وزیر اعظم پر کانگریس کی تنقید - چین اور پاکستان کے تئیں بی جے پی کے رویہ میں تبدیلی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-19

وزیر اعظم پر کانگریس کی تنقید - چین اور پاکستان کے تئیں بی جے پی کے رویہ میں تبدیلی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس قائدین نے آج بی جے پی اور مودی کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ایک ایسے وقت چینی صدر زی جنپنگ کی ڈھوکلا سے تواضع کررہے ہیں جب کہ اس ملک کی جانب سے در اندازیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ بظاہر اس طعنہ کا مقصدر نریندر مودی کے یوپی اے حکومت پر اس الزام کا جواب دینا تھا جب سرحد پر لڑائی بندی کی خلاف ورزی ہورہی تھی تو یوپی اے حکومت وزیر اعظم پاکستان کو بریانی پیش کررہی تھی ۔ یوتھ کانگریس کے صدر راجیو ستاؤ نے ٹوئٹر پر کہا چین کی فائرنگ مین ہمارے جوان زخمی ہوئے ہیں اور ہمارے وزیر اعظم چینی صدر کو ڈھوکلا کھلارہے ہیں، کیا اسی کو56انچ کا سینہ کہاجاتا ہے ؟ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹر پیام میں کہا کہ ایک طرف چین ہماری سرحد پر سڑکیں تعمیر کرنے پر بضد ہے اور دوسری طرف وہ ہند۔ ویتنام معاہدہ پر دھمکارہا ہے ۔ کیا56اینچ کا سینہ سکڑ کر56ملی میٹر کا ہوگیا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ گجرات میں شمال مشرق کے کسی بھی شہری کو چینی صدر کی خدمت کی اجازت نہیں دی گئی اور اب وہ دہلی کی سڑکوں پر بھی نظر نہیں آتے ۔ کیا انہیں جبری ور پر نکال باہر کیا گیا ہے ؟ اے آئی سی سی جنرل سکریٹری اور پارٹی ترجمان شکیل احمد نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ پاکستان کی جانب سے لڑائی بندی کی خلاف ورزیوں کے مسئلہ پر اس کا رویہ تبدیل ہوچکا ہے ۔
شکیل احمد نے کہا کہ ملک مایوسی کے ساتھ پاکستان کی خلاف ورزیوں اور چین کی دراندازیوں پر بی جے پی کے رویہ میں تبدیلی کا مشاہدہ کررہا ہے ۔ یہ تبدیلی16مئی کے بعد واقع ہوئی ہے ، واضح رہے کہ لوک سبھا انتخابات سے قبل مودی نے یوپی اے حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ بریانی کی سیاست کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ نرم رویہ اختیار کررہی ہے ۔ چینی صدر نے جو ہندوستان کے سہ روزہ دورہ پر ہیں ، کل احمد آباد کا دورہ کیا ، جہاں مودی نے اپنی آبائی ریاست میں ان کا شاندار خیر مقدم کیا ۔ پروٹوکول کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مودی نے خود ایئرپورٹ پہنچ کر جن پنگ کا استقبال کیا، تاکہ آج کی چوٹی بات چیت کے لئے اسٹیج تیار کیاجاسکے ۔ واضح رہے کہ چینی فوج نے جموں و کشمیر کے چمار علاقہ میں تازہ در اندازی کی ہے اور واپس ہونے سے انکا ر کردیا ہے ۔ چینی فوج نے کشیدگی میں مزید اضافہ کرتے ہوئے آج صبح کی اولین ساعتوں میں مزید فوج کو چمار گاؤں میں داخل کردیا ہے ۔ یہ واقعہ آج زائی جن پنگ اور مودی کے درمیان چوٹی ملاقات سے پہلے پیش آیا ہے ۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
سماج وادی پارٹی نے آج وزیر اعظم نریندر مودی کو چین کی فوج داخل کرنے اور ساتھ ہی ساتھ بات چیت کرنے کی پالیسی کے خلاف متنبہ کیا اور کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ ہندوستان، چینی فوج کو واپس دھکیل دے جو ہندوستانی علاقہ میں داخل ہوئی ہے ۔ سینئر پارٹی قائد رام گوپال یادو نے مودی کی جانب سے دورہ کنندہ چینی صدر زائی جن پنگ کے ساتھ چینی دراندازی کا مسئلہ اٹھائے جانے کے بعد یہ تبصرہ کیا ۔ انہوں نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ سماج وادی پارٹی کی پالیسی بے حد واضح ہے کہ ہم چین پر بھروسہ نہیں کرسکتے ۔ 1962میں چینی قائد زہاؤاین لائی کے نئی دہلی میں خیر مقدم کے دوران عوام نے ’ہندی چینی بھائی بھائی‘ کے نعرے لگائے تھے اور اس کے چند بعد ہی چین نے حملہ کیا تھا ۔ حال ہی میں جب ایک چینی قائد ہندوستان کا دورہ کررہے تھے تو اس وقت بیجنگ نے کہا تھا کہ ارونا چل پردیش اس کے علاقہ کا حصہ ہے ۔ رام گوپال یادو نے جو ملائم سنگھ کی پارٹی کے قومی ترجمان بھی ہیں، کہا کہ چین یہ محسوس کرتا ہے کہ ہندستان کے اس کے دباؤ میں رہتا ہے ، اور جواب نہیں دے سکتا ۔ ہم وزیر اعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسی زبان میں جواب دیں ۔ جب تک ہم طاقت کا استعمال نہیں کریں گے جارحیت جاری رہے گی ۔ واضح رہے کہ سماج وادی پارٹی سربراہ ملائم سنگھ نے بھی کئی مرتبہ چینی منصوبوں پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ ہندوستان کو اپنے آپ کو ثابت کرنا ہوگا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں