فڑنویس حکومت مہاراشٹرا اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-13

فڑنویس حکومت مہاراشٹرا اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب

ممبئی
پی ٹی آئی
مہاراشٹرا میں پھڈ نویس کی زیر قیادت بی جے پی حکومت نے آج ایوان میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا ۔ تیرہ دن قبل بی جے پی نے مہاراشٹرا میں حکومت کی تشکیل کے لئے دعویٰ پیش کیا تھا اور آج اسے اکثریت ثابت کرنی تھی ، جس میں وہ کامیاب ہوگئی ۔ شیو سینا اور کانگریس کی جانب سے حکومت کے اکثریت ثابت کرنے کا طریقہ کار کی مذمت کرتے ہوئے اسے غلط قرار دیا گیا ۔ اپوزیشن پارٹیوں نے آج کے دن کو ریاست کی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیتے ہوئے حکومت کے خلاف گورنر ودیا ساگر راؤ سے نمائندگی کرنے کا اعلان کیا ۔ کل تک کہاجارہا تھا کہ ایوان میں ووٹنگ کے ذریعہ بی جے پی حکومت اپنی اکثریت ثابت کرے گی لیکن آج اچانک ندائی طریقہ کار سے اکثریت ثابت کی گئی جس پر شیو سینا اور کانگریس دونوں نے ہی اعتراض کیا اور اسے جمہوریت کا قتل قرار دیا۔ تحریک اعتماد پر جب ارکان اسمبلی نے ’’ہاں‘‘ کہہ کر تائید کی تب اسپیکر باگڑے نے حکومت کی اکثریت کا اعلان کردیا اور اس کے ساتھ ہی ایوان میں شیو سینا اور کانگریس ارکان اسمبلی کی جانب سے احتجاج شروع کردیا گیا ۔ اپوزیشن قائدین اس بات پر اصرار کررہے تھے کہ ووٹنگ کروائی جائے ۔ لیکن اسپیکر نے ان کے مطالبہ کو نظر انداز کرتے ہوئے پھڈ نویس زیر قیادت بی جے پی حکومت کی اکثریت کا اعلان کردیا۔ شیو سینا قائد ایکناتھ شنڈے نے بی جے پی پر دھوکہ دہی اور فریب کے ذریعہ اقتدار حاصل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ گورنر سے اس سلسلہ میں نمائندگی کریں گے اور حکومت کو دوبارہ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کریں گے ۔ قبل ازیں شیو سینا کے ارکان نے قائد اپوزیشن کے انتخاب کا مطالبہ کیا جس پر اسپیکر نے اپوزیشن قائد کے انتخاب کو بعد کے لئے ملتوی کردیا ۔کانگریس نے بھی قائدین اپوزیشن پر اپنا دعویٰ پیش کیا جب کہ این سی پی اس پورے معاملہ میں خاموشی اختیار کئے رہی ۔
واضح رہے کہ این سی پی نے بی جے پی حکومت کی غیر مشروط تائید کا اعلان کیا تھا۔ اسپیکر نے شیو سینا قائد ایکناتھ شنڈے کے نام کا بطور قائد اپوزیشن اعلان کردیا۔288رکنی ایوان میں بی جے پی کو121نشستیں حاصل ہوئی، جب کہ این سی کو41نشستیں حاصل ہیں ۔، اگر ان دونوں پارٹیوں کے ارکان کو ملادیاجائے تو آنکڑہ162ہوجاتا ہے۔ جب کہ ایک تہائی اکثریت کے لئے مزید18ارکان کی ضرورت ہے ۔ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ 7آزاد ارکان اسمبلی کے علاوہ بہوجن سماج وکاس اگھاڑی کے تین اور دیگر چھوٹی پارٹیوں کے ارکان کی تائید انہیں حاصل ہے۔ آج ایوان کے آغاز کے ساتھ ہی اسپیکر کے انتخاب کے لئے کارروائی شروع ہوئی ۔ اس عہدہ کے لئے کانگریس اور شیو سینا کی جانب سے بھی امیدوار میدان میں اتارے گئے تھے ۔ لیکن انتخاب سے عین قبل دونوں ہی پارٹیوں نے اپنے امیدواروں کو دستبردار کروالیا ۔ جس کے باعث بی جے پی امیدوار باگڑے کا بلا مقابلہ انتخاب عمل میں آگیا ۔اکثریت ثابت کرنے کے طریقہ کار پر برہم شیو سینا قائدین اسے جمہوریت کا خون قرار دیا ۔ کانگریس نے بھی ندائی ووٹ کی مذمت کرتے ہوئے بی جے پی حکومت کو دوبارہ ووٹنگ کے ذریعہ اکثریت ثابت کرنے کا چیالنج کیا ۔ سابق چیف منسٹر پرتھوی راج چوہان نے اس کو جمہوری اقدار کے مغائر قرار دیا۔ اپوزیشن قائدین کا کہنا ہے کہ اقلیتی حکومت ، اعتماد کا ووٹ بیلٹ کے ذریعہ حاصل کرتی ہے نہ کہ ندائی طریقہ کار سے ۔ یہ جمہوریت اور دستور کے خلاف عمل ہے ۔ اگر حکومت اکثریت ثابت کرنے کے لئے دستور ی طریقہ پر عمل کرتی تو اسے25ارکان کی مزید ضرورت ہوتی اور وہ اکثریت ثابت نہیں کرپاتی اسی لئے بی جے پی نے چور دروازے سے اقتدار حاصل کیا ۔ سینا قائد رام داس کدم نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی تمام غیر بی جے پی پارٹیوں بشمول این سی پی سے مشاورت کے بعد حکومت کے خلاف تحریک عد م اعتماد پیش کرے گی ۔ انہوں نے حکومت حاصل کرنے کے طریقہ کار کو مہاراشٹرا کی عوام کے ساتھ دھوکہ قرار دیا۔

Devendra Fadnavis Government Wins Confidence Motion in Maharashtra Assembly; Sena, Congress Protest

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں