یو این آئی
گورنر مغربی بنگال کیسری ناتھ ترپاٹھی نے آج جادھو یونیورسٹی میں تشدد کے تعلق سے تحقیقات کے لئے سٹی پولیس کمشنر سوروجیتکار پراکیاشتھا کو طلب کیا۔ کارپراکیا شتھا نے کل مظاہرہ کرنے والے طلباء پر ان کی فورس کی جانب سے لاٹھی چارج کی تردید کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ قانون کے محافظین صرف ان یونیورسٹی کے عہدیداروں کے تحفظ کے لئے ان کی حفاظت کررہے تھے ۔ سٹی پولیس پر اس کی فورس کی کارروائی کے لئے مختلف گوشوں سے تنقید کی جارہی ہے ۔ کمشنر پولیس نے کل ایک پریس کانفرنس سے کہا تھا کہ لاٹھی چارج کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا کیونکہ عملہ کے کسی رکن کے پاس کوئی لاٹھی نہیں تھی ۔ لیکن باوقار یونیورسٹی کے کئی طلباء کو وائس چانسلر کے دفتر کا گھیراؤ کرنے کے لئے پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر زدوکوب کرنے کے بعد کئی طلباء کو دواخانہ میں شریک کروایا گیا تھا ۔ اس یونیورسٹی کے طلباء گزشتہ ماہ کیمپس میں ایک طالبہ کے ساتھ مبینہ جنسی ہراسانی کی ۔ ایک تازہ تحقیقات کا مطالبہ کررہے ہیں۔ گورنر نے تشددکی تحقیقات کے لئے کل ریاستی وزیر تعلیم پارتھا چٹر جی اور معتمد داخلہ باسودیب بنرجی کو طلب کیا تھا۔ اس دوران اپوزیشن سی پی آئی ایم اور کانگریس نے دن کے دوران جادھو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ابھیجیت چکرابرتی کو منگل کی شب کے واقعہ کے لئے ذمہ دار قرار دیتے ہوئے برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ جس میں پولیس نے طلباء کے گھیراؤ کو توڑتے ہوئے وائس چانسلر کو بچایا تھا۔ اس دوران پی ٹی آئی کے مطابق کولکتہ ہائی کورٹ نے آج حکومت مغربی بنگال کو جادھو یونیورسٹی میں16اور17ستمبر کی درمیانی شب طلباء خلاف پولیس کی کارروائی کی تفصیلات کے بشمول معمول کے حالات کی بحالی کے لئے اس کی جانب سے کئے گئے اقدامات کی ایک حلف نامہ توسط سے اطلاع دینے کی ہدایت دی ہے ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں