پی ٹی آئی
چہار شنبہ کے روز نائب صدر حامد انصاری نے کہا کہ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے نظریات پر کسی طرح کا اختلاف باقی نہیں رہتا ۔ کسی کی بھی زندگی میں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے ۔ آدمی کے خیالات وقت گزرنے کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔نائب صدر حامد انصاری نے ’’نہرو گیز نگ ٹمارو‘ نامی کتاب کا رسم اجرا کرتے ہوئے یہ باتیں بتائیں ۔ یہ کتاب کانگریس کے رہنما وٹرن اور سابق گورنر کرناٹک ایچ آر بھردواج کی لکھی ہوئی ہے ۔ انصاری نے کہا کہ بھردواج کی یہ کتاب معلومات کا خزانہ ہے اوراس کتاب میں قاری کے لئے دلچسپی کی تمام چیزیں موجود ہیں ۔ اس کتاب کے ذریعے انہوں نے نہرو کی تاریخ کو زندہ کردیا ہے ، خاص طور پر ہندوستان کے حوالے سے انہوں نے1929میں جو تقریر کی تھی جسے لاہور اسپیچ کا نام دیا جاتا ہے ، اس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کا تصوراتی ہندوستان کیسا ہو؟1929میں ہندوستان آزاد ملک نہیں تھا بلکہ غلام تھا، نہرو کی نگاہیں افق سے باہر تک دیکھ لیتی تھیں انہوں نے کہا تھا کہ آزاد ہندوستان کیسا ہونا چاہئے ۔ بھردواج کی کتاب سماجی انصاف ، پارلیمانی آزادی ، ہندوستانی آئین کے ساتھ ساتھ سائنس و ٹکنالوجی پر بھی کام کرنے کی ضرورت پر بحث کرتی ہے۔ انصاری نے یہ بھی کہا کہ ان نظریات و خیالات نے ہمیں آگے بڑھانے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے ۔ان کو ہم فراموش نہیں کرسکتے ۔
ان کی ساس اوما شنکر کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ گاندھی اور نہرو کے بہت قریب رہی ہیں ۔ اوما شنکر نے گاندھی کو سماجی معاون کے طور پر دیکھا۔ نیز نہرو کی شخصیت پرتبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ نہروسب سے پہلے ایک انسان تھے ۔ بھردواج تین مرتبہ وزیر قانون رہ چکے ہیں اور انہوں نے وی دی پیپل کا باب بھی لکھا ہے ۔ بھردواج نے کہا کہ نہرو اپنی پوری زندگی میں جمہوری ہندوستان کو ترقی دینے میں لگے رہے انہوں نے تمام قسم کے اور تمام طبقات کے لوگوں کی مدد کی، خاص کر سماجی لحاظ سے پسماندہ لوگوں کا تعاون کیا ۔ انہوں نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ اب ہماری عدالتیں جمہوریت کو عملی جامہ پہنارہی ہیں عدالت کا جو حالیہ فیصلہ آیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جمہوریت ہی ہمارے ملک کی بنیاد ہے جو شخص بھی جمہوریت کی جڑیں کمزور کرے گا اس سے اس ملک پر حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ۔ جمہوریت کو کسی بھی طور پر نقصان پہونچانے والا شخص(خواہ کسی بھی سطح پر ہو) نقصاندہ ہے ۔ ہمیں چاہئے کہ ہم مل جل کر زندگی گزاریں بھائی بھائی بن کر رہیں اگر کوئی خامی ہمارے انتخابی نظام میں آتی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جمہوریت کمزورہوگئی ہے ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں