مجلس سے متعلق شردپوار کا الزام مسترد - اسد اویسی کی پریس کانفرنس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-19

مجلس سے متعلق شردپوار کا الزام مسترد - اسد اویسی کی پریس کانفرنس

حیدرآباد
اعتما د نیوز
صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے مجلس پر این ۔ سی ۔ پی (راشٹر وادی کانگریس) اور کانگریس قائدین کی تنقیدوں کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ یہ دونوں جماعتیں پارلیمانی عام چناؤ اور پھر مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات میں اپنی شکست کا محاسبہ کرنے کے بجائے مجلس کو اپنی شکست کے لئے مورد الزام ٹھہرارہی ہے ۔ صدر مجلس آج یہاں مختلف قومی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو دارالسلام میں انٹر ویو دے رہے تھے ۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ مجلس نے مہاراشٹرا کے288اسمبلی نشستوں کے منجملہ24پر ہی اپنے امید وار کھڑے کئے تھے جن میں ایک دلت اور 4اعلیٰ ذات کے ہندو طبقے سے تعلق رکھتے تھے۔ ایک حلقہ سے مجلس نے ایک سرکردہ دلت لیڈر کی تائید کی۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرا کے264حلقوں سے مجلس نے مقابلہ نہیں کیا تھا پھر کیا وجہ ہے کہ سیکولرزم کا دعویٰ کرنے والی یہ دونوں جماعتیں بی جے پی کو روکنے میں کیوں ناکام ثابت ہوئیں ۔ این ، سی پی کے صدر شرد پوار کی جانب سے دئیے گئے ان بیان پر جس میں انہوں نے مجلس کو تنقید کانشانہ بنایا اور اپنی پارٹی کی ناکامی کا ذمہ داربتایا۔ اپنا رد عمل دیتے ہوئے بیرسٹرا ویسی نے کہا کہ مجلس2004سے2012تک کانگریس کی زیر قیادت یو ۔پی ۔ اے میں شریک تھی۔ این ، سی ، پی بھی اس میں شامل تھی ۔ تب مجلس میں انہیں کوئی نقص نظر نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرا میں انتخابی مہم کے دوران مجلس نے راشٹر وادی کانگریس سے کہا تھا کہ وہ اس بات کا تحریری طمانیت دیں کہ وہ انتخابات کے بعد بی ، جے ، پی کی تائید نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی سے مقابلے کا دعویٰ کرنے والی راشٹر وادی کانگریس نے کانگریس کے ساتھ کیوں 15سالہ رفاقت عین انتخابات سے قبل ختم کردیا ۔ انتخابات کے بعد جو حالات سامنے آئے ہیں اس سے اس بات کی توثیق ملتی ہے کہ راشٹر وادی کانگریس اور بی جے پی کے درمیان راز و نیاز ہوچکاتھا ۔ راشٹر وادی کانگریس نے بی جے پی حکومت کی کھلے طور پر تائید بھی کردی ۔ اب شرد پوار خود اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کہ انہوں نے انتخابات کے دوران بی جے پی کے ساتھ راہ و رسم پیدا کی تھی ۔ صدر مجلس نے کہا کہ نظریاتی طور پر ان کے مسلمان بی جے پی اور سنگھ پریوار کو پسند نہیں کرسکتے ۔ بی جے پی نے مسلمانوں کو جمہوریت میں ان کی جائز شراکت سے محروم رکھنے کی کوشش کی ہے ۔ بی جے پی نے لوک سبھا کی280سے زائد نشستیں حاصل کیں لیکن اس میں ایک بھی مسلمان نہیں ہے ۔ مہاراشٹرا میں اسمبلی کے122حلقوں پر بی جے پی کامیاب ہوئی اس میں بھی کوئی مسلمان نہیں۔ ہریانہ میں بھی ایسا ہی دیکھا گیا ۔ مہاراشٹرا، آندھرا پردیش، کرناٹک، اڑیسہ ، چھتیس گڑھ ، و دیگر ریاستوں سے ایک مسلمان کو بھی پارلیمنٹ کے لئے منتخب نہیں کروایا گیا ۔ سیکولرزم کا دعویٰ کرنے والی سیاسی جماعتیں مسلمانوں کے ووٹ تو حاصل کرتے رہے ہیں لیکن وہ اس طبقے کو باختیار بنانے یا ان کا جائز حصہ دینا نہیں چاہتے ۔ مجلس نے مہاراشٹرا میں مجموعی ووٹوں کا0.96فیصد حاصل کیا ہے ۔ 24حلقوں میں اوسطاً مجلس نے20ہزار سے زائد ووٹ حاصل کئے ہیں۔ مسلمان ، پچھڑے دلت و دوسرے طبقات کی بھی مجلس کو تائید حاصل ہوئی ہے ۔ مہاراشٹرا میں ا پنی پارٹی کی کامیابی کے تجربہ کوبیان کرتے ہوئے بیرسٹر اویسی نے کہا کہ مجلس نے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو امید وار بنایا ہے جو ماضی میں کسی سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں تھے ۔
انہوں نے کہا کہ مختلف ریاستوں میں مجلس کی شاخوں کے قیام اور انتخابات میں حصہ لینے کے لئے زبردست عوامی رجحان پایاجاتا ہے ۔ صدر مجلس نے کہا کہ مجلس محتاط طریقے پر مختلف ریاستوں میں قدم جمارہی ہے ۔ عوام بالخصوص نوجوان طبقہ مجلس سے جو امیدیں وابستہ کررہا ہے اس کو پورا کرنے کی حکمت عملی کے ساتھ پارٹی کو وسعت دی جارہی ہے ۔ صدر مجلس نے کہا کہ ان کی یہ مساعی ہے کہ مسلمان، دلت و دیگر پچھڑے طبقات ایک سیاسی پلیٹ فارم پر آجائیں ۔، وہ اس سمت سنجیدگی سے کام کررہے ہیں ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ کام حالانکہ مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ۔ اسی دوران این سی پی سربراہ کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اورنگ آباد سنٹرل سے پارٹی کے رکن اسمبلی امتیاز جلیل نے کہا کہ پوار کا بیان موقع پرستانہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں مہاراشٹرا میں ایم آئی ایم کے مظاہرہ سے این سی پی اور اس کی سابق حلیف کانگریس تشویش میں مبتلا ہے، لیکن یہ کہنا کہ بی جے پی کے ایک طبقہ نے ہماری تائید کی احمقانہ ہے ۔ ہماری بنیادی لڑائی بی جے پی کے خلاف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجلس نے جب کانگریس زیر قیادت یو پی اے کی تائید کی تھی تب پوار نے ہمارے بارے میں کچھ نہیں کہا۔ جلیل احمد نے کہا کہ کانگریس اور این سی پی گزشتہ کئی برسوں تک اقلیتی طبقہ اور دلتوں سے کئے گئے کھوکھلے وعدوں کے پھل توڑتے رہے ۔ پوار جیسے لیڈرسے یہ توقع نہیں ہے کہ وہ ایم آئی ایم کو پھوٹ ڈالنے پارٹی سے تعبیر کرے ۔

AIMIM rejects ncp allegations, Asad Owaisi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں