برطانوی اماموں کا مسلم شدت پسندوں کے خلاف فتویٰ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-01

برطانوی اماموں کا مسلم شدت پسندوں کے خلاف فتویٰ

برطانیہ کے چند امام مساجد نے ان برطانوی مسلمانوں کے خلاف فتویٰ جاری کیا جو ’’جابر اور ظالم‘‘ اسلامی مملکت میں شامل ہونے کے لئے شام اور عراق جارہے ہیں۔ یہ فتویٰ برطانوی جہادیوں کو داعش جسے اسلامی مملکت کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، میں شریک ہونے سے مذہبی طور پر روک دے گا۔ سنڈے ٹائمز کے مطابق اماموں نے کہا کہ ہم تمام مسلمانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ داعش کی مخالفت کریں جو زہریلی آئیڈیا لوجی کی حامل ہے بالخصوص اس وقت جب وہ برطانیہ میں فروغ پذیر ہورہی ہو۔ مانچسٹر ، لیڈس، برمنگھم ، لیسیسٹر اور لندن کے اسلامی اسکالروں کی جانب سے جاری اس فتویٰ میں کہا گیا کہ برطانوی اور دیگر یورپی شہری اسلامی احکامات کے مطابق اپنے ملک کے تئیں فرائض پورے کرنے کے پابند ہیں ۔ چنانچہ سیریا میں جاری کشمکش میں کسی بھی فریق کی جانب سے حصہ لینے کے لئے سفر کرنا حرام ہے ۔ یہ فتوی مشرقی لندن کی ایک مسجد، مسجد توحید کے سابق امام شیخ اسامہ حن کی جانب سے لکھا گیا ہے ۔ برطانوی مسلمانوں کی جانب سے پہلی مرتبہ جاری کردہ اس قسم کے فتویٰ سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ پردہشت گردانہ حملے ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے ۔ کل برطانوی وزیرا عظم ، برطانوی جہادیوں کو عراق اور شام مین لڑنے سے روکنے کے لئے ایک منصوبہ پیش کریں گے۔ دہشت گردی کے مشتبہ ملزموں کے پاسپورٹس کینسل کردیے جائیں گے ۔ کل ہاؤس آف کامنس کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مخالف دہشت گردانہ قوانین کو مزید سخت کرنے اور اس میں موجود خامیوں کو دور کرنے سے متعلق قوانین بنانے کا اعلان کریں گے ۔ خدشہ ہے کہ اس سے حکومت کے مخالف تشدد پروگرام کے تحت نگرانی کیے جارہے مسلم نوجوانوں کی تعدا د دوگنی ہوجائے گی ۔ ایک افسر نے بتایا کہ داعش کی جانب سے جہاد کی اپیل کے بعد سے مسلم نوجوانوں کی جانب سے پرتشدد پیغامات میں اضافہ دیکھنے آیا ہے ۔

UK imams issue fatwa on British Muslim extremists

1 تبصرہ:

  1. یہ خبر بلکل درست ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اس وقت برطانیہ کو سب سے بڑا خطرہ داعش کے برطانوی دھشتگردوں سے ہے جنہوں نے دو ہفتہ پہلے ہی برطانوی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر ان کے خلاف عراق میں فضائی کاراوئی ختم نہیں کی گئی تو یہ جنگ برطانیہ تک بڑھاسکتے ہیں۔ اسی کے پیش نظر کچھ دن پہلے برطانوی سکیورٹی (انٹیلی جنس) ایجنسیوں نے انٹرنیشنل ٹیررازم لیول کو موڈریٹ سے بڑھا کر سیور کردیا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ دھشگردانہ حملہ کی نوعیت بہت حد تک بڑھ چکی ہے او راسی وجہ سے لندن میٹروپولٹن پولیس کی کمشنر نے اپنے ایک بیان میں یہ انکشاف کیا ہے کہ جو 500 سے 600 برطانوی دھشتگرد عراق اور شام لڑنے گئے تھے ان میں سے تقریبا 250 واپس برطانیہ میں گھس چکے ہیں اور اسی وجہ سے آج برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے آج فیصلہ کرنا تھا کہ ان دھشتگروں کو روکنے کے کون سے سخت اقدامات کرنے چاہیں مگر اپوزیشن اور کچھ حکومتی اراکین پارلیمنٹ بشمول اتحادی پارٹی نے ان اقدامات کو رد کردیا ہے کہ ان کے پاسپورٹ ضبط کیے جائيں کیونکہ ہیومن رائٹس جنیوا کنوینشن 1952 کے تحت کسی بھی شخص کو ان کی شناخت سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔
    برطانوی مسلمانوں کو اب ایک اور سخت امتحان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور یہ ایک بہت ہی کھٹن مرحلہ شروع ہوگیا اگر برطانوی دھشتگرد اپنے ناپاک ارادوں میں کامیاب ہوگئے تو برطانوی مسلمانوں کو اپنی وفاداری ثابت کرنا مشکل ہوجائے گا۔

    جواب دیںحذف کریں