چیف منسٹر مہاراشٹرا کے عہدہ کے لیے بی جے پی ریاستی سربراہ کی راہ ہموار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-24

چیف منسٹر مہاراشٹرا کے عہدہ کے لیے بی جے پی ریاستی سربراہ کی راہ ہموار

ممبئی
آئی ای
نتن گڈ کری کیمپ کی جانب سے دو روز تک طاقت کے مظاہرہ کے بعد بی جے پی کی مرکزی لیڈر شپ نے جمعرات کو ریاستی پارٹی سربراہ دیندر پھڑ نویس کی چیف منسٹر کے عہدہ کے لئے تعیناتی کے بارے میں ہری جھنڈی دکھلا دی ہے ۔ تاہم اسکا اعلان27اکتوبر کو ہونے والی میٹنگ میں کیاجائے گا ۔ اس سے قبل وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈ کری نے بار بار یہ بات دہرائی کہ وہ مہاراشٹرا وزیر اعلیٰ عہدہ کی دوڑ میں شامل نہیں ہیں۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ’’میں نے پہلے واضح کردیا تھا میں دہلی میں ہی رہنا چاہتا ہوں ۔‘‘ ان کا یہ تبصرہ ان خبروں کے بعد آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی لیجسلیٹر کے ایک گروپ نے وزیر اعلیٰ عہدہ کو قبول کرنے کے لئے گڈ کری سے ملاقات کی تھی ۔ گڈ کری کا نام سابق وزیر سدھیر منگنتی وار نے پیش کیا تھا۔
ممبئی سے یو این آئی کے بموجب دیوالی کے بعد27اکتوبر کو ممبئی میں بی جے پی لیجسلیٹر کے اجلا س کا امکان ہے ۔ اس اجلاس میں لیجسلیٹر پارٹی کے لیڈر کا انتخاب کیاجائے گا اور تقریب حلف برداری اس کے اگلے دن28اکتوبر کو منعقد ہوگی ۔ ذرائع نے بتایا کہ اگلے چار دن دیوالی تقریبات میں گزر جائیں گے لہذا لیڈر کے انتخاب کی کارروائی 27اکتوبر کو مکمل کی جائے گی ۔ گو کہ یہ بات طے ہے کہ لیڈر ناگپور سے ہوگا اور برہمن ہوگا لیکن ابھی باضابطہ طور پر اس بات کی توثیق ہونا باقی ہے کہ آیا بی جے پی کے ریاستی صدر دیویندر پھڑنویس کو لیڈر منتخب کیاجائے گا یا مرکزی وزیر نتن گڈ کری کو ۔ گڈ کری کے اس بیان کے باوجود کے وہ مرکز میں ہی خوش ہیں، ان کی رہائش گاہ پر40ایم ایل ایز حاضر ہوئے تھے اس کے علاوہ کم از کم5ایم ایل ایز ان کی وجہ سے مستعفیٰ ہونے تیار ہیں اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ وہ ریاستی سیاست میں آنے میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔ اتفاق کی بات یہ ہے کہ وہی پھڈ نویس ہیں جن کیو الد آنجہانی گنگا دھر پھڈنویس کے انتقال کے بعد گڈ کری ناگپور گریجویٹ اسمبلی حلقہ سے لیجسلیٹو منتخب ہوئے تھے۔ یہ وہی آنجہانی پھڈ نویس ہیں کہ جب وہ کینسر سے متاثر تھے تو انہوں نے1989میں گڈ کری کا نام پیش کیا تھا ۔ گڈ کری نے بھی ان کے بیٹے دیویندر کا ساتھ دیا اور1992و1997کے میونسپل کارپوریشن الیکشن میں ان کو امیدوار نامزد کیا۔ نیز1999میں انہیں ناگپور ویسٹ سے ایم ایل اے عہدے کے لئے نامزد کیا۔ گوکہ انہوں نے بی جے پی ریاستی صدر کی مدد کی لیکن ہمیشہ ہی منڈے لابی کے قریب سمجھاجاتا رہا ہے اور اب وہی سیاسی صورتحال پھر سامنے آگئی ہے ۔ آر ایس ایس کے پروردہ دونوں برہم سیاسی لیڈران کے درمیان تعلقات بہتر نہیں ہیں اور جب بھی ریاستی صدر کے انتخاب کا وقت آئے گا گڈ کری چندرپور کے سدھیر منگنتی وار کو پھڈ نویس پر ترجیح دیں گے ۔
تین سال کی مدت کے بعد پھڈ نویس کی جگہ پر سدھیر کو نامزد کیا گیا تھا۔ منگنتی وار نے بھی گڈ کری پر اپنا اعتماد ظاہر کیا ہے ۔ وہ پہلے لیڈر ہیں جنہوں نے گڈ کری کی کھل کر حمایت کی اور متعلقہ عہدہ کے لئے ان کے نام کا اعلان کیا ۔ بی جے پی کے اعلیٰ قائدین خاص طور پر وزیرا عظم دیویندر کو پسند کرتے ہیں ، کیونکہ وہ ملک کے مالیاتی دارالحکومت میں اپنا آدمی لانا چاہتے ہیں ۔ اس بات سے بخوبی واقفیت کے باوجود کہ گڈ کری ان کی ہاں میں ہاں ملانے والے نہیں ہیں مودی نے ان کی تعریف شروع کردی ہے ۔ بی جے پی اہلکاروں میں ’’دہلی میں نریندر ، ممبئی میں دیویندر‘‘ بہت مقبول ہوا ہے ۔ بہر حال بی جے پی کو اکثریت ثابت کرنے کے لئے محض22نشستوں کی ضرورت ہے ممکن ہے کہ15آزاد امیدوار اور اس کے علاوہ چند دیگر امید وار حمایت کریں گے ۔ بی جے پی کا ایک گروپ پھڈ نویس کی حمایت کررہا ہے کیوں کہ وہ چاہتا ہے کہ وزیر اعلیٰ نریندر کا ریاست پر براہ راست کنٹرول ہو ۔ گڈکری اس معاملہ میں آگے ہیں، انہیں آر ایس ایس کے سینئر لیڈران کی حمایت حاصل ہے ،جنہوں نے 2004میں پارٹی کے مضبوظ لیڈر آنجہانی پرمود مہاجن کی شدید خواہش کے بر خلاف پارٹی کا ریاستی صدر اور2010میں قومی صدر بنانے میں ان کا تعاون کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق آر ایس ایس پھڈ نویس کے مقابلے میں گڈ کری کی ہی ٰحمایت کریں گی کیونکہ پھڈ نویس کو محض15سال کا تجربہ ہے۔
بہر حال دونوں لیڈروں کے درمیان کی تلخی کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے ، کیوں کہ پھڈ نویس نے ناگپور میں گڈ کری سے ملاقات کی ہے لیکن دونوں کے درمیان کیا باتیں ہوئیں اس کے متعلق تفصیلات دستیاب نہیں ہیں ۔ ادھر شیو سینا کے ایک لیڈر نے آج بتایا کہ ان کی پارٹی مہاراشٹرا میں حکومت سازی کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت کرسکتی ہے ۔ شیو سینا کے ایم پی انیل دیسائی نے بتایا کہ شیو سینا اور بی جے پی مل کر عوام کی رائے کا احترام کرنے کے لئے یکجا آسکتے ہیں ۔ امید ہے کہ اس موضوع پر دونوں پارٹیوں میں پیر کے روز گفت و شنید ہوگی۔ وزیر اعلیٰ کے بارے میں پوچھے جانے پر شیو سینا نے کاہ کہ چونکہ بی جے پی اکثریتی پارٹی ہے، اس بارے میں ان کا فیصلہ قابل قبول ہوگا۔ لیکن باقی معاملات میں دونوں پارٹیوں کی رضا مندی سے فیصلے لیے جائیں گے ۔288سیٹوں والی اسمبلی میں حکومت سازی کے لئے145ارکان کی حمایت ضروری ہے تاہم بی جے پی نے 123، شیس سینا نے63،کانگریس نے42اور این سی پی نے41سیٹیں حاصل کی ہیں ۔ شیو سینا کی جانب سے اپنے موقف میں نرمی کا یہ فیصلہ راجیہ سبھا ایم پی انیل دیسائی اور سبھاش دیسائی کی دو روز قبل دہلی دورے کے بعد سامنے آیا۔

Maharashtra: Fadnavis on track for CM job

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں