تلنگانہ اور آندھرا میں برقی اور پانی کے مسئلہ پر تنازعہ میں شدت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-26

تلنگانہ اور آندھرا میں برقی اور پانی کے مسئلہ پر تنازعہ میں شدت

حیدرآباد
یو این آئی/ پی ٹی آئی
تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے درمیان برقی اور پ انی کے مسئلہ پر تنازعہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ تلنگانہ میں برقی بحران پر دونوں ریاستیں ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دے رہی ہیں ۔ یہاں تک کہ دونوں ریاستوں کی اعلیٰ ترین قیادتیں اس میں ملوث ہوچکی ہیں اور ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالاجارہا ہے ۔ اس طرح یہ جنگ اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے ۔ اے پی کے چیف منسٹر این چندرابابو نائیڈو ، تلنگانہ کے اپنے ہم منصب کو جہاں نااہل قرار دے رہے ہیں تو تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے بھی چندرابابو نائیڈو کو ایک دھوکہ باز شخص سے تعبیر کیا ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اے پی کے ان کے ہم منصب چندرابابو نائیڈو ، تلنگانہ میں برقی بحران کے لئے ذمہ دار ہیں کیونکہ انہوں نے آندھرا پدیش کی تنظیم جدید ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قانون کے تحت تلنگانہ کو مختص برقی سربراہ کرنے سے انکار کردیا ۔ کے چندر شیکھر راؤ نے کل اپنی کابینہ کے طویل اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی حکومت نے اے پی کی تنظیم جدید ایکٹ میں سفارش کردہ تلنگانہ کو برقی حصہ فراہم نہ کرنے پر آندھرا پردیش سے معاوضہ وصول کرنے کے لئے سپریم کوٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اسی دوران اے پی کے وزیر آبپاشی ڈی اوما مہیشورراؤ نے آج الزام عائد کیا کہ برقی بحران پر کے چندر شیکھر راؤ جھوٹا پروپیگنڈہ کررہے ہیں ۔ دراصل بحران کی یکسوئی کے لئے کے سی آر کے پاس صلاحیتوں کا فقدان پایاجاتا ہے ۔
انہوں نے جلتی پر تیل چھڑکنے کا مزید کام یہ کیا کہ قابل اعتراض ریمارکس کرتے ہوئے چیف منسٹر تلنگانہ کو شرابی قرار دے دیا اور کہا کہ کے سی آر رات10بجے کے بعد بات نہ کریں تو بہتر ہوگا کیونکہ وہ اس موقع پر حالت نشہ میں ہوتے ہیں ۔ قبل ازیں کے چندر شیکھر راؤ نے چندرابابو نائیڈو کو جان بوجھ پر تلنگانہ کی حق تلفی کرنے پر انہیں سپریم کورٹ میں کھینچنے کی دھمکی ی ۔ کے سی آر کا الزام ہے کہ چندرابابو نائیڈو نے اے پی کی تنظیم جدید ایکٹ کی واضح طور پر خلاف ورزی کی ہے حالانکہ اس میں صاف صاف لکھا ہے کہ متحدہ آندھرا پردیش میں جو بجلی تیار ہوتی تھی اس کا54فیصد حسہ تلنگانہ کو ملنا چاہئے ۔ اس کے برعکس چندرابابو نائیڈو نے نئی ریاست کو1422میگاواٹ برقی سربراہی بند کردی جس کے نتیجہ میں تلنگانہ شدی برقی بحران سے دوچار ہوگیا۔ کے سی آر نے کل کابینی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی الزام عائد کیا کہ چندرابابو نائیڈو نے کرشنا پٹنم میں ہندو جاپاور پلانٹ کے پروموٹر کو حکم دیا ہے کہ وہ تلنگانہ کو برقی سربرانہ کریں ۔ کے چندر شیکھر راؤ نے برقی اور پانی کے مسئلہ پر چندر ابابو نائیڈوکے دوہرے معیا رکو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ تلنگانہ کے لئے ایک شیطان کی حیثیت رکھتے ہیں اور تلنگانہ کی زمینوں کو خشک کردینے کے درپے ہیں ۔ کے سی آر نے یہ بھی الزام عائد کیا ہک تلنگانہ کو اے پی کی جملہ برقی پیداوار کا54فیصہ حصہ حاصل ہونا چاہئے جس میں سائلیروپاور پراجکٹ اور کرشنا پٹنم کے نئے تھرمل اسٹیشن کی برقی پیداوار بھی شامل ہے جس میں تلنگانہ کا حصہ موجود ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اے پی نے تا حال82ملین یونٹ برقی روک لی جس پر تلنگانہ کا جائز اور قانونی حق تھا۔ اے پی کی تنظیم جدید بل میں موجود مختلف دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ حکومت تلنگانہ ، حکومت آندھرا پردیش کو سپریم کورٹ میں کھینچنے پر غور کررہی ہے کیونکہ اس نے تلنگانہ کو اس کا جائز اور قانونی برقی حصہ فراہم نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چلئے چندرابابو نائیڈو کو اپنے کاغذات لے کر آنے دیجئے اور میں اپنے دستاویزات لے کر پہنچوں گا ۔
واجئے واڑہ میں پرکاشم بریج کے قریب بیٹھ کر مسئلہ پر بات چیت کرتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت تلنگانہ ، وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی مکتوب روانہ کرتے ہوئے ان سے مداخلت کا مطالبہ کرے گی۔ کے سی آر نے کہا کہ مرکز کو ایک خاموش تماشائی کا رول ادا نہیں کرنا چاہئے کیونکہ آندھرا پردیش تنظیم جدید ایکٹ کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔ کے سی آر نے مزید بتایا کہ وہ اے پی کے چیف منسٹر کے خلاف ایک مہم کی قیادت کریں گے کیونکہ انہوں نے کسانوں اور ڈواکراخواتین کو دھکہ دیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ 95ہزار کروڑ روپے کے قرض معافی کے عدہ کا کیا ہوا جو انتخابات سے قبل چندرابابو نائیڈو نے عوام سے کیا تھا ۔ کے چندر شیکھر راؤ نے واضح الفاظ میں کہہ دیا کہ حکومت تلنگانہ ، متحدہ آندھرا پردیش میں دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے جو معاہدے ہوئے تھے ، اب ان کی پاسداری نہیں کرے گی۔ اس سلسلہ میں کرشنا واٹر مینجمنٹ بورڈ کو حکومت تلنگانہ نے ایک مکتوب بھی روانہ کردیا ہے ۔

منصف نیوز بیورو کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب سینئر تلگو دیشم پارٹی قائد ای دیا کر رواؤ نے کے سی آر کے الزامات پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام بخوبی جانتے ہیں کہ کون کس کو دھوکہ دے رہا ہے ۔ دیا کر راؤ ، ان الزامات کا حوالہ دے رہے تھے جس میں کے سی آر نے چندرابابو نائیڈو کو دھوکہ باز قرار دیا تھا ۔ کانگریس قائدین ملو بھٹی وکراما کا اور پی سدھار کر ریڈی نے بھی برقی بحران پر کے چندر شیکھر راؤ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ بر وقت اقدامات میں ناکام ہوگئے ۔ انہوں نے برقی بحران پر ایک وائٹ پیپر جاری کرنے کا مطالبہ کیا ۔ سابق صدر پردیش کانگریس ڈی سرینواس نے کہا کہ کے سی آر کو کسانوں کی کوئی فکر نہیں ہے ۔کسان ایک کے بعد ایک خود کشی کرتے جارہے ہیں لیکن کے سی آر کے کان پرجوں تک نہیں رینگتی ۔ اسی دوران بی جے پی نے تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست میں جاری سنگین بحران پر تبادلہ خیال کے لئے ایک کل جماعتی اجلاس طلب کریں۔ بی جے پی کے تلنگانہ یونٹ کے صدر جی کشن ریڈی نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ کے چندر شیکھر راؤ ، برقی بحران پر غیر ذمہ دارانہ طرز عمل اختیار کیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسائل میڈیا میں بیانات کے ذریعہ حل نہیں کیے جاسکتے ۔ انہوں نے ٹی آر ایس حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کسانوں کو در پیش مسائل کی یکسوئی کے لئے فوری اقدامات کریں تاکہ ان کی خود کشی کے واقعات کی روک تھام ہوسکے۔ انہوں نے بتایا کہ چھتیس گڑھ کی حکومت نے ارزاں قیمت پر برقی سربراہ کرنے کے لئے آمادگی کا اظہار کیا تھا لیکن حکومت تلنگانہ نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔ جی کشن ریڈی نے مزید بتایا کہ ہمیں اطلاع ملی کہ صرف دیوالی کے دن14کسانوں نے خود کشی کرلی ۔، کے سی آر کی خاندانی حکومت کے دور میں کسانوں کی خود کشی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ۔ کشن ریڈی نے استفسار کیا کہ آیا کے سی آر نے اسی سنہرے تلنگانہ کا وعدہ کیا تھا؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت تلنگانہ فوری طور پر ایک کل جماعتی اجلاس طلب کرے تاکہ برقی پیداوار اور سربراہی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاجاسکے ۔ ضرورت پڑنے پر ایک کل جماعتی وفد بھی گورنر کے پاس لے جایا جان چاہئے تاکہ بحران کا حل نکالا جاسکے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ ایک دوسرے پر الزام تراشیوں اور بد زبانی کے ذریعہ مسائل حل نہیں کیے جاسکتے ۔

war of words between Telangana and Andhra Pradesh over sharing river water and power intensified

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں