مسلمانوں کے خلا ف زہر افشانی پر کانگریس اور بائیں بازو پارٹیوں کی تنقید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-01

مسلمانوں کے خلا ف زہر افشانی پر کانگریس اور بائیں بازو پارٹیوں کی تنقید

نئی دہلی
پی ٹی آئی
بی جے پی لیڈر یوگی ادتیہ ناتھ نے اقلیتوں سے متعلق متنازعہ ریمارکس پر کانگریس اور بائیں بازو کی پارٹیوں کی تنقید کی زد میں ہیں جب کہ بی جے پی نے سماج وادی پارٹی پر اتر پردیش میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کا الزام عائد کیا ہے ۔ کانگریس قائد راشد علوی نے ادتیہ ناتھ کے بیان کو بدبختانہ اور قابل تنقید قرار دیا۔ ادتیہ ناتھ نے یہ کہتے ہوئے مسلمانوں کو نشانہ بنایا تھا کہ ان ہی علاقوں میں فسادات رونما ہوتے ہیں جہاں مسلمان10فیصد سے زائد ہوتے ہیں ۔ راشد علوی نے کہا کہ ادتیہ ناتھ ہمیشہ ایسے بیانات دیتے ہیں جس سے تنازعہ پیدا ہوتا ہے ۔ کسی خاص فرقہ کے تعلق سے اس قسم کے بیانات بدبختانہ ہیں۔ سی پی آئی قائد ڈی راجہ نے گورکھپور کے ایم پی کے بیان کو نامناسب قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس بیان سے ایک فرقہ کی غلط ترجمانی ہوتی ہے کیونکہ مسلمان ملک میں 20فیصد سے زائد ہیں ۔ قائد مختار عباس نقوی نے محتاط رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی مذہب یا فرقہ کو کسی خاص نقطہ نظر سے نہیں دیکھتے ۔ اگرچہ اترپردیش میں سماج وادی پارٹی کے اقتدار مین آنے کے بعد سے فرقہ وارانہ کشیدگی میں بتدریج اضافہ ہوا ہے ۔ مختار نقوی نے کہا کہ سماج وادی پارٹی اور اس کے قائدین فرقہ وارانہ فسادات کے لئے ذمہ دار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فسادات سے ہندو، مسلمان یا سکھ سبھی متاثر ہوتے ہیں ۔ ادتیہ ناتھ ان تین لیڈروں میں شامل ہیں جنہیں اتر پردیش میں آئندہ ضمنی انتخابات کے لئے بی جے پی کی مہم کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔ ادتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ ہندو اسی زبان میں جواب دیں گے اگر ان پر حملے ہوتے رہیں یا پھر انہیں زبردستی تبدیلی مذہب کے لئے مجبور کیا جائے ۔ فرقہ وارانہ فسادات کے تعلق سے ادتیہ ناتھ نے رجت شرما کے ٹی وی پروگرام آپ کی عدالت میں کہا تھا کہ صرف ان تین علاقوں میں فسادات ہوتے ہیں جہاں اقلیتی فرقہ کے لوگ10سے20فیصد ہوتے ہیں ۔ 20سے35فیصد کے علاقوں میں شدید فرقہ وارانہ فسادات ہوتے ہیں جب کہ جن علاقوں میں مسلمانوں کا تناسب 35فیصد ہوتا ہے وہاں غیر مسلموں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوتی ۔کانگریس قائد سلمان خورشید نے بھی اس بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ غلط فہمی ہوئی ہے کہ وہ ان بیانا ت کے زریعہ فائدہ اٹھائیں گے ۔ ملک کے عیسائی ، مسلمان ، ہندو، سکھ ، جین سبھی لوگ حساس ہیں اور انہیں منقسم نہیں کیاجاسکتا۔ بی جے پی کے سکریٹری سری کانت شرما نے کہا کہ ادتیہ ناتھ نے چند اعداد و شمار پیش کئے ہیں۔ انہوں نے اس مسئلہ کو فرقہ وارانہ رنگ نہیں دیا ۔ اس تعلق سے سیاسی کھیل رچنے والے قائدین پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس کی اس قسم کی سیاست کی وجہ سے ملک کی یہ حالت ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں