مودی حکومت تلنگانہ کے تئیں متعصب - کے سی آر کا الزام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-02

مودی حکومت تلنگانہ کے تئیں متعصب - کے سی آر کا الزام

حیدرآباد
آئی اے این ایس
چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے آج نریندر مودی کی زیر قیادت مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ تلنگانہ کے تئیں تعصب کا مظاہرہ کررہی ہے ۔ چیف منسٹر نے الزام عائد کیا کہ مرکز، آندھرا پردیش کی تنظیم جدید ایکٹ پر عمل آوری کے سلسلہ میں تلنگانہ کے ساتھ تعاون نہیں کررہا ہے ۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت اے پی برقی پیداوار میں تلنگانہ کو اس کا حصہ نہیں دے رہی ہے ۔ اس کے علاوہ سری سلیم میں برقی پیداوار میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے ۔ سری سلیم ذخیرہ آب میں برقی پیداوار سے متعلق کرشنا ریور مینجمنٹ بورد کے ایک فیصلہ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کے سی آر نے آج یہ بات کہی ۔ کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ نے کل اپنا فیصلہ سناتے ہوئے حکومت تلنگانہ سے کہا تھا کہ وہ سری سلیم ذخیرہ آب کا3ٹی ایم سی پانی برقی پیداوار کے لئے 2نومبر تک استعمال کرلے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اس فیصلہ کے پس منظر میں تلنگانہ برقی پیداوار کی صورتحال کا جائزہ لیا اور اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا۔ یہ بیان کرتے ہوئے کہ ریاست کو شدید برقی بحران کا سامنا ہے ، کے چندر شیکھر راؤ نے کسانوں سے اپیل کی کہ وہ چاول اور کپاس کی کاشت کے بجائے متبادل فصلوں کی کاشت کریں جنہیں پانی کم درکار ہوتا ہو۔
حکمراں ٹی آر ایس کا کہنا ہے کہ اے پی کی تنظیم جدید ایکٹ کے تحت پڑوسی ریاست کی حکومت تلنگانہ کو برقی میں اس کا54فیصد حصہ فراہم نہیں کررہی ہے جس کے نتیجہ میں نئی ریاست بحران میں گھر گئی ہے ۔ علاقہ رائلسیما میں پینے کے پانی اور ابپاشی اغراض کے لئے پانی کی قلت کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے حکومت آندھرا پردیش سری سلیم میں حکومت تلنگانہ کی جانب سے برقی پیداوار پر اعتراض کررہی ہے ۔ یو این آئی کے بموجب تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آج کہا کہ ریاست میں برقی سربراہی کی صورتحال آئندہ2تا3سال میں بہتر ہوجائے گی ۔ کے چندر شیکھر راؤ نے قبل ازیں کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ کے احکام کا جائزہ لیا اور کہا کہ برقی بحران کے باعث موسم ربیع کے دوران کسانوں کو اطمینان بخش برقی سربراہی نہیں کی جاسکتی ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آندھرا پردیش کی تنظیم جدید ایکٹ 2014پر عمل آوری کے سلسلہ میں مرکز تعاون نہیں کررہا ہے ۔ اس طرح ریاست کے مفادات شدید طور پر متاثر ہورہے ہیں ۔ کے چندر شیکھر راؤ نے کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ کے فیصلہ کا جائزہ لیتے ہوئے اسے یکطرفہ قرار دیا ۔ واضح ہو کہ بورڈنے کل تلنگانہ کے لئے احکام جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ2نومبر تک برقی پیداوار کے لئے سری سلیم ذخیرہ آب میں 3ٹی ایم سی پانی کا استعمال کرلے ۔ جائزہا جلاس میں وزیر آبپاشی ٹی ہریش راؤ اور محکمہ کے سینئر عہدیداروں نے شرکت کی ۔ تلنگانہ حکومت کا کہنا ہے کہ بورڈ نے آندھرا پردیش کے سیاسی دباؤ کے تحت یکطرفہ فیصلہ سنادیا۔
ہریش راؤ نے کہا کہ کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ کے پاس ایسے فیصلے لینے کا ناتو اختیار ہے اور نہ ہی یہ معاملہ اس کے دائرہ کار میں آتا ہے ۔ اسی دوران اے پی کے سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ ایک با اختیار ادارہ ہے ۔ حکومت اے پی نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت تلنگانہ بورڈ کے فیصلہ کا احترام کرے گی ۔ اسی دوران نمائندہ منصف کے بموجب سنگین برقی بحران اور ہائیڈرو پراجکٹس سے برقی پیداوار میں دشواریوں کے پیش نظر چیف منسٹر کے سی آر نے اپنی ریاست کے کسانوں سے اپیل کی کہ وہ آئندہ موسم ربیع کے دوران دھان کی کاشت نہ کریں کیونکہ اس کے لئے وافر مقدار میں پانی اور برقی درکار ہوگی ۔ انہوں نے کسانوں کو مشورہ دیا کہ وہ چاول کے بجائے کوئی ایسی متبادل فصل کاشت کریں جس کو پانی کی زیادہ ضرورت نہ ہوتی ہو۔ کے چندر شیکھر راؤ نے جائزہ اجلاس کے دوران الزام عائد کیا کہ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش ، حکومت تلنگانہ کی کارکردگی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے اور دوسری طرف آندھرا پردیش کی تنظیم جدید بل کی تحت تلنگانہ کو مختص برقی کوٹہ سربراہ کرنے سے انکار کررہی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ سری سلیم اور ناگرجنا ساگر ڈیم میں برقی پیداوار پر بھی روک لگا رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت تلنگانہ انصاف کے لئے خاموش نہیں بیٹھے گی اور وہ اب سپریم کورٹ سے رجوع ہوگی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ انتخابی مہم کے دوران یہ بات کہے چکے ہیں کہ تلنگانہ کو برقی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ اندرون تیل سال یہ مسئلہ حل کرلیاجائے گا اور حکومت اس سلسلہ میں کام بھی کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ جارہے ہیں جہاں وہ ریاستی حکومت کے ساتھ ایک ہزار میگاواٹ برقی خریدی کے معاہدہ پر دستخط کریں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ موسم خریف میں حکومت نے کسی نہ کسی طرح برقی طلب پوری کی۔ ناگرجنا ساگر اور سری سلیم سے برقی پیداوار عمل میں لائی گئی اور خانگی کمپنیوں سے برقی خریدی گئی تاہم آنے والے زرعی موسم ربیع میں حکومت تلنگانہ ززرعی شعبہ کی مانگ پوری کرنے کے موقف میں نہیں ہوگی کیونکہ حکومت آندھرا پردیش ہماری راہ میں مسلسل رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے۔

KCR accuses Modi government of being biased

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں