرتبہ این ٹی آر کی تعریف و توصیف کرچکے ہیں ۔ دیا کر راؤ نے کہا کہ تلگو دیشم پارٹی کی جانب سے آنجہانی وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ کو اعزاز پیش کرنے اور ان سے موسوم کرنے کے لئے تلگو دیشم نے مرکز کو مکتوب روانہ کیا تھا اس پر چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ جس وقت وہ مرکزی حکومت میں وزارت کے عہدہ پر فائز تھے انہوں نے وزیر اعظم سے ملاقات کرکے پی وی نرسمہا راؤ کو اعزاز پیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ اس پر قائد مجلس جناب اکبر الدین اویسی نے کہا کہ تلگو دیشم کے فلور لیڈر نے این ٹی آر کو عظیم قائد قرار دیا اور جی او 610کی اجرائی کا حوالہ دیا لیکن وہ ایک بات بھول گئے کہ آنجہانی چیف منسٹر این ٹی راما راؤ کیوں مارے گئے ، کس نے ان کا خاتمہ میں اہم رول ادا کیا، ان کی موت کا ذمہ دار کون ہے ، جو لوگ این ٹی آر کے خاتمہ کے ذمہ دار ہے وہ آج این ٹی آر کی تعریف و توصیف کی بات کررہے ہیں۔
قائد مجلس نے کہا کہ ایر پورٹ کو حضرت بابا شرف الدین ؒ صاحب کے نام سے موسوم کیاجائے کیونکہ یہ اراضی ان ہی کی درگاہ کے تحت موقوفہ ہے ۔ قائد مجلس نے کہا کہ جب کبھی مرکز کی جانب سے کوئی نام تبدیل کیاجاتا ہے تو ریاستی حکومت کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد ہی مرکز اس نام کو تبدیل کرتا ہے ، قائد مجلس نے اس سلسلہ میں چیف منسٹر سے وضاحت طلب کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریاستی حکومت سے مشاورت کے بغیر اس طرح کی کوششیں ہورہی ہیں تو یہ نہایت غلط ہے ۔ قائد مجلس نے جس اراضی پر ایر پورٹ تعمیر کیا گیا ہے وہ اراضی درا صل حضرت بابا شرف الدین سہروردی ؒ کی اراضی ہے ۔ قائد مجلس نے کہ اکہ پہلے چیف منسٹر قرار داد کو پیش کریں۔ مجلس کا موقف یہ ہے کہ حکومت ہند سے یہ مطالبہ کیاجائے کہ موجودہ نام کو برقرار رکھا جائے ، مرکز اگر ایر پورٹ کا نام تبدیل کرناچاہتی ہے تو اس سلسلہ میں ریاست سے مشاورت کرے ۔ قائد مجلس کے اس بیان پر اپوزیشن کانگریس کی جانب سے میز یں بجا کر ستائش کی گئی ۔ قائد مجلس نے کہا کہ ایر پورٹ کے نام کی تبدیلی سے متعلق ریاستی حکومت تمام سیاسی جماعتوں سے تبادلہ خیال کرے اور مناسب یہ ہے کہ کچھ ناموں کا پیانل تیار کرکے مرکز کو روانہ کیاجائے ، یہ طریقہ مناسب ہے ۔ جناب اکبر الدین اویسی نے کہا کہ انٹر نیشنل ایر پورٹ کوئی سرکاری اسکیم نہیں ہے ، جو نئی حکومت اقتدار میں آتے ہی اس کے نام تبدیل کرے۔ حکومت ہند کو چاہئے کہ وہ اس سلسلہ میں ریاستی حکومت سے مشاورت کرے ۔ قائد مجلس نے مرکز کی جانب سے اس طرح کے فیصلہ پر ایوان میں اپنا احتجاج درج کروایا ۔ وائی ایس آر کانگریس کے رکن پی وینکٹیشور لو نے کہا کہ ایر پورٹ کا نام تبدیل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اگر این ٹی آر کا نام موسوم کرنا چاہتے ہیں تو آندھرا پردیش حکومت میں نئے ایر پورٹ، نئے بس اسٹانڈکو موسوم کیاجائے ۔
جناب اکبر الدین اویسی نے چیف منسٹر کی جانب سے پیش کردہ قرار داد کی تائید کی اور کہا کہ ایر پورٹ کو نہ راجیو گاندھی اور نہ این ٹی آر سے موسوم کیاجائے بلکہ ایر پورٹ جس اراضی پر قائم ہے ان سے ایر پورٹ کو موسوم کیاجائے۔ قائد مجلس نے کہا کہ مٹھائی کی دکان پر نانا کی فاتحہ کی طرح حضرت بابا شرف الدین ؒ کی3ہزار ایکڑ وقف اراضی پر قائم ایر پورٹ کو موسوم کرنے کے لئے مہم چلائی جارہی ہے جب کہ ایر پورٹ کی اراضی کا مقدمہ عدالت میں زیردوران ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس کی اراضی ہے ان کا نام بھلا دیا گیا اور غیر متعلقہ لوگوں کا نام رکھا جارہا ہے۔ قائد مجلس نے کہا کہ اس سلسلہ میں پی وی نرسمہا راؤ کا نام لیاجارہا ہے ، اس پر مجلس شدید احتجاج کرتی ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین کا یہ موقف ہے کہ نرسمہا راؤ کے نام سے پارٹی کو اعتراض ہے اور پارٹی چیف منسٹر کی پیش کردہ قرار داد کی تائید کرتی ہے ۔ سی پی ایم کے رکن سونم راجیا نے بھی قرار داد کی تائید کی ۔ انہوں نے مطالبہ کیا جائے گا کہ اگر نام تبدیل کیاجارہا ہے تو اسے کمرم بھیم سے موسوم کیاجائے۔ وائی ایس آر کانگریس نے بھی تبدیل نام پر اعتراض درج کروایا ۔ سی پی آئی کے آر رویندر نے قرار داد کی تائید کی ۔ بی جے پی کے ڈاکٹر لکشمن نے بھی اپنا احتجاج درج کروایا ۔ قرار داد کی پیشکشی اور اس پر مختلف جماعتوں کے اظہار خیال کے بعد اسپیکر نے قرار داد کی ایوان کی جانب سے منظوری کا اعلان کردیا ۔ اس مسئلہ پر مختلف خیال کے بعد اسپیکر نے قرار داد کی ایوان کی جانب سے منظوری کا اعلان کردیا ۔ اس مسئلہ پر مختلف جماعتوں کے ارکان کی جانب سے احتجاج پر اسپیکر نے ایوان کی کارروائی پیر تک کے لئے ملتوی کردیا۔

KCR passed resolution against NTR name for airport

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں