گجرات پولیس پر حملہ کا مقدمہ - حیدرآباد عدالت نے 2 افراد کو باعزت بری کر دیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-29

گجرات پولیس پر حملہ کا مقدمہ - حیدرآباد عدالت نے 2 افراد کو باعزت بری کر دیا


hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں
2014-oct-29

مجاہد سلیم قتل مقدمہ کا فیصلہ نامکمل۔ مولانا عبدالعلیم اصلاحی کا رد عمل
حیدرآباد
پی ٹی آئی
شہر کی ایک مقامی عدالت نے سال2004میں گجرات اور آندھرا پردیش پولیس ملازمین پر حملہ سے متعلق ایک واقعہ میں3افراد کو خاطی اور 2افراد کو بے قصور قرار دیا ہے ،۔ بے قصور افراد میں مبینہ سابق سیمی رکن معتصم باللہ بھی شامل ہے۔ عدالت نے یاسر بلیغ الدین اور جابر (دونوں مولانا نصیر الدین کے فرزند) اور ایک اور ملزم شفیق کو ود سال کی سزائے قید سنائی جب کہ معتصم باللہ اور محمد شکیل کو بے قصور قرار دیا ہے ۔ ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر ایس لوکیشور ریڈی نے بتایا کہ عدالت نے قصور وار ملزمین کو تعزیرات ہند کی دفعہ332اور147کے تحت خاطی قرار دیا ہے ۔ دفاعی وکلاء نے احکام کی معطلی کی درخواست کی جس پر عدالت نے تینوں خاطی ملزمین کو فی کس10ہزار روپے کے دودو مچلکوں پر ضمانت عطا کردی ۔ان کے وکیل محمد عظیم نے یہ بات بتائی ۔ استغاثہ کے بموجب31اکتوبر2004کو تحریک تحفظ شعائر اسلام کے سربراہ مولانا محمد نصیر الدین کو گجرات پ ولیس جس کے پاس ایک ناقابل ضمانت وارنٹ تھا ، گرفتار کر کے لے جارہی تھی کہ تقریباً40افراد پر مشتمل ایک گروپ نے پولیس پر سنگباری کی اور اس پر لاٹھیوں سے حملہ کردیا۔ اس حملہ میں چند پولیس ملازمین زخمی ہوگئے اور پولیس گاڑیوں کو نقصان پہنچا ۔ یہ ہجوم مولانا نصیر الدین کو چھڑاکر لے جانا چاہتا تھا تاہم گجرات پولیس کے ایک عہدیدار نے فائرنگ کرتے ہوئے ایک نوجوان مجاہد سلیم کے سینہ میں گولی مار کر انہیں ہلاک کردیا اور یہ دیکھتے ہی ہجوم پیچھے ہٹ گیا اور گجرات پولیس مولانا کو لے کر احمد آباد روانہ ہوگئی ۔ معتصم باللہ ، مجاہد سلیم کا بھائی ہے ۔ گروپ میں شامل40افراد کو ملزم گرداناگیا جن میں5کے خلاف مقدمہ چلایا گیا ۔ ماباقی یا تو فرار ہیں یا پھر دیگر معاملات میں جیل میں بند ہیں ۔ معتصم باللہ ، ایک مقامی اسلامی رہنما عبدالعلیم اصلاحی کے فرزند ہیں ۔ معتصم باللہ پر یہ بھی الزام ہے کہ اس نے مہاراشٹرا کے دو نوجوانوں شاہ مدثٖر اور شعیب خان کو افغانستان روانہ ہونے کے سلسلہ میں مدد کی تاکہ القاعدہ جیسے دہشت گرد گروپ میں شامل ہوکر تربیت حاصل کی جاسکے ۔ معتصم باللہ نے تاہم ان الزامات کی تردید کی ہے ۔ اسی دوران مجاہد سلیم اور معتصم باللہ کے والد مولانا عبدالعلیم اصلاحی نے عدالت کے فیصلہ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ10سال پہلے مجاہد سلیم کے قتل سے متعلق مقدمہ کے صرف ایک جز کا آج فیصلہ ہوا جس میں دو نوجوانوں کو باعزت بری کردیا گیا ۔ جب کہ تین نوجوانوں کو سزا ہوئی ہے ۔ اس طرح انصاف ابھی نامکمل ہے کیونکہ چشم دید گواہ بری ہوگیا ہے ۔ا سی طرح ملزم نمبر13،14اور 35کو بری کیوں نہیں کیا گیا ۔
اس سے بڑا سوال یہ ہے کہ مجاہد سلیم کو بر سر عام سینہ میں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا جس کا کوئی مقدمہ نہیں بنا ۔ اس سوال کا جواب کون دے گا۔ بہر حال10سال کے بعد اس کیس کا کچھ نہ کچھ فیصلہ ہوا ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ مقدمہ کا مکمل اور منصفانہ فیصلہ آئندہ ضرور ہوگا اور مجاہد سلیم کے قاتل کو ملک کا قانون کیفر کردار تک پہنچائے گا ۔ انہوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور پولیس کو قاتل سے ہمدردی معلوم ہوتی ہے ۔ مقتول سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا تعاقب کیاجارہا ہے لیکن مجاہد سلیم کے قاتل کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ۔ اسے گواہی دینے کے لئے گجرات سے حیدرآباد لایا جاتا ہے لیکن اس کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنتا ۔ حالانکہ مجاہد سلیم کے قتل میں اس کے خلاف مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی کی جانی چاہئے تھی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مجاہد سلیم کے قتل کی ذمہ داری سراسر پولیس اور اس وقت کی حکومت پر عائد ہوتی ہے تاہم پولیس اور حکومت یہ ذمہ داری قبول نہیں کرتی اور اگر قبول کرتی بھی ہے تو اس کی کیا تلافی کرے گی؟ اس معاملہ میں سیاستدانوں اور انصاف پسندوں کا رول بھی اہمیت کا حامل ہے ۔ کانگریسیوں پر سب سے بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ ریاست و مرکز میں ان ہی کی حکومت تھی کہ یہ سنگین قتل کا واقعہ پیش آیا ۔ ہم توقع رکھتے ہیں کہ تمام لوگ اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے ۔


Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں