صحافت پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں - سپریم کورٹ بنچ کا ریمارک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-05

صحافت پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں - سپریم کورٹ بنچ کا ریمارک

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج ڈائرکٹر سی بی آئی رنجیت سنہا کی یہ درخواست مسترد کردی کہ میڈیا کو ایسے دستاویزات کے بارے میں خبریں پیش کرنے سے روک دیا جائے جو ان کی (رنجیت سنہا کی) قیام گاہ میں مختلف افراد کے داخلہ سے متعلق ہیں اور جن کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں ۔ جسٹس ایچ ایل دتو کی زیر صدارت بنچ نے تاہم کہا کہ ڈائرکٹر سی بی آئی کی قیام گاہ پر آنے والے کے لئے رکھی گئی لاگ بک(رجسٹر) سے پیدا ہونے والا مسئلہ بہت حساس نوعیت کا حامل ہے ۔ امید ہے کہ میڈیا کچھ ذمہ داری کے ساتھ کام کرے گا۔ عدالت نے رنجیت سنہا کے وکیل کی یہ التجا پرزور طور پر مسترد کردی کہ میڈیا کو مذکورہ افراد کے داخلہ سے متعلق فہرست کی تفصیلات شائع کرنے سے روک دیا جائے۔ سنہا کے وکیل نے بتایا کہ ایسی اشاعت سے ان کے موکل کے حق رازداری کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور نیک نامی پر حرف آتا ہے ۔ معزز بنچ نے کہا کہ ’’صحافت پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں ہے ۔‘‘ ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) مرکز برائے مفاد عامہ مقدمات( سی بی آئی ایل) کے وکیل پرشانت بھوشن نے الزا م لگایا کہ 2Gاسکام اور دیگر مقدمات میں ملزم کمپنیوں کے عہدیدار اور کئی ملزمین ، رنجیت سنہا کی قیام گاہ کو وقفہ وقفہ سے آتے رہے ہیں ۔ بھوشن نے یہ بھی الزام لگایا کہ سنہا بعض ملزمین کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس لئے انہیں (سنہا کو) ان کے عہدہ سے علیحدہ کردیاجائے ۔ عدالت نے کہا کہ عدالت میں زیر دوراں کسی معاملہ میں لوگوں کو کیس کے فیصلہ تک انتظار کرنا چاہئے ۔ عدالت نے وضاحت کی کہ عدالت میں جو تفصیلی دستاویزات ، سر بمہر لفافوں میں داخل کئے گئے ہیں ، عدالت سے ان کا افشا نہیں ہوا ہے ۔ معزز بنچ نے مزید کہا کہ ’’اگر کسی وقت کوئی شخص( میڈیا اشاعتوں میں) کچھ تجاوز کرتا ہے تو ہم اسکو نہیں روک سکتے ۔‘‘سنہا کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے سینئر وکیل وکاس سنگھ نے مذکورہ دستاویزات کی صداقت اور ان کے ماخذ سے متعلق سوال اٹھائے اور اپنے موکل کے خلاف عائد کردہ تمام الزامات کو باطل قرار دیا ۔ آج کارروائی کے آغاز پر سپریم کورٹ بنچ نے کہا کہ جب تک متنازعہ دستاویزات ، ریکارڈ پر نہ لائے جائیں وہ (عدالت) ان دستاویزات کا عدالتی نوٹ نہیں لے سکتی ۔ عدالت نے بھوشن سے خواہش کی کہ وہ پیش کردہ دستاویزات کے ساتھ ایک حلف نامہ بھی منسلک کریں ۔ بھوشن نے مذکورہ لاگ بک سے متعلق تفصیلات ایک سر بمہر لفافہ میں عدالت میں پیش کی تھیں ۔ بنچ نے کہا کہ’’ ہم نے ان دستاویزات کا مطالعہ کیا ہے۔ جب تک یہ دستاویزات ریکارڈ پر نہیں لائے جاتے ہم ان کا عدالتی نوٹ نہیں لے سکتے ۔‘‘ تاہم عدلات نے اس معاملہ کی فوری سماعت سے اتفاق کرلیا اور8ستمبر کو عدالت کے معمول کے وقت سے نصف گھنٹہ قبل یعنی صبح 10بجے سماعت شروع کرنے کا فیصلہ کیا ۔ ڈائرکٹر سی بی آئی نے یہ سوالات بھی اٹھائے کہ عدالت کے حکم کے باوجود ان دستاویزات کا فشاء کیسے ہوا ۔ ان دستاویزات کو سر بمہر لفافہ میں عدالت میں پیش کیاجانا چاہئے ۔ وکاس سنگھ نے مزید کہا کہ عدالت پرشانت بھوشن سے یہ پوچھے کہ بھوشن نے یہ دستاویزات کس ذریعہ سے حاصل کئے ہیں۔

We have no control over the press. We only have control over proceedings in the court, SC

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں