یو این آئی
13ویں مہاراشٹرا اسمبلی کے288سیٹوں کے نتائج کا اعلان کل ہوجائے گا ۔ ریاست کے36اضلاع میں پھیلے حلقہ جات کی ووٹنگ کی گنتی کا آغاز کل صبح8بجے ہوجائے گا۔15اکتوبر کے مہاراشٹرا اسمبلی کے انتخابات میں ریاست کے64فیصد،33کروڑ سے زائد ووٹرس نے4119امیدواروں کے لئے 91ہزار پولنگ بوتھس پر اپنے ووٹ ڈالے تھے ۔ دفتری ذرائع کے مطابق ووٹوں کی گنتی کے لئے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں جب کہ اسمبلی کی تصویر2گھنٹوں میں واضح ہوجائے گی ۔ نتائج کافی اہم ہوں گے کیونکہ2009میں کانگریس ، این سی پی اور شیو سینا بی جے پی نے متحد ہوکر انتخابات لڑے تھے جب کہ اس مرتبہ چاروں بڑی پارٹیاں اپنے دم پر میدان میں اتری تھی۔2009میں کانگریس82نشستیں حاصل کرکے سب سے بڑی پارٹی بنی تھی جب کہ این سی پی کو62، شیو سینا کو46، بی جے پی کو45،آر پی اے کو14ایم این ایس و دیگر کو13نشستیں ملی تھی ۔ مقابلہ میں شامل اہم امیدواروں میں سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان ، سابقہ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار ، دیویندر پھڑنویس ، سابق وزیر داخلہ آر آر پاٹل، نارائن رانے اور پنکجا مندے کے نام اہم ہیں ۔ انتخابات کے نتائج بی جے پی کے لئے کافی اہم ہیں کیونکہ ابھی تک انہوں نے کسی میٹرو میں اقتدار حاصل نہیں کرپایا ہے ۔ حالانکہ تمام سروے زعفرانی کیمپ کے حق میں ہی آئے ہیں ۔ بی جے پی کی امیدیں کافی بڑھی ہوئی ہیں کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے26ریالیوں سے خطاب کیا تھا حالانکہ کانگریس نے تمام سروے اور دعوؤں کو مسترد کردیا ہے اور70تا80نشستیں حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو فی الحال کافی حقیقی محسوس ہوتا ہے ۔ کانگریس کو انتخابات میں نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ چوان نے آدرس سوسائٹی گھپلہ میں تین سابقہ وزرائے اعلیٰ کی شمولیت پر تبصرہ کرتے ہوئے قبول کیا تھا کہ انہوں نے بد عنوان حکومت کی قیادت کی تھی ۔ اس مرتبہ تمام پارٹیوں نے اپنے بل بوتے پر انتخابات لڑے ہیں ایسا ریاست میں پچھلے15سالوں میں دیکھنے میں نہیں آیا تھا ۔ اس مرتبہ288نشستوں میں سے کانگریس نے287، بی جے پی نے287، شیو سینا نے282، این سی پی نے278اور ایم این ایس نے219امیدوار میدان میں اتارے تھے ۔ حالانکہ تمام سروے بی جے پی کی جیت کی توقع ظاہر کررہے ہیں پھر بھی شیو سینا اور بی جے پی کے متوقع طور پر دوبارہ ساتھ آنے پر دونوں پارٹیوں کے قائدین کی جانب سے گفتگو کا دور بھی شروع ہوگیا ہے ۔
بی جے پی کی جانب سے وزیر اعلیٰ کے عہدہ کے موضوع فرد کا نام طئے کرنا اہم معاملہ ہے جس پر ایسے سیاسی مبصرین کی نگاہیں ٹکی ہوئی ہیں جن کا ماننا ہے کہ بی جے پی یقینی طور پر ریاست میں حکومت بنارہی ہے ۔ ذرائع نے خبر دی ہے کہ مراٹھواڑہ کے46اسمبلی حلقوں میں ووٹوں کی گنتی کے لئے تمام تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں ، گنتی کا آغاز کل صبح8بجے ہوگا۔ ان46اسمبلی نشستوں میں اورنگ آباد کی9نشستیں، بیڑ کی6، ناندیڈ کی9، لاتو ر کی6، جالنہ کی5، عثمان آباد کی 4، پربھنی کی4اور ہنگولی کی3نشستوں پر15اکتوبر کو رائے دہی مکمل ہوئی تھی ۔ اس علاقے میں68.12فیصد ووٹنگ ہوئی ۔ کل155امیدواروں کی قسمت الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں بند ہے ۔ اسمبلی نشستوں کے علاوہ بیڑ حلقہ میں لوک سبھا ضمنی انتخاب ہوا جس میں65فیصد ووٹنگ درج کی گئی۔ ووٹنگ کی گنتی صبح8بجے سے شروع ہوگی ۔ اورنگ آباد ایسٹ ، اورنگ آباد ویسٹ ، اورنگ آباد سنٹرل ، گنگا پور ، ویجا پور ، سلوڑ، پیٹھن ، کنڑ اور پھولمبری کے نو مختلف علاقوں میں تمام اہم سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کی موجودگی میں ووٹنگ مشینیں کھلیں گی ۔ اولین پوسٹل بیلٹ پیپرس کی گنتی کے علیحدہ انتظامات کئے گئے ہیں ۔ ای وی ایم ووٹوں کی گنتی سے قبل ان کی گنتی کی جائے گی ۔ تمام حلقوں میں تقریباً1300ملازمین کو مقرر کیا گیا ہے جن میں سے اکثرکو کل ہی تربیت بھی دی گئی جب کہ بقیہ کو آج تربیت دی جائے گی ۔ ہر اسمبلی حلقے میں گنتی کے دوران14ٹیبلس کا استعمال کیاجائے گا نیز ہر گنتی ٹیبل پر گہری نگاہ رکھنے والے(مائیکرو آبزرور) بھی متعین کئے جائیں گے ۔ مائیکرو آبزرور دیگر آبزرورس ، گنتی کرنے والے اسٹاف ، امیدوار اور ان کے کاؤنٹنگ ایجنٹ کے ساتھ صلاح و مشورہ کررہے ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جن لوگوں کو اجازت ملے گی صرف وہی کاؤنٹنگ ہال میں داخل ہوسکتے ہیں ۔
جموں سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب کانگریس نے آج کہا کہ وہ حال ہی میں مہاراشٹرا اور ہریانہ میں منعقدہ انتخابات میں رائے دہندوں کے فیصلہ کا احترام کرے گی ، جن کے نتائج کا کل اعلان کیاجائے گا۔ پارٹی نے یہ بھی کہا کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کے فیصلہ پر عمل کرے گی ، جو ریاست میں شیڈول کے مطابق اسمبلی انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں۔ سینئر کانگریس قائدین جموں و کشمیر کانگریس چیف سیف الدین سوز نے کہا کہ ہم جمہوریت پر یقین کرتے ہیں اور ان دونوں ریاستوں کے رائے دہندوں کے فیصلہ کا احترام کریں گے ، چاہے وہ کچھ بھی ہو۔ فیصلہ جو کچھ بھی ہوگا ہم نتائج کے اعلان کے بعد اپنا احتساب کریں گے ۔ اگزٹ پول پر تبصرہ کرتے ہوئے جن میں مہاراشٹرا میں بی جے پی کو اکثریت کی پیش قیاسی کی گئی ہے ۔سوز نے کہا کہ اگر این سی پی اور کانگریس مل کر انتخاب لڑتے تو صورت حال کچھ اور ہوتی ۔ بہر حال الیکشن سے پہلے بی جے پی اور شیو سینا کو بھی علیحدہ ہونا پڑا۔
Maharashtra assembly elections 2014 results
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں