آندھرا اور تلنگانہ ریاستوں میں عیدالاضحیٰ کا زبردست جوش و خروش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-08

آندھرا اور تلنگانہ ریاستوں میں عیدالاضحیٰ کا زبردست جوش و خروش

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
شی الادب جامعہ نظامیہ مولانا سیف اللہ نے مسلم نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ مسلم لڑکیوں سے شادی کو ترجیح دیں ۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف لو جہاد کے نام پر غیر مسلم لڑکیوں سے شادی کرنے کا پروپیگنڈہ کررہی ہیں ۔ ان کے اس پروپیگنڈہ کو ناکام بنانے کے لئے نوجوانوں کو دیندار اور پابند صوم و صلوۃ لڑکیوں سے شادی کرنی چاہئے ۔ مولانا سیف اللہ ، کل عید گاہ میر عالم میں نماز عیدالاضحٰی سے قبل خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ خانگی اور سرکاری دفاتر اور کو ایجوکیشن کالجوں میں ہی زیادہ تر غیر مسلم لڑکیاں اپنے ساتھی لڑکوں سے خود محبت میں گرفتار ہوتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر غیر مسلم لڑکیاں مسلم نوجوانوں کی خوبصورتی پر فریفتہ ہوجاتی ہیں۔ ایسے نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ ان غیر مسلم لڑکیوں سے پیچھا چھڑانے کے لئے چہرہ پر داڑھی رکھیں اور اپنا لباس اسلامی طریقے پر زیب تن کریں ۔ اگر یہ لڑکیاں اسلامی زندگی اور ہمارے طرز زندگی سے متاثر ہوکر محبت کرتی ہیں تو انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دیں اور ان کے اسلام قبول کرنے کے بعد ہی ان سے شادی کریں ۔ انہوں نے کہا کہ غیر مسلم لڑکی سے شادی اور پھر کسی وجہ سے طلاق کی نوبت آجاتی ہے تو شوہر کو اپنی آدھی تنخواہ اور آدھی جائیدار سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے ۔ اس لئے ان تمام دشواریوں کا سامنا کرنے سے بچنے کے لئے مسلم نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ مسلم لڑکیوں سے ہی شادی رچائیں ۔ انہوں نے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی آخرت کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے انبیاء اور اولیاء اللہ و صالحین کی طرح زندگی گزاریں ۔ مولانا حسام الدین ثانی المعروف جعفر پاشاہ جامعہ اسلامیہ دارالعلوم حیدرآباد نے کہا کہ ہمارے شادی شدہ مسلم جوڑے چھوٹے چھوٹے اختلافات کو بنیاد بنا کر ایک دوسرے کے خلاف عدالتوں میں مقدمہ دائر کررہے ہیں۔ عدالتوں میں اس طرح کے مقدمات ہزاروں کی تعداد میں چل رہے ہیں ۔ اسی سے ہمارے مذہب کی بدنامی ہورہی ہے ۔ انہوں نے مسلم شادی شدہ جوڑوں کومشورہ دیا کہ وہ اپنے اختلافات کو اپنے گھر میں یا مسجد میں دارالقضاء میں ہی حل کریں ۔
انہوں نے کہا کہ کتنی شرم کی بات ہے کہ مادر رحم میں لڑکی ہونے کی رپورٹ پر بعض ظالم لوگ لڑکی کا حمل ساقط کراتے ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہر ایک کو رزق دیتا ہے ۔ لڑکی جب پیدا ہوگی تو وہ اپنا رزق خود لائے گی ۔ جو لوگ اللہ پر توکل نہیں کرتے وہ اس طرح کے گھناؤنے جرم کرتے ہیں ۔ انہوں نے مسلمانوں بالخصوص نوجوانوں سے درخواست کی کہ وہ نمازوں کی پابندی کریں۔ حضڑت سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور اسمعیل علیہ السلام و دیگر انبیاء کی زندگی کا مطالعہ کریں ۔ جنہوں نے ہمیشہ آزمائش کے وقت خندہ پیشانی سے ان آزمائشوں کا سامنا کیا۔ مولانا قاری رضوان قریشی نے امامت کی۔ اس موقع پر وقف بورڈ تلنگانہ ریاست اور کمشنر پولیس حیدرآبار کے خصوصی کیمپ لگائے گئے تھے ۔کمشنر پولیس حیدرآبار مہیندر ریڈی نے مسلمانوں کو عید کی مبارکباد پیش کی۔ عید گاہ میر عالم میں شہر کا سب سے بڑا اجتماع دیکھا گیا۔ آئی اے این ایس کے بموجب تلنگانہ اور اے پی میں عبدالاضحیٰ پورے مذہبی جوش و خروش کے ساتھ منائی گئی ۔ قربانی سے قبل مسلمانوں نے مساجد اور عید گاہوں میں نماز عیدالاضحیٰ ادا کی۔ تلنگانہ میں شہر حیدرآباد اور اسکے دیگر 9اضلاع اور پڑوسی ریاست اے پی کے تمام13اضلاع میں لاکھوں مسلمانوں نے نماز عید ادا کی ۔ نماز عید کے بعد تمام مسلمانوں نے بکروں اور دیگر جانوروں کی قربانی دیتے ہوئے سنت ابراہیمی کی یاد تازہ کی ۔
نماز سے قبل ائمہ و خطیبوں نے اپنے خطبات میں مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا جذبہ اپنے اندر پیدا کریں ، جنہوں ںے اللہ تعالیٰ کی خوشی و رضا کے لئے اپنے بیٹے اسمعیل علیہ السلام کی قربانی دینا بھی خوشی خوشی منظور کرلیا تھا ۔ تاہم اللہ تعالیٰ نے فوراً اسماعیل ؑ کی جگہ جنت سے ایک دنبہ زمین پر بھیج کر اسمعیل ؑ کی زندگی بچالی ۔ عید الاضحٰی بقرعید یا عید قربان کے نام سے بھی جانی جاتی ہے ۔ یہ مسلمانوں کی دوسری سب سے بڑی عید ہے ۔ قربانی کا گوشت3برابر حصوں میں تقسیم کیاجاتا ہے ۔ جو شخص قربانی دیتا ہے وہ ایک حصہ اپنے اور اپنے خاندان کے لئے رکھتا ہے اور ماباقی دو حصے پڑوسیوں ، رشتہ داروں اور غریبوں میں تقسیم کردیتا ہے ۔ عید کے موقع پر شہر حیدراباد کے قدیم علاقوں میں جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے ، ہر طرف خوشیوں کے مناظر دیکھے گئے ۔ دیگر اضلاع اور ریاستوں سے یہاں پہنچنے والے قصابوں نے زبردست کاروبار کیا ۔ عید سے قبل رات بھر بکروں کی فروخت جاری رہی جس سے چہل پہل بڑھ گئی تھی ۔ بکروں کی قیمتیں فی کس6000تا8000روپے رہیں۔پیر کو شروع ہوئی قربانی کا سلسلہ تین دن تک جاری رہتا ہے ۔ بیشتر مسلمان پہلے دن قربانی کو ترجیح دیتے ہیں ۔ گھروں میں نت نئے پکوان ہوتے ہیں اور مہمانوں کی بہترین ڈشوں سے تواضع کی جاتی ہے ۔ اضلاع نظام آباد کریم نگر، نلگنڈہ ، محبوب نگر ، عادل آباد ، ورنگل اور تلنگانہ کے دیگر ٹاؤنس میں بھی عید کا زبردست جوش وخروش رہا ۔ اے پی کے شہر وجئے واڑہ، گنٹور ، کرنول ، کڑپہ اور اننت پور میں مسلمانوں کے بڑے اجتماعات دیکھے گئے ۔ اے پی کی تقسیم کے بعد پہلی عیدالاضحیٰ تھی۔ گورنر ای ایس ایل نرسمہن ، تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اے پی کے کے ان کے ہم منصب این چندرا بابو نائیڈو نے اپنی اپنی ریاستوں کے عوام کو عید کی مبارک باد پیش کی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں