![]() |
hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں 2014-sep-17 |
حیدرآباد
پریس ریلیز
رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے نئی نسئل کو تاریخ سے واقف کروانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی وجہ سے مختلف طبقات کے درمیان نفرتیں پیدا ہورہی ہیں۔ اویسی آج پریس کلب بشیر باغ میں صحافی ایم اے ماجد کی سقوط حیدرآباد پر تصنیف’’ میرے تابوت پر جشن‘‘ کی رسم اجرائی سے مخاطب تھے۔ مولانا عبدالرحیم قریشی نے صدارت کی ۔ اسد الدین اویسی نے سقوط حیدرآباد کے ان بعض عناصر کی جانب سے جشن آزادی منانے پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے نظام کی مخالفت کرنے والوں سے مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ آصف جاہ سابع نے کئی منادر کے لئے گرانٹ منظور کی اور کئی ہندو تعلیمی اداروں کے لئے عطیات دئیے تھے۔ انہوں نے ایم اے ماجد کی تصنیف میں سندر لعل کمیٹی کی رپورٹ کی شمولیت پر مسرت کا اظہار کیا۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے ایم اے ماجد کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا اور اس ایقان کا اظہار کیا کہ ان کی کتاب سے تاریخی حقائق کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے بتایا کہ سندر لعل کمیٹی سے متعلق سب سے پہلے انہیں ڈاکٹر عمر خالدی مرحوم کی انگریزی تصنیف’’ زوال حیدرآباد‘‘ سے معلومات حاصل ہوئی تھی ۔ انہوں نے مرحوم کو بھی خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سند ر لعل کی رپورٹ انہیں وی ارون کمار ریڈی سے ملی جس کی کاپی نہرو میموریل لائبریری سے حاصل کی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ستمبر کے مہینے کے آغاز کے ساتھ ہی فرقہ پرست عناصر آصف جاہ سابع پر الزامات تراشی کا سلسلہ شروع کر دیتے ہیں۔ وہ حقائق سے لاعلم ہیں۔ رحیم قریشی نے تاریخ کو مسخ کرنے کی کوششوں کی مذمت کی اور کہا کہ ایسی شخصیت کو ہندی ریسرچ کونسل آف انڈیا کا صدر مقرر کیا گیا ہے جو تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کے لئے جانے جاتے ہیں ۔ انہوں نے خبر دار کیا کہ نفرتیں پھیلا کر ہندوستان کا شیرازہ بکھیرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
کیپٹن پانڈورنگا رنڈی نے دستاویزی حقائق کے ساتھ ثابت کیا کہ17ستمبر کر حیدرآباد کی آزادی کا جشن منانا غیر منصفانہ ہے ۔ انہوں نے نظام کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ نظام نے حیدرآباد کو پاکستان میں ضم کرنے کی مخالفت کی اور ہندوستان کا ساتھ دینے سے اتفاق کیا تھا۔ انہوں نے مہاراشٹرا کے سابق ڈی جی رستم جی کی کتاب کے حوالے سے بتایا کہ پولیس نے رضاکاروں کے لباس میں حیدرآباد میں تباہی مچائی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ رضا کارچار قسم کے تھے ۔ کانگریسی رضاکار، پولیس کے رضاکار، کمیونسٹ رضاکار اور قاسم رضوی کے رضاکار۔
کمیونسٹوں نے 1972ء میں سیاسی پنشن کی خاطر تحریک شروع کی تھی ۔ ان کا کردار بھی مشکوک رہا ہے۔ انہوں نے نظام کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو نظام نے پانچ ٹن سونا عطیہ دیا تھا ۔ کسی بھی ریاست کے امراء نے اتنی فراخدلی کا مظاہرہ نہیں کیا ۔ مسٹر امر ناتھ اور ڈاکٹر چرنجیوی نے بھی خطاب کیا۔ ایم اے ماجد نے اپنی تقریر میں کتاب’’میرے تابوت پر جشن‘‘ پر روشنی ڈالی۔
Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں