ڈیڈ لائن سے قبل عالمی طاقتوں سے نیو کلیئر سمجھوتہ کا امکان - ایران - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-10

ڈیڈ لائن سے قبل عالمی طاقتوں سے نیو کلیئر سمجھوتہ کا امکان - ایران

تہران
یو این آئی
ایران نے کہا ہے کہ وہ اور عالمی طاقتیں24نومبر کی ڈیڈ لائن سے قبل ایرانی جوہری پروگرام پر کوئی سمجھوتہ کرنے کے عزم پر قائم ہیں۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس ارفچی کے بقول ایران سمجھتا ہے کہ جوہری تنازع کا حل صرف سفارت کاری ہی کے ذریعے ممکن ہے ۔ اور اسی لئے ان کی حکومت تنازع کے حل کی مخلصانہ کوششیں کررہی ہے ۔ ہفتے کو سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ایرانی نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جوہری تنازع کا کوئی عارضی حل دستیاب نہیں ہے اور اسی لئے اس وقت ان کی حکومت کی تمام تر توجہ مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے پر مرکوز ہے ۔ عباس ارقچی جو جوہری امور پر ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار بھی ہیں نے کہا کہ تنازع کا کوئی بھی فریق معاملات کو جنیوا میں طے پانے والے معاہدے سے قبل کی صورت حال پر نہیں لے جانا چاہتا کیونکہ ایسا کرنا تمام پیش رفت کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ تنازع کے دونوں فریقوں کو اس حقیقت کا ادراک ہے اور اسی لئے انہیں امید ہے کہ ڈیڈ لائن سے قبل کوئی معاہدہ طے پاجائے گا ۔ صنعا میں امریکہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے علی صالح اور دو حوثی لیڈروں پر پابندیاں عائد کرنے کے لئے رکن ممالک کو دی گئی ڈیڈ لائن سے قبل کیا گیا ہے ۔ ان تینوں یمنی شخصیات پر پابندیوں کے لئے سلامتی کونسل کے تمام پندرہ رکن ممالک کی جانب سے منظوری ضروری ہے ۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر امریکہ کے خلاف نعرے درج تھے اور وہ صنعا میں متعین امریکی سفیر سے بھی ملک سے چلے جانے کا مطالبہ کررہے تھے ۔ سابق یمنی صدر کی جماعت جنرل پیپلز کانگریس نے اسی ہفتے کہا تھا کہ علی صالح کو صنعا میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے ایک الٹی میٹم موصول ہوا تھا ۔ اس میں کہا گیا تھا کہ وہ جمعہ تک صنعا سے چلے جائیں ۔ ورنہ ان کے خلاف پابندیاں عائد کردی جائیں گی ۔

ویانا سے رائٹر کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایجنسی برائے جوہری توانائی کی طرف سے جاری کردہ ایک تاز ہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران اپنے متنازعہ جوہری سرگرمیوں سے متعلق اہم سوالات کا جواب دینے سے گریز کررہا ہے ۔ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایجنسی برائے جوہری توانائی(IAEA) نے یہ الزام ایک ایسے وقت میں عائد کیا گیا ہے کہ جب تہران حکومت اور عالمی طاقتیں ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر مذاکرات کا تازہ دور شروع کرنے والے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ویانا سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ آئی اے ای اے نے اپنی سہ ماہی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران ایسے دو اہم سوالات کا جواب دینے میں ناکام ہوگیا ہے جس سے معلوم ہوسکتا ہے کہ آیا وہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے یا نہیں ۔ بتایا گیا ہے کہ تہران حکومت نے پچیس اگست تک عالمی برادری کے تحفظات دور کرنے کے لئے اپنی رپورٹ جمع کرانا تھی ، لیکن ابھی تک اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے ۔ اس رپورٹ کے مطابق ایران اور آئی اے ای اے نے اتفاق کیا ہے کہ وہ اس تعطل کوختم کرنے کے لئے جلد ہی ایک ملاقات کریں گے ۔ لیکن یہ24نومبر سے قبل نہیں ہوسکے گی ۔ یہ امر اہم ہے کہ ایران اور عالمی برادری کی کوشش ہے کہ24نومبر تک ایران کے جوہری پروگرام پر ایک جامع ڈیل طے پا جائے ۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف عمان میں اپنے امریکی ہم منصب اور یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن سے مل رہے ہیں آئی اے ای اے کے ایک سفارتکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ایران اور اس عالمی جوہری ادارے کے مابین پائے جانے والے اس تعطل پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے ۔ تاہم اس ایجنسی کے لئے ایرانی مندوب رضا نجفی نے اس تازہ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ایجنسی کے دعوے حقیقت پر مبنی نہیں ہیں ۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک اور جرمنی کے نمائندوں نے ویانا میں جوہری مذاکرات کے سلسلے میں ابتدائی تیاری شروع کردی ہے ۔

Iran's nuclear program issue

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں