ہندوستان میں دیوالی پر بم حملے کرنے القاعدہ کا منصوبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-15

ہندوستان میں دیوالی پر بم حملے کرنے القاعدہ کا منصوبہ

نئی دہلی
آئی اے این ایس
نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر11ستمبر2001کے حملہ کے ذمہ دار گروپ القاعدہ نے ہندوستان میں آنے والے دیوالی سیزن کے دوران متعدد بم حملوں کی منصوبہ سازی کے لئے اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا( سیمی) جیسی ہندوستانی’’دہشت گرد‘‘ تنظیموں سے بظاہر ہاتھ ملالیا ہے ؟ انٹلیجنس مواد تک رسائی کے حامل اعلیٰ عہدیداروں نے یہ وارننگ دی ہے اور کہا ہے کہ تحقیقاتی عہدیداروں نے اسامہ بن لادن کی قائم کردہ ایک عسکریت پسند عالمی تنظیم اور ملک میں پنپی ایک ہندوستانی تنظیم کے درمیان بردوان اور بجنور میں حالیہ دھماکوں کے سلسلہ میں گٹھ جوڑ پایا۔ القاعدہ چیف ایمن الظواہری نے گزشتہ4ستمبر کو ہندوستان میں اپنے گروپ کی ایک شاخ کے قیام کا اعلان کیا تھا اور آن لائن پوسٹ کردہ ایک ویڈیو میں اسلامی حکمرانی کو پھیلانے کی ضرورت دیا تھا اور ’’بر صغیر ہندمیں جہاد کا پرچم بلند کرنے کا وعدہ کیا تھا ‘‘۔ اب جب کہ سابقہ انڈین مجاہدین(آئی ایم) کا ہندوستان میں کوئی وجودنہیں ہے، القاعدہ نے نئے پارٹنر پر نظر ڈالی اور سیمی کی شکل میں اس کو پایا جو ایک کل ہندنیٹ ورک بتایاجاتا ہے ۔ قومی دارالحکومت میں دہشت گردی سے متعلق تمام سرگرمیوں سے نمٹنے اور دہشت گرد تنظیموں پر قریبی نظر رکھنے والے خصوصی سیل کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ’’گزشتہ ایک ماہ میں بردوان اور بجنور میں بم دھماکوں کے دوران القاعدہ اور سیمی کا رول سامنے آیا۔‘‘ ایک اور عہدیدار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر آئی اے این ایس کو بتایا کہ’’ہندوستان میں کاری ضرب لگانے القاعدہ اور سیمی نے ماہ اکتوبر کو چنا تھا اور ان تنظیموں کی نیت دسہرہ اور عیدالاضحیٰ کے موقعوں پر متعدد بم دھماکے کرنے کی تھی‘‘۔ تاہم بردوان(مغربی بنگال) میں حادثاتی دھماکہ کے سبب مذکورہ نتظیمیں ، بم دھماکوں کے اپنے منصوبوں پر عمل نہیں کرسکیں ، لیکن دیوالی(23اکتوبر) ممکن ہے کہ ان عناصر کے راڈرار رپ ہو اور یہ تنظیمیں اس فیسٹیول کے موقع پر کسی بھی ہندوستانی شہر کو نشانہ بناسکتی ہیں ۔‘‘
بردوان کے ایک مکان میں گزشتہ2اکتوبر کو دھماکہ میں2مشتبہ عسکریت پسند شکیل احمد اور ایس منڈل ہلاک ہوگئے اور حسن صاحب نامی ایک شخص زخمی ہوگیا تھا ۔ اس کیس کے سلسلہ میں اب تک4اٖفراد بشمول 2خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ تحقیقاتی ایجنسیاں پہلے ہی سے پوری طرح چوکس ہیں اور دیوالی کے موقع پر کوئی جوکھم مول لینا نہیں چاہتیں ۔ انٹلیجنس سے متعلق اطلاعات پر رسائی رکھنے والے ایک اور ذریعہ نے یہ بات بتائی اور کہا کہ بردوان دھماکہ میں القاعدہ کے رول اور اس کے محرک کی توثیق ہوچکی ہے ۔ بجنور میں گزشتہ12ستمبر کو دھماکہ میں بھی سیمی کے رول کی توثیق ہوئی ہے ۔ عہدیدار نے بتایا کہ بجنور میں جس مکان میں دھماکہ ہوا تھا وہاں سے دیا سلائی کے20باکسس پر مشتمل2کارٹنس، وائروں سے جڑا ہوا ایک چھوٹا ایل پی جی سلنڈر2الکٹرانک چپس اور ایک دھاتی پائپ دستیاب ہوئے تھے ۔’’ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ممنوعہ سیمی کے خاموش سلس، احیاء کے راستہ پر ہیں ۔‘‘ جنوبی ریاستوں میں دہشت پسندانہ حملوں کے کم از کم12واقعات میں سیمی کی علامات نے تحقیقاتی عہدیداروں کو ملزمین کوگھیرے میں لینے میں مدد دی۔‘‘بجنور میں اب جو مشتبہ ملزمین فرار ہیں، ان میں اعجاز الدین ، محمد اسلم ، ذاکر حسین ، محبوب عرف گڈو اور امجد شامل ہیں۔ یہ سب ایک سال قبل مدھیہ پردیش جیل سے فرار ہوئے تھے ۔ ان کا چھٹواں رفیق مشتبہ طور پر صادق عرف سلیم ہے ، جو کھنڈوا سے تعلق رکھنے والا سیمی کارکن ہے ۔‘‘ ایک اور عہدیدار نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ’’ گزشتہ چند ماہ کے دوران انڈین مجاہدین کے بڑے کارکنوں کی گرفتاری کے بعد ہندوستان میں انڈین مجاہدین کا کوئی سر گرم رول نہیں ہے ۔ اب وہ واحد دہشت گرد گروپ جو ہندوستان میں قتل عام کو کھلی چھوٹ دے سکتا ہے ، سیمی ہے جو احیاء کی کوشش کررہا ہے ۔القاعدہ بھی اسی اسٹیج پر ہے اور اس مقصد کے لئے سیمی کی تائید کررہا ہے ۔ سیمی کے ارکان ، ہندوستانی ریاستوں کے نقشوں سے زیادہ واقف ہیں۔
سمجھاجاتا ہے کہ آئی ایم ، سیمی کی ایک ذیلی پیداوار ہے اور حکومت ہند نے آئی ایم پر امتناع عائد کردیا ہے ۔ سیمی کا قیام1977میں علی گڑھ میں عمل میں آیا ۔2002میں اس پر امتناع سے قبل مدھیہ پردیش کے تقریباً ہر ضلع میں اس کے دفاتر تھے اور اس کے ارکان کی تعداد ہزاروں میں تھی۔ سمجھاجاتا ہے کہ یہ گروپ بنیاد پرست اسلام پر اور اس کے اقدار کی اشاعت پر یقین رکھتا ہے ۔ سپریم کورٹ نے2007میں سیمی کوایک علیحدہ گی پسند تحریک قرار دیا تھا ۔ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے حال ہی میں سیمی پر5سالہ امتناع کی تجدید کا اعلان کیا ۔

Al Qaeda planning to attack India this month on diwali

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں