یوپی راجستھان گجرات اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات - بی جے پی کو زبردست دھکا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-17

یوپی راجستھان گجرات اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات - بی جے پی کو زبردست دھکا

india by-poll-2014-results
نئی دہلی
پی ٹی آئی
اتر پردیش، راجستھان اور گجرات اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات میں آج بی جے پی کو بڑا دھکا لگاہے۔ 4ماہ قبل ہی بی جے پی نے لوک سبھا انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔ آج جن اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا گیا ہے ان میں 23حلقے ایسے تھے جن پر قبل ازیں بی جے پی امیدوار منتخب ہوئے تھے لیکن اب ان میں سے 13حلقوں سے بی جے پی کو شکست ہو گئی ہے۔ یعنی بی جے پی کے زیر اثر یہ13حلقے اس کے ہاتھ سے نکل گئے ہیں۔ ضمنی انتخابات کو وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت کی ایک اور آزمائش سمجھاجا رہا ہے۔ گزشتہ2ماہ میں بہار، اترا کھنڈ، کرناٹک اور مدھیہ پردیش اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات میں بھی بی جے پی کی کارکر دگی مایوس کن رہی ۔ 9ریاستوں میں اسمبلی کے 32حلقوں کے ضمنی انتخابات کے لئے رائے دہی گزشتہ13ستمبر کو ہوئی تھی ۔ و وٹوں کی گنتی آج صبح شروع ہوئی ۔ بہ اعتبار مجموعی بی جے پی نے 12، سماجوادی پارٹی نے 8، کانگریس نے 7، اور تلگو دیشم پارٹی، ترنمول کانگریس، آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ اور مارکسی پارٹی نے ایک ایک نشست حاصل کی ہے۔ سکم کی ایک اسمبلی نشست پر آزاد امیدوار کامیاب ہوا ہے۔ چھتیس گڑھ کے اسمبلی حلقہ انتا گڑھ میں و وٹوں کی گنتی20ستمبر کو ہو گی ۔
قبل ازیں ا س نشست سے بی جے پی کا امیدوار منتخب ہوا تھا۔ حالیہ لوک سبھا انتخابات میں یوپی سے بی جے پی کو زبردست کامیابیاں حاصل ہوئی تھیں اور اس ریاست کی جملہ80لوک سبھا نشستوں میں سے تقریباً تمام نشستوں پر بی جے پی کامیاب ہوئی تھی ۔ اس کے برعکس اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں بھگوا پارٹی کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یوپی میں جہاں 10اسمبلی حلقوں پر بی جے پی کا قبضہ تھا 7حلقے اس کے ہاتھ سے نکل گئے ہیں اور ایک حلقہ سے ریاستی حکمراں سماج وادی پارٹی کی حلیف جماعت اپنا دل کا امیدوار کامیاب ہوا ہے ۔ ضمنی انتخابات میں بی ایس پی کے حصہ نہ لینے کے سبب بی جے پی اور سماجوادی پارٹی کے درمیان عملاً راست مقابلہ ہوا ۔ لوک سبھا انتخابات میں شکست کے بعد سماجوادی پارٹی گویا کامیاب کے ساتھ پھر ابھر کر سامنے آئی ہے۔ بی جے پی کو ’’لو جہاد‘‘ جیسے مسائل پر اپنی مہم سے بھی بظاہر کوئی انتخابی فائدہ نہیں ہوا ۔ راجستھان میں بھی بی جے پی کو شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا ہے جہاں 4نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے تھے۔ ان میں سے 3پر کانگریس نے قبضہ کر لیا ہے۔
گجرات میں جہاں 9اسمبلی حلقوں کے لئے کے لئے ضمنی انتخابات ہوئے تھے، کانگریس نے 3حلقے ، بی جے پی سے چھین لیے۔ اتر پردیش کی تمام11نشستیں، گجرات کی9اور راجستھان کی4نشستوں پر قبل ازیں بی جے پی کا قبضۃ تھا ۔ بھگوار پارٹی کے ارکان لوک سبھا کے لئے منتخب ہو جانے کے سبب ان حلقوں میں ضمنی انتخابات منعقد کرائے گئے۔ بی جے پی کی شکست پر اظہار فخر کرتے ہوئے کانگریس اور سماجوادی پارٹی نے اس شکست کو فرقہ پرست قوتوں کی شکست قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ عوام نے نریندر مودی حکومت اور بی جے پی کی’’پھوٹ ڈالو سیاست‘‘ کو مسترد کر دیا ہے۔ بی جے پی نے جو مہاراشٹرا اور ہریانہ میں آنے والے اسمبلی انتخابات میں اپنے اچھے مظاہرہ کی امید لگائے بیٹھی ہے، ضمنی انتخابات میں شکست کا اعتراف کر لیا ہے اور کہا ہے کہ نتائج توقع کے مطابق نہیں رہے اور عوام الناس نے مقامی مسائل پرو وٹ دیا ہے۔ بی جے پی کے لئے تسلی کی واحدبات مغربی بنگال اسمبلی میں اس کے ایک رکن کا داخلہ ہے ۔ بی جے پی امیدوار شایامک بھٹا چاریہ نے شمالی ضلع چوبیس پرگنہ کی بشیر ہاٹ دکھشن نشست سے کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے اپنے قریبی حریف ترنمول کانگریس کے وپیندو بسواس کو1586و وٹوں کی معمولی اکثریت سے ہرایا ہے۔ قبل ازیں اس نشست پر مارکسی پارٹی کا قبضہ تھا ۔ بی جے پی نے گجرات کی لوک سبھا نشست وڈودرا پر اپنا برقرار رکھا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے استعفیٰ کے سبب پارلیمانی حلقہ وڈودرا میں ضمنی انتخابات منعقد ہوئے۔ تاہم بی جے پی امیدوار نے اس حلقہ سے نسبتاً کم و وٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔
بی جے پی کی رنجن بین بھٹ نے کانگریس کے نریندر راوت کو زائد از3.29لاکھ و وٹوں کی اکثریت سے ہرادیا۔ نریندر مودی نے قبلا زیں یہ نشست5.7لاکھ و وٹوں کی اکثریت سے جیتی تھی ۔ لوک سبھا کے دیگر2ضمنی انتخابات میں یوپی کے حلقہ مین پوری سے ریاستی حکمراں ایس پی کے امیدوار تیج پرتاپ سنگھ (ملائم سنگھ یادو کے بڑے بھائی کے پوتے ) نے بی جے پی کے امیدوار پریم سنگھ شاکیہ کو زائد از3.21لاکھ و وٹوں کی اکثریت سے ہرادیا ۔ یہ نشست ملائم سنگھ یادو کے استعفیٰ کے سبب خالی ہوئی تھی ۔ ملائم سنگھ یادو، اعظم گڑھ سے بھی منتخب ہوئے تھے اور موخر الذکر نشست کو انہوں نے برقرار رکھا ہے ۔ تلنگانہ کے حلقہ لوک سبھا میدک سے ریاستی حکمراں تلنگانہ راشٹرا سمیتی(ٹی آر ایس) کے امیدوار پربھا کر ریڈی نے کامیابی حاصل کر لی۔ یہ نشست صدر پارٹی کے چندر شیکھر راؤ (چیف منسٹر تلنگانہ) کے استعفیٰ کے سبب خالی ہوئی تھی ۔ پربھا کر ریڈی نے 3,61,277و وٹوں سے کامیابی حاصل کی ہے۔ یوپی کے 11اسمبلی حلقوں کے منجملہ سماج وادی پارٹی نے 8اور بی جے پی نے 3حلقوں سے کامیابی حاصل کی ہے ۔ گجرات اسمبلی کے 9حلقوں کے ضمنی انتخابات میں بی جے پی نے 6اور کانگریس نے 3حلقوں سے کامیابی حاصل کی ہے۔ راجستھان میں کانگریس نے 3اور ریاستی حکمراں بی جے پی نے صرف ایک نشست حاصل کی ہے۔ آندھر اپردیش میں حلقہ اسمبلی نندی گاما سے حکمراں تلگو دیشم پارٹی نے دوبارہ کامیابی حاصل کی ہے۔
مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس اور بی جے پی نے ایک ایک نشست جیتی ہے۔ آسام کے حلقہ سنیچر کی نشست بی جے پی نے کانگریس سے چھین لی ہے۔ آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ اور ریاستی حکمراں کانگریس نے اس ریاست میں بالترتیب جمنا مکھ اور لکھی پور کی نشستوں پر اپنا قبضہ برقرار رکھا ہے۔ تریپورہ میں مارکسی پارٹی نے محفوظ اسمبلی حلقہ مانو سے کامیابی حاصل کی ہے جب کہ سکم کے چیف منسٹر پون کمار چاملنگ کے بھائی آر این چاملنگ نے بحیثیت آزاد امیدوار سکم کی رنگا نگ یانگانگ نشست سے 708و وٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے ۔ انہوں نے اپنے قریبی حریف سکم ڈیموکریٹک فرنٹ کے امیدوار کو ہرادیا۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہو گا کہ گزشتہ ماہ بہار میں منعقدہ ضمنی اسمبلی انتخابات میں آرجے ڈی، جنتادل یو ۔ کانگریس اتحاد کے ہاتھوں بی جے پی کو 4-6سے شکست اٹھانی پڑی تھی۔

Bypoll results: Major blow to BJP in bypolls, worst hit in UP

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں