متحدہ عرب امارات میں گرفتار صبیح الحق کی بہار حج کمیٹی سے وضاحت طلبی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-14

متحدہ عرب امارات میں گرفتار صبیح الحق کی بہار حج کمیٹی سے وضاحت طلبی

بہار حج کمیٹی کے ذریعہ27اگست کو پہلی حج فلائٹ سے اپنی والدہ اور اہلیہ کے ہمراہ حج کے لئے سعودی عرب روانہ ہونے کے بعد 28اگست کو متحدہ عرب امارات کے رسم خیرہ ہوائی اڈہ پر فلائٹ کے تکنیکی قیام کے دوران وہاں کی پولیس کے ذریعہ طیارہ سے اتار کر گرفتار کرلئے جانے والے محمد صبیح الحق نے سفر حج کے دوران ان کے ساتھ ہوئی اس کارروائی کو چیلنج کرتے ہوئے کمپنی پر ذہنی ٹارچر کرنے کا کیس درج کرایا ہے، جس پر جلد ہی سماعت ہونی چاہئے ۔
واضح ہو کہ 27اگست کو بہار حج کمیٹی کے تحت سفر حج پر روانہ ہوئے محمد صبیح الحق کو 28اگست کو رسم خیرہ ہوائی اڈہ پر اچانک اتار کر گرفتار کرلیا گیا تھا۔ اچانک ہونے والی اس کارروائی نے ان کے ساتھ سفر کررہی ان کی والدہ اور اہلیہ کو بھی زبردست ذہنی پریشانی سے دوچار کردیا تھا۔ صبیح الحق انہیں دلاسہ دے کر خود رسم خیرہ پولیس کے ساتھ چلے گئے تھے ۔ اس کے بعد بہار اسٹیٹ حج کمیٹی اور حج کمیٹی آف انڈیا نے بھی ان کے رشتہ داروں کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا ۔بعد میں پتہ چلا کہ متحدہ عرب امارات می ملازمت کے دوران انہوں نے ایک لیپ ٹاپ آفس میں جمع نہیں کیا تھا ، جس کی وجہ سے رسم خیرہ میں ان کے خلاف ایک کیس درج کیا گیا تھا ۔ اس لیپ ٹاپ کی قیمت40000روپے تھی ۔ یہ رقم جمع کرنے کے بعد صبیح الحق کو چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا۔محمد صبیح الحق نے کہا کہ سفر حج کے دوران ان کے ساتھ ہوئی اس کارروائی کو وہ چیلنج کرتے ہیں۔ انہوں نے کمپنی پر ذہنی طور پر ٹارچر کرنے کا کیس بھی درج کرادیا ہے ۔ اس معاملے کی جلد ہی سماعت ہونی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر محمد صبیح کے خلاف تین سال پہلے کوئی معاملہ درج ہوا تھا اسے کبھی اس سلسلے میں کوئی نوٹس کیوں نہیں بھیجا گیا ۔ اگر یہ معاملہ اتنا ہی سنگین تھا تو کمپنی کو ہندوستان کے سفارت خانہ سے رابطہ قائم کرنا چاہئے تھا اور باضابطہ بین الاقوامی قانون کے تحت مقدمہ درج کرنا چاہئے تھا۔ محمد صبیح الحق کا کہنا ہے کہ اسے3سال تک وطن واپسی کے بعد سے کوئی نوٹس نہیں ملا اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی معاملہ درج کرایا گیا۔
اب جب کہ وہ دو خواتین کے ساتھ حج پر جارہے تھے تو انہیں اچانک ہی طیارہ سے اتار لیا گیا اور ان کی والدہ اور اہلیہ کو تنہا ہی آگے سفر حج پر بھیج دیا گیا ۔ افسوس تو یہ ہے کہ حج کمیٹی اس معاملہ میں پوری طرح غیر فعال بنی رہی۔ دوسری جانب اس معاملہ میں حج کمیٹی آف انڈیا کے رویہ سے ایک نیا سوال اور کھڑا ہوگیا ہے کہ کیا خواتین کسی محرم کے بغیر حج کا فریضہ ادا کرسکتی ہے ، اگر نہیں تو پھر صبیح الحق کی والدہ اور ان کی اہلیہ کو صبیح الحق کی گرفتاری کے بعد اکیلے ہی سفر حج پر کیسے روانہ کردیا گیا ۔ حج کمیٹی کو کم سے کم اس بارے میں تو وضاحت کرنی ہوگی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں