چھتیس گڑھ تلنگانہ کو ایک ہزار میگا واٹ برقی سربراہ کرے گا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-04

چھتیس گڑھ تلنگانہ کو ایک ہزار میگا واٹ برقی سربراہ کرے گا

رائے پور
پی ٹی آئی
تلنگانہ نے آج چھتیس گڑھ حکومت کے ساتھ ایک ہزار میگا واٹ برقی کی خریدی کے لئے یادداشت مفاہمت پر دستخط کی ۔ پرنسپال سکریٹری توانائی چھتیس گڑھ رمن کمارسنگھ اور ان کے تلنگانہ ہم منصب ایس کے جوشی نے یادداشت مفاہمت پر دستخط کی۔ تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور چھتیس گڑھ کے چیف منسٹر رمن سنگھ بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ رمن سنگھ نے کہا کہ چھتیس گڑھ ایسی ریاست ہے جہاں فاضل برقی موجود ہے اور تلنگانہ اور پڑوسی ریاستوں کو ضرورت کے مطابق برقی سربراہ کرنا ہماری ترجیح ہے ۔ یادداشت مفاہمت کے تحت چھتیس گڑھ جانجیکر چمپاڈسٹرکٹ میں واقع مدواتھر مل پاور پراجکٹ سے ایک ہزار میگا واٹ برقی سربراہ کرے گا ۔ رمن سنگھ نے کہا کہ میں نے مرکزی وزیر برقی پیوش گوئل کو ایک مکتوب تحریر کرتے ہوئے درخواست کی ہے کہ تلنگانہ کو برقی سربراہی کے لئے نئے ٹرانسمیشن گرڈ کی سہولت فراہم کرے ۔ دیگر ٹرانسمیشن لائن بھی تلنگانہ کو برقی سربراہی کے لئے استعمال کئے جائیں گے ۔ زیر تعمیر مدوا پراجکٹ سے توقع ہے کہ مارچ2015سے پیداوار کا آغاز ہوگا ۔ چندرشیکھر راؤ نے چھتیس گڑھ کے چیف منسٹر سے اظہار تشکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے شخصی طور پر ڈاکٹر رمن سنگھ سے برقی سربراہی کی درخواست کی جس پر انہوں نے بخوشی مثبت رد عمل کااظہار کیا۔ دونون ریاستیں دیگر شعبوں جیسے آبپاشی اور ڈیولپمنٹ میں بھی ایک دوسرے سے تعاون کریں گے ۔ چندرشیکھرراؤ نے چھتیس گڑھ ل تلنگانہ سرحد پر گوداوری پراچم پلی آبپاشی پراجکٹ کے دوبارہ آغاز کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت جاری ہے میں مستقبل قریب میں اس سلسلہ میں دوبارہ رائے پور کا دورہ کروں گا۔ آئی اے این ایس کے بموجب تلنگانہ نے پیر کو چھتیس گڑھ کے ساتھ برقی سربراہی کے لئے یادداشت مفاہمت پر دستخط کی۔ کے سی آر نے دونوں ریاستوں کے درمیان تاریخی اور دوستانہ تعلقات کو یاد کیا۔ نئی تشکیل کردہ ریاست تلنگانہ سنگین برقی بحران سے دوچار ہے جس کے باعث زراعت اور صنعت متاثر ہورہے ہیں۔ کے سی آر نے اس بحران کے لئے پڑوسی ریاست آندھرا پردیش کو مورد الزام ٹھہرایا ہے ۔

Chhattisgarh to supply 1,000 MW of electricity to Telangana

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں