عالمی مینوفیکچرنگ مرکز بننے ہندوستان کی جدو جہد - ہمہ گیر جوش و خروش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-15

عالمی مینوفیکچرنگ مرکز بننے ہندوستان کی جدو جہد - ہمہ گیر جوش و خروش

نئی دہلی
یو این آئی
ہندوستان اب جب کہ ارتقاء کے آئندہ مرحلہ میں قدم رکھ رہا ہے اور عالمی مینو فیکچرنگ مرکز بننے کی جدو جہد کررہا ہے ، ہر طرف ایک ہمہ گیر جوش و خروش پایاجاتا ہے ۔ ان خیالات کااظہار صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے یہاں سالانہ انڈیا انٹر نیشنل ٹریڈ فیر2014کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔25ممالک سے تعلق رکھنے والے نمائش کنندگان اور بیرونی سفارت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیرونی راست سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) کے لئے ہندوستان پہلے ہی ایک ترجیح شدہ منزل ہے ۔ گزشتہ تین سال کے دوران بیرونی سرمایہ کاری 117بلین ڈالر سے زیادہ ہوئی ہے۔ حکومت نے انشورنس اور دفاعی مینو فیکچرنگ جیسے شعبوں میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاریوں کو دیکھ کر حال ہی میں ان سرمایہ کاریوں پر سے تحدید میں نرمی کی ہے اور ریلوے انفراسٹرکچر میں بیرونی سرمایہ کاری میں صد فیصد اضافہ کیا ہے ۔ یہ قدم ہمیں سمندر پار سرمایہ کاروں کے لئے ایک مزید قابل بھروسہ منزل بنادے گا ۔‘‘ میک ان انڈیا‘‘ پروگرام ہماری معیشت کوایک موافق سرمایہ کار منزل بنانے کا شاندار موقع فراہم کرے گا ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ آزادانہ تجارت سے تمام ممالک کو فائدہ ہوتا ہے اور ان ممالک میں معیار زندگی بہتر بنتا ہے۔ دولت میں اضافہ ہوتا ہے ۔
اس طرح مختلف ممالک تجارتی اعتبار سے ایک دوسرے پر منحصر ہوتے ہیں اور تہذیبی ارتکاز کے لئے بہتر ترغیبات فراہم ہوتی ہیں اور تصادم سے گریز کے مواقع ملتے ہیں۔ تجارتی میلہ کے موضوع’’خاتون انٹر پرینیرس‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے پرنب مکرجی نے کہا کہ ہندوستان کی خواتین ، توانائی پہل ، عزم و ہمت ، صلاحیت و قابلیت کا امتزاج ہیں اور قوم کی تعمیر میں ان کا رول انتہائی حوصلہ افزا ہے ۔ صدر جمہوریہ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اس تجاری میلہ میں کئی ریاستوں اور عوامی شعبہ کے اداروں نے اپنے پویلینس لگائے ہیں اور بچیوں کو با اختیار بنانے کی ان کی پہل کو تصویری روپ میں پیش کیا ہے ۔ ان پویلینس میں حفظان صحت ، ای گورننس کے ذڑیعہ شفافیت ، ماحولیات کے تحفظ اور سوچھ بھارت مشن‘‘ کی بھی عکاسی کی گئی ہے ۔

India's struggle to become a global manufacturing center

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں