ایک اور سی بی آئی جانچ کے لئے ممتا حکومت تیار نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-25

ایک اور سی بی آئی جانچ کے لئے ممتا حکومت تیار نہیں

کولکاتا
ایس این بی
پاروئی معاملہ کی شنوائی کرتے ہوئے بدھ کو کلکتہ ہائی کورٹ نے سی بی آئی تفتیش کا حکم دیا ہے جسے ریاستی حکومت نے چیلنج کیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق کلکتہ ہائی کورٹ ایس آئی ٹی کی تفتیش سے متفق نہیں ہے۔ معاملہ کی شنوائی کرتے ہوئے عدالت نے حکم دیا کہ ساگر گھوش قتل معاملہ کی تفتیش سی بی آئی سے کرائی جائے ۔ عدالت کے فیصلہ کو چیلنج کرنے کے لئے ریاستی حکومت نے ڈویزن بنچ میں جانے کا فیصلہ کیا ہے ۔واضح ہو کہ گزشتہ سال پنچایت الیکشن کے دوران باغی ترنمول کارکن اور آزاد امیدوار ہردیہ گھوش کے والد ساگر گھوش کا قتل ہوا تھا ۔ باربار اس معاملہ میں ریاستی حکومت کی تفتیش پر کلکتہ ہائی کورٹ نے اعتراض کیا ۔ بدھ کو اس معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس ٹنڈن نے رائے دی کہ ایس آئی ٹی کی وجہ سے تفتیش متاثر ہوئی ہے۔ جج نے سوال کیاکہ ایف آئی آر میں نام ہونے کے باوجود انوبر تو منڈل کا بیان ریکارڈ کرنے کا انتظام ایس آئی ٹی کی طرف سے کیوں نہیں کیا گیا۔ انو بر تو منڈل کے تعلق سے ڈی جی کی رپورٹ سے بھی عدالت متفق نہیں ہوئی ۔
جسٹس ہریش ٹنڈن نے کہا کہ تفتیشی رپورٹ کے حوالے سے سرکاری وکیل کے ساتھ ڈی جی پر تنقید بھی مناسب نہیں تھی ۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے گاہے گاہے سی بی آئی رپورٹ عدالت میں جمع کرنے کی ہدایت کی تھی ۔عدالت کے فیصلہ کے بعد سرکارکی طرف سے ایڈوکیٹ کلیان بنرجی نے عدالت میں سی بی آئی تفتیش کو فی الحال ملتوی کرنے کی عرضی دی ۔ لیکن جسٹس نے عرضی کو خارج کردیا ۔ واضح ہو کہ گزشتہ سال دسمبر میں پولیس کی لاپروائی کے خلاف مہلوک کے گھر والوں نے کلکتہ ہائی کورٹ میں جسٹس سنجیو بنرجی کے اجلاس میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ مہلوک کی بیوی کو بلا کر جج نے پوچھ گچھ کی تھی ۔ اس کے بعد24دسمبر کو پولیس کی لاپرواہی کے سامنے آنے پر اس معاملہ کی سی آئی ڈی سے تفتیش کرانے کی جسٹس سے ہدایت کی ۔ اس وقت اس معاملہ کے اہم ملزم کی حیثیت سے بیر بھوم ضلع کے ترنمول صدر انوبرتو منڈل کا نام سامنے آیا تھا ۔ جسٹس سنجیو بنرجی نے معاملہ دائر کرنے والے ایڈوکیٹ کی تعریف کی تھی ۔ جسٹس سنجیو بنرجی کے بعد معاملہ جسٹس دیپا نکردت کے اجلاس میں پہنچا ۔ سی آئی ڈی کی تفتیش سے متفق نہ ہوکر جسٹس دیپانکر دت نے14فروری کو ڈی جی کی قیادت میں ایس آئی ٹی کا قیام کردیا ۔ لیکن دو مہینے کے دوران ہی ایس آئی ٹی کے کام کاج سے وہ نالاں ہوگئے۔
ڈی جی کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ڈی جی ڈر رہے ہیں ۔ ایک ایس آئی ان سے بہتر کام کرسکتا ہے ۔ سی بی آئی تفتیش کا ماحول بن جانے کے بعد شنوائی کے دن عدالت میں انوبرتو منڈل کے متنازع بیان کی سی دی چلا کر انہوں نے دیکھا اور ڈی جی کو حاضر ہوکر اس کی تفصیل بتانے کی ہدایت کی ۔ لیکن دوسرے دن حکومت کی طرف سے اس کی مخالفت کرتے ہوئے ڈیویزن بنچ میں اپیل دائر کردی گئی ۔ اس دوران ڈی جی حاضری ملتوی ہوگئی ۔ اس کے بعد جون کے مہینے میں ذاتی وجہ دکھاکر جسٹس دیپانکر دت معاملہ سے ہٹ گئے ۔ ان کے ہت جانے کے بعد پاروئی معاملہ جسٹس ہریش ٹنڈن کے اجلاس میں پہنچا ۔ تب تک کے لئے سیوڑی عدالت میں پیش کی گئی چارج شیٹ میں انوبرتو منڈل کو کلین چٹ دیا گیا ۔ لیکن وہاں بھی پولیس کی کارکردگی کو نظر انداز نہیں کیاجاسکا۔ڈی جی نے کیوں جلد بازی میں سیوڑی عدالت میں چارج شیٹ پیش کی ۔ اس تعلق سے جسٹس نے سوال کیا۔ اور اسی مہینے میں پھر ڈی جی ہائی کورٹ میں پیش ہونے کے لئے کہا گیا ۔ جہاں اجلاس میں کھڑا ہوکر ڈی جی نے انوبر تو منڈل کو کلین چٹ دے دیا۔ پاروئی معاملہ میں پے درپے الجھاؤ تھا ۔ معاملہ جتنا آگے بڑھا الجھاؤ بھی بڑھتا چلا گیا۔

Mamata government not ready for a fresh CBI probe

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں