ایران کو ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کی دہلیز پر نہ چھوڑا جائے - نتن یاہو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-03

ایران کو ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کی دہلیز پر نہ چھوڑا جائے - نتن یاہو

واشنگٹں
رائٹر
اسرائیلی وزیرا عظم نتن یاہو نے صاف الفاظ میں امریکی صدر بارک اوباما سے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ ایسا کوئی ایٹمی سمجھوتہ نہ کیاجائے وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کے قریب پہنچ جائے ۔ نتن یاہو نے کل وائٹ ہاؤس میں بات چیت کے دوران ایران کے بارے میں اوباما پر دباؤ ڈالا مگر صدر نے اسرائیلی لیڈر سے درخواست کی کہ وہ جنگ کے دوران فلسطینی عام شہریوں کی ہلاکت روکنے کے طریقے تلاش کریں کیونکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی میں غزہ پر اسرائیل کی بمباری میں ہزاروں عام شہری مارے گئے تھے۔ نتن یاہو کے دورے سے قبل اسرائیل نے مشرقی یروشلم کے بیشتر عرب علاقوں میں2,600سے زیادہ مکانات کی تعمیر کو منظوری دی ہے جب کہ یہ فلسطین سے چھٹا ہوا علاقہ ہے ۔ یہ معاملہ بھی دونوں قائدین کی بات چیت میں زیر غور رہا اور امریکہ نے خبر دار کیا ہے کہ اس کی دنیا میں مذمت ہوئی اور اسرائیل کے قیام امن کے عہد پر سوال اٹھیں گے ۔8ماہ کے دوران دونوں کی پہلی ملاقات تھی ۔ دونوں رہنماؤں کے کئی امور پر اختلاف رہے ہیں مگر مختصر پریس کانفرنس میں کوئی زبانی تکرار نہیں ہوئی بلکہ وہ اسلامی ریاست کے خلاف لڑائی میں ایک دوسرے سے متفق نظر آئے ۔ تاہم وہ کئی ایسے امور پر اپنی اختلافات کو چھپا نہیں سکے جن کی وجہ سے دونوں میں کشیدگی ہے ۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایٹمی مذاکرات کے اہم موڑ پر اسرائیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وہ علاقہ میں اپنے سب سے بڑے دشمن کے ساتھ بین الاقوامی مذاکرات کے حوالے سے اوباما سے متفق نہیں ہیں ۔ نتن یاہو نے کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں مسٹر پریزیڈنٹ ایران اب معاہدہ چاہتا ہے جس سے اس کے خلاف عائد سخت پابندیاں ہٹ جائیں جو آپ نے کافی کوششیں کرنے کے بعد لگوائی ہیں اور اسے ایٹمی طاقت بننے کی دہلیز پر چھوڑ دیا جائے ۔ مجھے پوری امید ہے کہ آپ کی قیادت میں ایسا نہیں ہوگا ۔امریکہ اور اسرائیل کے درمیان اس معاملہ پر کافی کشیدگی رہی ہے ۔ نتن یاہو چاہتے ہیں کہ تہران حکومت کی تمام تر ایمٹی صلاحیت ختم کردی جائے بلکہ اوباما اس پر راضی ہیں کہ ایران شہری مقاصد کے لئے محدود پیمانہ پر یورانیم کو افزودہ بنانے کا کام کرتا رہے ۔ بات چیت میں نتن یاہو کا زیادہ زور ایران پر تھا ایسے میں اوباما نے55روز تک چلی لڑائی کے دوران غزہ پر اسرائیلی حملوں کی طرف بات چیت کا رخ موڑ دیا۔ اوباما نے کہا ہمیں صورتحال کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے جس طرح ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیلی شہری اپنے گھروں میں اور یہاں کے بچے اپنے اسکولوں میں محفوظ رہی اسی طرح ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ فلسطینی بچوں کو اس طرح المناک طریقہ سے ہلاک کیاجائے ۔ اوباما انتظامیہ نے حماس سے اپنے دفاع کے اسرائیل کے حق کو مانا مگر فلسطینی شہریوں کی ہلاکت کے معاملہ میں اسرائیلی فوجی حرکتوں پر نکتہ چینی بھی کی جو وہ شاذو نادر ہی کرتا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں