دوسرے روز پ انچ اجلاس ہوئے ۔ ڈاکٹر انعام الحق جاوید کا خیال تھا کہ اردو کی طاقت ہے کہ سیاست دانوں تک سب اردو بولتے ہیں لیکن بد قسمتی سے ذریعہ تعلیم ابھی تک سو فیصداردو نہیں ہوسکا ۔ ڈاکٹر ناصر عباس نیر کا کہنا تھا کہ اردو کی بقا کے لئے اردو میں تراجم کا کام زیادہ ہونا چاہئے ۔ قومی سطح پر تراجم کا شعبہ ہونا چاہئے ۔ سینئر براڈ کاسٹر رضا علی عابدی نے کہا کہ جب تک ہر گھر میں پانچ پانچ بچے پیدا ہوتے رہیں گے اردو کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔ ہندوستانی مندوب ڈاکٹر قاضی افضال حسین نے کہا کہ ہم نے یہ تصور کرلیا ہے کہ گلو بلائز یشن پر گرفت کرلیں گے مگر ہم نہیں جانتے کہ اس کوشش میں ہم گلو بلائزیشن کا شکار ہوچکے ہیں ۔ ڈاکٹر فاطمہ حسن کا کہنا تھا کہ یہ غیر سرکاری ادارے اپنا کام اپنی حد سے بڑھ کر کررہے ہیں لیکن سرکاری سطح سے ان اداروں کو بھرپور توجہ ملنی چاہئے ۔ ڈاکٹر نجیبہ عارف نے اس معاملے پر توجہ دلانے کی کوشش کی کہ جامعات میں زبان سے زیادہ توجہ ادب پر دی جاتی ہے اور نتیجہ یہ ہے کہ جامعات کے فارغ التحصیل درست اردو میں درخواست تک نہیں لکھ پاتے۔
اردو کی نئی بستیاں اور تراجم کی روایت ، کے عنوان سے ہونے والے ایک اجلاس میں صدر الصدور معروف شاعر و دانش ور امجد اسلام امجد نے تراجم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بغیر نہ ہماری بات دنیا تک پہنچے گی اور نہ ہی دنیا کی ہم تک۔ اجلاس میں ارشد فاروق نے فن لینڈ میں اردو کی صورتحال کے بارے میں بتایا۔ نصر ملک نے ڈنمارک میں اردو تراجم پر روشنی ڈالی ۔ ترکی کے خلیل طوقار نے ترکی میں اردو کی تعلیم و تدریس اور آئندہ امکانات کے موضوع پر مقالہ پڑھا۔
Leaders of Tehreek-e-Pakistan damaged Urdu - Intezar Hussain
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں